’کشمیرفائلز‘ من گھڑت کہانی،پوری قوم کو بدنام کرکے کیاپنڈتوں کی واپسی ممکن ہوگی؟

 باہر کی ریاستوںمیں زیر تعلیم کشمیری طلاب کے والدین پریشان، مرکز اُن کی حفاظت کیلئے ذمہ دار

حد بندی کمیشن کی تجاویز فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کی کوشش 

سرینگر//مرکز حکومت کے جموں وکشمیر میں سب کچھ ٹھیک  ہونے کے دعوئوں کو محض مفروضہ قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ تعمیراتی کام کہیں ہو نہیں رہے، ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں ، بھائی چارے کو تہس نہس کیا جارہاہے اور ہند مسلم سکھ اتحاد کے نعروں کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔ دمحال ہانجی پورہ نورآباد میں پارٹی ورکروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لڑائی ہم لڑ رہے ہیں، اُ س سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،ہمیں بہت مشکل دور سے گزرنا ہے،عجیب حالات پیدا کئے جارہے ہیں۔ہم نے سوچا تھا کہ دل کی دوری کو کم کیاجائے گا ،ہمیں لگ رہا تھا کہ بھائی چارے کو اور مضبوط کیا جائے گا،زخموں پر مرہم لگایا جائے گا اور ایک پرانے خوشحالی جموںوکشمیر کی نوید ہوگی لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک پوری قوم کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عام کشمیری اس بات سے خوش نہیں ہے کہ 32سال پہلے کیا ہوا۔عام کشمیری اس بات سے خوش نہیں ہے کہ لوگوں کو گاڑیوں میں سوار کرکے وادی سے باہر بھیجا گیا۔عام کشمیری نے اس سارے عمل میں کوئی رول ادا نہیں کیا تھا۔ لیکن آج یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ سارے کشمیری فرقہ پرست ہیں اور کشمیری لوگ دوسرے مذہب کے لوگوں کو برداشت نہیں کرتے ہیں۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج ایسی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ دنیا بھر میں کشمیری کو بدنام کیا جاسکے۔عمر عبداللہ نے سوال کیاکہ اس سے حاصل کیا ہوگا؟ کیا ایسا کرکے اُن لوگوں کیلئے راستہ تیار کیا جارہا ہے جو اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں؟ کیا ایسا کرکے اُن کی گھر واپسی آسان بنائی جارہی ہے؟انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ جو نفرت آج کشمیری مسلمانوں کیخلاف پھیلائی جارہی ہے خدا نہ خواستہ اس کا خمیازہ ہمارے اُن بچوں کو نہ اُٹھانا پڑے جو باہرکی ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔18، 20اور22سال کے بچے باہر تعلیم حاصل کررہے ہیں، کہیں ان کو نشانہ نہ بنایاجائے۔ انہوں نے تب جنم بھی نہیںلیا تھا جب جموں و کشمیر میں یہ حالات بنے تھے۔آج یہاں کے والدین پریشانِ حال ہیں اور اپنے بچوں کو تعلیم بیچ میں چھوڑ کر گھر واپس لانے کی سوچ رہے ہیں۔انہوں نے بی جے پی مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کس قسم کی ہوا بنانا چاہتے ہواور اس کا فائدہ کہاںلینا چاہتے ہو، اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیںلیکن مرکز کی حکومت پر ہمارے بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے،کہیں ایسا نہ ہو اپنی سیاسی روٹیاں تیار کرنے کیلئے آپ اُن کی جانوں کو خطرے میں ڈالیں۔اگر خدانہ خواستہ کسی کو کچھ ہوا تو اس کا قصور ہم آپ کو ٹھہرائیں گے اور کسی کو نہیں۔عمر عبداللہ نے کہاکہ جموںوکشمیر کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہی ہے، یہاں کے بارے میں بھی جھوٹے دعوے اور اعلانات کئے جارہے ہیں۔ آئے روز اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ جموںوکشمیر میں امن ہی امن ہے لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں۔ کہاں ہے امن؟ مجھے کشمیر کا ایک کونا دکھائے جہاں لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ رہے ہیں؟ یہاں تواب سرینگر بھی محفوظ نہیں باقی جگہوں کا تو خدا ہی حافظ ہے۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ جموںوکشمیر میں کسی کو سچ بولنے کی اجازت نہیں، کسی کو سچ لکھنے کی اجازت نہیں، آج حکومت کی مخالفت کرنا بھی گناہ مانا جاتا ہے، میں ذرائع ابلاغ کو سلام پیش کرتا ہوں جو ایسے حالات میں مشکل سے کام کررہے ہیں، ان کے ساتھیوں پر آج پی ایس اے لگایا جارہاہے اور پی ایس اے لگانے کا بہانہ یہ ہے کہ آپ حکومت کی تعریف نہیں کرتے ہیں اس لئے آپ کو بند کیا جارہا ہے۔کیا اسی ماحول کو پُرامن کہا جاتا ہے جہاں ایک صحافی پر اس لئے پی ایس اے عائد کیا جارہا ہے کہ وہ حکومت کی تعریف نہیں کرتا ہے؟حدبندی کمیشن کی تجاویز کو عقل سے بعید اور جموں وکشمیر کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ، ’’جس طرح سے حدبندی کمیشن میں سیٹوں کا بٹوارا ہوا، جس طرح توڑ پھوڑ کی گئی،جس طرح علاقے کاٹے گئے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عقل کا استعمال ہی نہیں کیا گیا ہو۔یہ بات سن کر لوگ حیران ہوجاتے ہیں جب وہ سنتے ہیں کہ پونچھ اور راجوری کا ممبر پارلیمنٹ اننت ناگ کا ممبرپارلیمنٹ بھی ہوگا۔کچھ علاقے تو مکمل طور پر غائب ہی کردیئے گئے ہیں۔اور جب ہم ان سے پوچھے ہیں کہ آپ نے کیا دیکھ کر حدبندی کی؟کیا آپ نے پٹواری حلقے دیکھے؟ کیا آپ نے تحصیلیں دکھیں؟ لیکن کوئی جواب نہیں۔ بس یہ کہتے ہیں کہ ہم نہ بہت ساری چیزیں دیکھیں صرف آبادی پر حدبندی نہیں ہوئی۔جی ہاں! بالکل کیونکہ پہاڑ کے اُس طرف آپ نے صرف مذہب دیکھ کر فیصلے لئے،مقصد یہی کہ بی جے پی کم سے کم سیٹیں جموں سے ہاریں اور یہاں نیشنل کانفرنس کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔کیونکہ ان کا مقصد کا یہ ہے کہ اکثریت حاصل کرکے اسمبلی سے ایک قرارداد پاس کرائیں اور اس میں کہیںکہ 5اگست2019کے فیصلے جموں وکشمیر کے عوام کو قابل قبول ہیں اور اسی مقصدر کیلئے تمام حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ لیکن انشاء اللہ ہم بھی کوئی گئی گزتی کمزورجماعت نہیں،جب تک ہمارے جانثار میدان میں ثابت قدم ہیں ہم ان تمام طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور جس طرح سے انہیں پنجاب میں شکست کا سامنا ہوا اُسی طرح انہیںیہاں بھی شکست ملے گی کیونکہ وہ ہماری ہمسایہ ریاست ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ انشاء اللہ سب کچھ ٹھیک ہوگا ، وہ دن دور نہیں جب اس سب کا اعلاج آپ (لوگوں ) کے ہاتھوں میں ہوگا۔انشاء اللہ یہاں کے لوگ بی جے پی ، اُن کی اے ٹیم ،بی ٹیم ، ،سی ٹیم اور اور دیگر درپردہ حامی کو مسترد کریں گے۔
 
