سرینگر//کشمیر حل کیلئے 4نکاتی فارمولہ پیش کرتے ہوئے سینئر مزاحمتی لیڈر پروفیسرعبدالغنی بٹ نے واضح کیاکہ ہندوپاک کے پا س جامع اورنتیجہ خیزمذاکرات کے بغیرکوئی راستہ نہیں ہے۔انہوں نے اپنے مخصوص اندازمیں بھارت اورپاکستان کے ارباب اختیارکوجھنجھورتے ہوئے مشورہ دیاکہ وہ آنے والے کل کے عظیم ترمفادمیں گزرے کل کی تلخیوں کوبھول جایں۔بانڈی پورہ میں نمازجمعہ کے موقعہ پرایک اجتماع سے خطاب پروفیسر بٹ نے کہاکہ دونوں ملکوں کے ارباب اپنی سوچ اورعمل میں وسعتوں کوجگہ دیکرنجات کاراستہ تلاش کریں اوراہم تریہ کہ تنگ نظری اورتنگ دامنی کے رویوں کوہمیشہ کیلئے خیربادکہہ دیں ۔انہوں نے کہاکہ برصغیرکی صورتحال کودیکھ کرکلیجہ منہ کوآتاہے کیونکہ یہاں مرغ کی دوسری ٹانگ نظرہی نہیں آتی ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ مسائل کے دُھندکوخطرات کیساتھ لیکرچلنے کی روش خوداپنی ہی کلہاڑی سے اپنے ہی ہاتھ پائوں کوکاٹنے کاعمل ہے ،اورجب تک دونوں ملک اس روش کوترک نہیں کریں گے تب صورتحال پُرخطرہی بنی رہے گی ۔پروفیسربٹ نے کہاکہ درپیش خطرات سے نجات پانے اورمسائل کاحل تلاش کرنے کیلئے بھارت اورپاکستان کے پاس جامع مذاکراتی عمل کے سواکوئی چارہ نہیں کیونکہ موجودہ صورتحال اورمذاکرات کاتعطل خطرناک مستقبل کی جانب دستک دے رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے فوجی سربراہان کے بیانات اس شرط کیساتھ واقعی مثبت تبدیلی لئے گئے ہوں تویقیناًحوصلہ افزاء ہوگاوگرنہ اگرمرغ کی ایک ہی ٹانگ والی پالیسی برقرارہے تواس خطے کااللہ ہی محافظ ہے۔انہوں نے کہاکہ اگرصورتحال کی نوک پلک سنوارنے میں عقل سے کام لینامقصودہواورماحول کوسنجیدگی کیساتھ سازگاربنانامطلوب ہوتوبھارت اورپاکستان کواول ’حالت جنگ کے جنون آمیزماحول کویکسربدلناہوگا‘،دوم یہ کہ ’فوجی انخلاء کے حوالے سے ممکنہ اقدامات اُٹھانے ہونگے‘،سوئم یہ کہ ’برصغیر کے عوام کی خواہش کی تکمیل میں رابطو ں کوپوری طرح بحال کرناہوگااورچہارم یہ کہ مسئلہ کشمیرکے حل کی تلاش کیلئے جامع اوربامعنیٰ مذاکراتی عمل شروع کرناہوگا۔پروفیسر بٹ نے واضح کیاکہ مسلم کانفرنس سمجھتی ہے کہ ا س عمل میں ذرائع ابلاغ کااساسی اورتعمیری رول ہوگا،اسلئے لازم ہے کہ دونوں ملک قلم کوتلوارپرترجیح دیکرآگے بڑھیں ۔