سرینگر// گزشتہ کئی برسوں میں کشمیری دستکاری ، قالین بافی،شالبافی،سوزنی ، پیپر ماشی اورلکڑی پر کنندہ کاری کی عالمی مارکیٹ ٹھپ پڑی ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ امسال اس شعبے کو150کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے اور گزشتہ 2 برسوں کے دوران دستکاری شعبے کو1650کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔چیمبر رپورٹ کے مطابق سال2019میں شعبے سے وابستہ70ہزار افراد جبکہ گزشتہ برس50ہزار افراد بے روزگار ہوئے، تاہم نصف لوگوں کا روزگار دوبارہ بحال بھی ہوا۔کشمیر میں محکمہ دستکاری کے تخمینے کے مطابق ، خطے میں اڈھائی لاکھ کاریگر ہیں ،جو اپنی دستکاریوں پر انحصار کرتے ہیں ، ہر سال دستکاری بر آمدات کی مد میں تقریبا ً1700کروڑ زرمبادلہ کمایا جاتا ہے۔آری ورک ، شال بنانے ، قالین بنوانے اور پیپر مشین پر مشتمل ایک درجن سے زائد دستکاریوں پر ، جن پر یہ کاریگر مشق کرتے ہیں ، کو خصوصی مہارت کی ضرورت ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال میںلگاتار لاک ڈاؤن نے ان میں سے کچھ ہنر مند افراد کو بے روزگاری کی طرف دھکیلتے ہوئے معمولی ملازمتیں اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے اعداد و شمار کے مطابق ، تقریبا 70 سے 80ہزار افراد اپنی ملازمت سے محروم ہوچکے ہیں ، ان میں سے 50فیصد خواتین ہیں۔طلب میں کمی کے ساتھ ، مزدوری کے اخراجات بھی کم ہو رہے ہیں۔بین الاقوامی مارکیٹس بند ہونے سے کشمیری دستکاریوں کی بر آمدات میں ریکارڈ توڑ کمی واقع ہوئی ہے۔ پدم شری ایوارڈ ملنے والے کاریگر عمر جان نے کہا کہ ہم نے ساری امیدیں کھو دیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ فنکار ہر مہینے میں تقریبا ً 5سے 7ہزار کما لیتا تھالیکن اب ان کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔،برادری ان کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ کچھ سبزیاں بیچ رہے ہیں جبکہ دوسرے مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے کہ ایک وقت دستکاری سے برآمدات میں کشمیری دستکاری کا حصص20فیصد ہوتا تھا جو سمٹ کر ایک فیصد تک پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ2014میں کشمیری دستکاری کی برآمدات1700کروڑ روپے تھی جو گزشتہ برس600کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔۔چیمبر کے سابق صدر اور اس شعبے سے وابستہ معروف تاجر جاوید احمد ٹینگہ نے بتایا کہ اس وقت یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ نجی شعبے میں 600 کروڑ سے زائد مالیت کی دستکاری سے متعلق سامان کی انوینٹری موجود ہے جس نے ایک عجیب سی صورتحال پیدا کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات ہماری مصنوعات کو مؤثر طریقے سے مارکیٹنگ کے لئے سازگار نظر نہیں ہیں لیکن اس شعبے کو معاشی بحالی کی راہ پر ڈالنے کے لئے ایک روڈ میپ تجویز کیا گیا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کاریگروں اور ہنر مندوں کے لئے قرض میں چھوٹ دی جائے جبکہ وزارت تجارت کے زیر اہتمام مختلف ممالک میں ڈوموٹیکس ، ہیم ٹیکسٹائل ، فوئر ڈی پیرس ، اے ایف ایل آرٹگانو جیسے بین الاقوامی میلوں میں شامل کی جائیں۔
کشمیری دستکاریوں کی عالمی مارکیٹ میں مانگ2 سال سے بند
