کشمیر دوہرے لاک ڈائون کی زد میں:متفکر شہریوں کا گروپ

 دور رس نتائج کے فیصلے لینے سے گریز کرنے کی ضرورت

 
 
نئی دہلی// متفکر شہریوں کے گروپ جموںوکشمیر میںجاری سیاسی خلیج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام سیاسی لیڈروں و کارکنوںکی عید الفطر سے قبل رہائی ،4جی موبائل انٹرنیٹ کی بحالی ،متوازن مالی پیکیج ،سیاسی عمل کی بحالی اور قانون سازیہ کی عدم موجودگی میں دور رس نتائج کے حامل فیصلے لینے سے گریز کرنے کی وکالت کی ہے۔ یشونت سنہا ،وجاہت حبیب اللہ ،کپل کاک، بھارت بھوشن اور سشو بھا بھاروے پر مشتمل سیول سوسائٹی گروپ’’متفکر شہریوںکا گروپ‘‘نے نئی دہلی سے ایک کشمیر کی صورتحال پر ایک تفصیلی بیان جاری کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ جموںوکشمیر5اگست سے مسلسل سماجی ،اقتصادی ،سیاسی اور مواصلاتی لاک ڈائون میں ہے اور کورونالاک ڈائون کی وجہ سے محصوریت کی یہ کیفیت دوگنی ہوچکی ہے ۔بیان کے مطابق ایک سابق وزیراعلیٰ سمیت کئی سیاسی لیڈران مسلسل نظر بند ہیں اور ان پر سیفٹی ایکٹ لاگو کیاگیا ہے اور اسی اثناء میں دیہی اور بلدیاتی چنائو اور ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کے ذریعے  ایک جعلی سیاسی عمل کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم ان کوششوں سے سیاسی خلیج پُر نہ ہوسکی ہے ۔بیان کے مطابق مرکزی حکومت نے لاک ڈائون کا فائدہ اٹھاکر ڈومیسائل قوانین بھی نافذ کردئے جن پر اصل میں منتخبہ عوامی نمائندے اور متاثرہ شہریوںکی جانب سے بحث ہونی چاہئے تھی۔
سیول سوسائٹی گروپ نے کشمیرمیں میڈیا کو زیر عتاب لانے کا الزام عائد کرتے ہوئے بیان میں کہاہے کہ تسلیم شدہ صحافیوںکو وہاں پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے سے روکا جارہاہے اور انہیں پولیس کے ذریعے ہراساں کیاجارہا ہے جبکہ اس کیلئے ایڈیٹوریل اور پریس کونسل آف انڈیا کا طریقہ کار دستیاب تھا جس کے ذریعے شکایات کا ازالہ ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس صحافیوں سے نمٹنے کیلئے ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ کے پاس پولیس ترجیحی آلہ ہے۔بیان کے مطابق مواصلاتی بندش اور موبائل انٹرنیٹ کو 2جی تک محدود کرنے سے نہ صرف بنکنگ خدمات متاثر ہیں بلکہ اس سے تجارت ،صحت اور تعلیم کے شعبے بھی برح طرح متاثر ہیں اور آن لائن تعلیم کا نظام مفلوج ہے جبکہ اس وقت کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے آن لائن تعلیم پر ہی زور دیا جارہاہے۔بیان میںمزید کہاگیا ہے کہ جموںوکشمیر کی معیشت خستہ حال ہے اور سیاحت و باغبانی پر منحصر ریاست میں لاک ڈائون کی وجہ سے مسلسل دوسرا سیزن سیاحوںکے بغیر جارہا ہے اور نہ ہی مارکیٹنگ کی عدم دستیابی کی وجہ سے باغبانی کی فصل مارکیٹ تک پہنچ پارہی ہے۔گیلاس کا سیزن چل رہاہے اور ناشپاتی و سیب کی کئی اقسام آنے والی ہیں تاہم مارکیٹ دستیاب نہیں ہے جبکہ دستکاروں کا مال بھی جمع ہے اور خریدار نہیں ہیںاور اس ضمن میں کسی راحت کاری پیکیج کا اعلان نہیں کیاجارہاہے۔بیان کے مطابق باقی ملک کی طرح جموںوکشمیر میں بنک قرضوں کو التوا میں نہیں رکھاگیاہے۔بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ کورونا وباء کی وجہ سے پریشانی ہے کیونکہ جموںوکشمیر خاص کر کشمیروادی میں طبی ڈھانچہ کی کمی ہے جبکہ متاثرین کی تعدادجموںکی نسبت زیادہ ہے ۔سیول سوسائٹی گروپ کے مطابق ملی ٹینسی بڑھ رہی ہے اور مزید بیزار نوجوان عسکریت جوائن کررہے ہیں جبکہ دراندازی میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ آنے والے ماہ میں کسی بہتری کی امید نہیں ہے ۔متفکر شہریوںکے گروپ نے ان حالات میں فوری طور کشمیر میں عید الفطر سے تمام سیاسی لیڈروں کی رہائی ،قانون ساز اسمبلی کی عدم موجودگی میں دور رس نتائج کے حامل فیصلے لینے سے گریز کرنے ،صحافیوںکی ہراسانی کاسلسلہ ختم کرنے ،تاجروں ،صحت ورکروں اور خاص کر طلباء کے مسائل کے تدارک کیلئے 4جی انٹرنیٹ کی بحالی ،باقی ملک کی طرح جموں وکشمیر میں بنک قرضوں کو التوا میں ڈالنے ،باغبانی فصل کو مارکیٹ رسائی کے معقول انتظامات دینے ،دستکاروں کیلئے مخصوص مالی پیکیج کے اعلان ،باہر سے لوٹ رہے کشمیریوں سے متعلق خدشات رفع کرنے کیلئے وضع شدہ طبی رہنما خطوط پر مکمل عملدرآمد کرنے ،طبی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے اور جموںوکشمیر میں سیاسی سپیس کی بحالی کی وکالت کی ہے کیونکہ مذکورہ گروپ کا ماننا ہے کہ سیاسی عمل کی بحالی کے بغیر ملی ٹینسی کو قابو نہیں کیاجاسکتا ہے ۔