سری نگر//ریاستی جوڈیشل اکاڈمی کی طرف سے جوڈیشل اکاڈمی مومن آباد میں کشمیر اور لداخ صوبوں کے نئے وکلاء کو عہدے کا حلف دلایا گیا۔ اکاڈمی کے چیئرمین جسٹس علی محمد ماگرے نے تقریباً60 وکلاء کو حلف دلایا جس کے بعد وکلاء کو پیشہ وارانہ اُصولوں اور برتاؤ سے متعلق تربیت دی گئی۔ اس موقعہ پر پرنسپل ڈسٹڑکٹ اینڈ سیشنز جج عبدالرشید ملک، اکاڈمی کے ڈائریکٹر راجیو گپتا، جوائنٹ رجسٹرار پروٹوکول ہائی کورٹ فاروق احمد اور دیگر متعلقین بھی موجود تھے۔جسٹس ماگر نے وکالت کے شعبہ میں آنے پر نئے وکلاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں پیشہ میں ایمانداری برتنے پر زو ردیا ۔ انہوں نے ان وکلاء پر زو ردیا کہ زندگی کے تمام شعبوں میں اگرچہ ایمانداری ضروری ہے تا ہم وکالت کے شعبۂ میں خاص طور سے ایمانداری سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس پیشہ میں لگن، تندہی اور ایمانداری سے نئی بلندیوں کو چھوا جاسکتا ہے۔ انہوں نے وکلاء پر زو ردیا کہ ان کی پہلی ترجیح پیسہ نہیں ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان وکیل کے لئے پیشہ واریت کے ساتھ ساتھ اعتماد پیدا کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پیشہ وارانہ اُصول وکلاء برادری کے تمام ممبران پر عائد ہوتے ہیں۔جسٹس ماگرے نے کہا کہ ہر ایک وکیل کو یہ دھیان میں رکھنا چاہئے کہ بار کا ہر ایک ممبر اس پیشہ کا علمبردار ہے جسے برقرار رکھنا اُس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبۂ میں لگاتار سیکھنے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قوانین کو پاس کرنے کے علاوہ موجودہ قوانین میں اکثر ترامیم کی جاتی ہیں اس لئے وکیل کے لئے لگاتار جانکاری حاصل کرنا بے حد ضروری ہے جو وکالت کرنے کے علاوہ تحقیق اور اپنے ساتھیوں و ججوں سے تبادلہ خیال سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔جسٹس ماگر نے گذشتہ دو برسوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وکلاء سے کہا کہ اکثر وکلاء تکنیکی اور تعلیمی صلاحیتوں سے لیس ہوکر اس پیشہ میں داخل ہورہے ہیں جن میں سے کئی پوسٹ گریجویٹ ڈگری یافتہ ہیں جبکہ کئی مختلف شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ نئے وکلاء کی قابلیت اور صلاحیت سے تیزی سے بدلتے قانونی منظر نامے سے اُبھرنے میں مدد ملے گی۔