بلال فرقانی
 
سرینگر//سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو فلم’دی کشمیر فائلز‘ کو ایک من گھڑت کہانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلم میں بہت سے جھوٹ پیش کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ1990 میں نیشنل کانفرنس کی حکومت نہیں تھی بلکہ وی پی سنگھ کے دور حکومت میں  جموں کشمیرمیںگورنر راج تھا۔  جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں ایک ریلی کے موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلے تو یہ واضح نہیں ہے کہ یہ فلم دستاویزی ہے یا  تجارتی فلم،اگر یہ دستاویزی فلم ہے، تو یہ ٹھیک تھا، لیکن بنانے والوں نے خود دعویٰ کیا ہے کہ فلم حقیقت پر مبنی ہے۔ لیکن بقول عمرعبداللہ حقیقت یہ ہے کہ فلم’دی کشمیر فائلز‘ میں بہت سے جھوٹ کو پیش کیا گیا ہے اور سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ یہ غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اُسوقت جموں وکشمیرمیںنیشنل کانفرنس کی حکومت تھی جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں1990 میں گورنر راج تھا جب کشمیری پنڈت کشمیر چھوڑ گئے۔انہوںنے کہاکہ تب مرکز میں وی پی سنگھ کی سربراہی میں بی جے پی کی حمایت یافتہ حکومت تھی۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیرسے صرف پنڈتوں نے ہی نقل مکانی نہیں کی اورنہ صرف پنڈت ہی مارے گئے ہیں بلکہ مسلمان اور سکھ بھی مارے گئے ہیں۔ عمر عبداللہ کاکہناتھاکہ کشمیر سے مسلمان اور سکھ بھی نقل مکانی کر گئے ہیں جو ابھی تک واپس نہیں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ کشمیری پنڈت کشمیر سے نقل مکانی کر گئے لیکن نیشنل کانفرنس نے کشمیری پنڈتوںکی بحفاظت واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی اور جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن بقول موصوف کشمیر فائلزنامی فلم نے ایسے منصوبوں کو خراب کر دیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے حالیہ دورہ جموں اور وزیر داخلہ امت شاہ کے مجوزہ جموں دورے کے بارے میں عمرعبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس پیش رفت کو گہری نظر سے دیکھ رہی ہے اور اس کے مطابق کام کرے گی۔