ہندوارہ //اے آئی پی سربراہ انجینئر رشید نے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی نیو یارک میں اس مہینے مجوزہ ملاقات کی ہندوستانی میڈیا کے ایک حصے اور کچھ سیاستدانوں کی طرف سے مخالفت کو بلا جواز اور بیہودہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے لوگوں کا ہندوستانی مفادات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ صرف انہیں اپنے حقیر مفادات کی خاطر مسائل کے الجھائے رہنے میں ہی اپنا فائدہ نظر آتا ہے ۔ انجینئر رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جہاں ایک طرف کشمیری قوم ان رسمی ملاقاتوں سے پوری طرح مایوس ہو چکی ہے اور با معنیٰ اور با مقصد بات چیت کی متمنی ہے وہاں افسوس اس بات کا ہے کہ جنہیں کشمیریوں کی مشکلات یا وردی پوش اہلکاروں کی روز روز کی ہلاکتوں کی کوئی سنجیدہ فکر نہیں ہے وہ ہر حال میں ہندوستان اور پاکستان کو باہمی دشمنی میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ’’بلا شبہ مذاکرات کی سب سے زیادہ ضرورت اہل کشمیر کو ہے لیکن اگر ہندوستان اصل مسئلہ پر بات چیت کیلئے تیار ہی نہیں ہو رہا ہے تو بھلا پاکستان نہ معلوم کیوں روز ہندوستانیوں کو بات چیت کی دعوت دینے میں مشغول ہیں ۔ وہ لوگ جو کشمیر میں تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر مذمتی بیانات میں مشغول ہیں یہ بات سمجھنے سے نہ معلوم قاصر کیوں ہیں کہ صرف مذمتی بیانات سے کسی کی جان واپس نہیں آ سکتی ہے ۔ جب تک کچھ لوگ ایک طرح کی ہلاکتوں کی مذمت اور اُن کے نظریہ سے اختلاف رکھنے کی ہلاکتوں کا جشن منانا چھوڑ دیں گے تب تک شائد ہی کشمیر میں صورتحال میں کوئی تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے ۔ انسانی جانوںکی حرمت کو سمجھنا تمام فریقین کیلئے لازمی ہے اور وہ لوگ جو بظاہر گلہ پھاڑ پھاڑ کر خود کو ہندوستان کے سب سے بڑے ہمدرد ثابت کرنا چاہتے ہیں جب تک نہ کشمیر مسئلہ کے حل کی اہمیت کو سمجھیں گے اُُن کی ہر بات بے معنیٰ رہ جائیگی۔ اگر واقعی ہندوستانی میڈیا ، سیاستدانوں اور کشمیر میں بر سر پیکار اعلیٰ پولیس اور فوجی حکام کے دل خاص طور سے تین پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سے رنجیدہ ہیں تو انہیں چاہئے کہ مار دھاڑکے فوری خاتمہ کیلئے نئی دلی پر تمام فریقین خاص طور سے عسکری جماعتو ں کے ساتھ با معنیٰ بات چیت کیلئے دبائو بڑھائیں‘‘۔ انجینئر رشید نے دونوں ملکوں پر زورد یا کہ وہ کشمیریوں کی مشکلات اور قربانیوں کا احساس کرکے مذاکرات کو با معنیٰ شکل دیں ۔ انہوں نے کانگریس کی قیادت پر الزام لگایا کہ اس پارٹی نے جان بوجھ کر پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے کئی نقابیں پہنی ہیں کیونکہ جہاں کچھ لوگ پاکستان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرتے ہیں وہاں باقی حضرات نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوا ر کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں اور عیاں ہے کہ ایسا کانگریس صرف اپنے ووٹ بنک کیلئے کر رہی ہے تاکہ کچھ لوگ کشمیریوں کو خوش رکھ سکیں اور باقی ماندہ لوگ ہندوستانیوں کے سامنے خود کو آر ایس ایس اور سنگ پریوار سے زیادہ پاکستان دشمن اور کشمیر دشمن ثابت کر سکیں۔
کشمیری قوم رسمی ملاقاتوں سے مایوس
