کشمیریوں کے ساتھ رہیں یا ان کے خلاف

 سرینگر //عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو دھوکہ دینے کیلئے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازیوں سے باز آکر یا تو کشمیریوں کے حقوق کی بات کریں یا پھر آدھا تیتر آدھا بٹیر والی پالیسی کو کھل کر سامنے لائیں ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے جنوبی کشمیر میں عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی طرف سے ایک دوسرے پر فقرے کسنے پر تبصرہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ دونوں جماعتیں صرف اقتدار کی خاطر ہر بار لوگوں کے جذبات کا جہاں استحصال کرتی آئی ہیں وہاں بد قسمتی سے نئی دلی کو ہر وقت یہ تاثر دینے میں مشغول رہتی ہیں کہ جموں کشمیر کے لوگ آج نہیں تو کل اپنے جائز حقوق سے دستبردار ہو جائیں گے ۔ انجینئر رشید نے کہا ــ’’عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو چاہئے کہ وہ یا تو جموں کشمیر کو ہندوستان کی دیگر ریاستوں کی طرح ریاست قرار دیں یا پھر پوری ریاست کو متنازعہ مان کر اٹانومی اور سیلف رول کی مرثیہ خوانی کرنا بند کریں ۔ جہاں دونوں جماعتیں کشمیریوں کی مصیبتوں کی اصل جڑ ہیں وہاں کیسے کوئی یہ امید رکھ سکتا ہے کہ یہ جماعتیں اُن ہی مسائل کا حل نکالیں جو کہ ان کے پیدا کردہ ہیں‘‘۔ انجینئر رشید نے لوگوں سے کہا کہ وہ ایک ہی بارفیصلہ کریں کہ کیا وہ ہر بار کی طرح اب کی بار بھی ان ہی دو جماعتوں کو ووٹ دیکر اپنے پائوں پر کلہاڑی مارنے جا رہے ہیں یا پھر ایک ایسی قیادت کو سامنے لا رہے ہیں جو صحیح معنوں میں اُن کے جذبات اور قربانیوں کی ترجمانی کرے اور کشمیر مسئلہ کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کی بے باک وکالت کرے۔ انہوں نے کہا ’’ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ لوگ این سی اور پی ڈی ہی کو ووٹ بھی دیں اور پھر انہیں گالیاں بھی دیں ۔ اگر بار بار لوگ ان دونوں جماعتوں سے دھوکہ کھا رہے ہیں لیکن پھر ان ہی کا ساتھ بھی دیتے ہیں تو اس میں بھلا عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا کیا قصور ہے ۔ انجینئر رشید نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کسی غیبی طاقت سے زیادہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں ورنہ تباہی اور بربادی کے سوا اُن کے مقدر میں فی الحال کوئی اچھی چیز نظر نہیں آ رہی ہے ۔