سرینگر// لداخ میں کرونا وائرس کے3نئے کیس اور پورے ملک میں اس مہلک وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد137 جبکہ مرنے والوں کی تعداد3ہوگئی ہے۔ لداخ کے نئے مریضوں میں2کا تعلق لیہہ اور1کا تعلق کرگل سے ہے ۔ لداخ کے جن6افراد کے ٹیسٹ مثبت پائے گئے ہیں اُن میں ایک محکمہ صحت کاملازم بھی شامل ہے جبکہ50مشتبہ مریضوں کی رپورٹ آنی باقی ہے۔لداخ میں22ہزار لوگوں کی سکریننگ عمل میں لائی گئی ہے اور130لوگوں کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔ ممبئی میں ایک64سالہ شخص کی ہلاکت ہوگئی ہے جو 5مارچ کو دُبئی سے وطن لوٹا تھا۔اگر چہ مذکورہ شخص کی ٹیسٹ رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے، مگر اس کی اہلیہ کے کروناوئرس میں مبتلاء ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔اس دوران مرکزی سرکار نے یورپی یونین، ملیشیا، فلپائین اور افغانستان سمیت کئی ممالک سے آنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ابھی تک کم و بیش 20ممالک سے فضائی سروس معطل کردی گئی ہے جن میں ایران، ترکی، چین، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ بھی شامل ہیں۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے نئی دلی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ ملک بھر میں اُن شہریوں کے عمومی ٹیسٹ (رینڈم ٹیسٹ) کرانے پر غور کررہے ہیں ،جو حالیہ ایام میںبھارت سے باہر بھی نہیں گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طریقے کے ایک ہزار ٹیسٹ پچھلے دو دن کے دوران کئی مقامات پر کئے گئے ہیں لیکن کوئی بھی رپورٹ مثبت نہیں آیا۔تاہم اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس فارمولہ پر غور کرنے جارہے ہیں جو جنوبی کوریا میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اپنایا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا میں شدت کے ساتھ اجتماعی طور ٹیسٹ کرائے گئے جس کے بعد وہاں اس وائرس کو پھیلنے سے کافی حد تک روکا گیا۔آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر،ڈاکٹر رمن گنگا کھیدکر نے کہا کہ پرائیویٹ لیبارٹریوں کا استعمال کرنے کے بارے میں صلاح مشورہ چل رہا ہے تاکہ حکومتی سطح کی کوششوں میں پرایئویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جائے ۔اُن کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ بھارت میں ایسے مریض موجود ہونگے جو غیر ملکی دورے پر نہیں گئے ہوں لیکن اُن میں کرونا وائرس میں مبتلاء ہونے کی علامات موجود ہوں مگر جن کے ٹیسٹ نہیں کئے جارہے ہیں ، ایسا اس لئے کیا جارہا ہے کیونکہ ملک کے اندر محدود وسائل دستیاب ہیں، لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ کرونا وائرس کو قابو کرنے کیلئے ٹیسٹنگ سہولیات بڑے پیمانے پر دستیاب ہونی چاہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ مختلف ریاستوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرکے کرونا وائرس کو روکنے کیلئے از خود عوامی آگہی پروگرام تشکیل دئے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ کی مثال پیش کرتے ہوئے ’’بریک دی چین‘‘ نامی مہم کا ذکر کیا، جس کے تحت اور باتوں کے علاوہ لوگوں کو ہاتھ صاف کرنے کے بارے میں ضروری جانکاری فراہم کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب،ہماچل،اُروناچل پردیش اور شمال مشرقی ریاستوں نے غیر ملکی سیاحوں کے داخلے پر پابندی عائدکردی ہے جبکہ بیشتر ریاستوں نے اسی طرح کے دیگر اقدامات کو بروئے کار لایا ہے۔ادھرمرکزی سرکار نے منگل کو اس بات کا اعلان کیا کہ کرونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ اب پرائیویٹ لیبارٹریوں سے بھی کرائے جاسکتے ہیں۔سرکار نے اس کیلئے60تسلیم شدہ پرائیویٹ لیبارٹریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اُن کو کروا ناوائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کرنے کی اجازت فراہم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک ملک کے اندر کرو ناوائرس کے ٹیسٹ صرف سرکاری سطح پر ہی انجام دئے جاتے تھے اور ان مراکز کی تعداد محض52ہے۔مرکزی وزارت صحت نے کہا کہ فی الوقت بھارت میں10ہزار کے قریب روزانہ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت جس کو اب دوگنا کیا جارہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ملک کے اندرروزانہ 600نمونے لئے جاتے ہیں ،پورے ملک میں 60ہزار ٹیسٹنگ کٹس موجود ہیں اور مزید2لاکھ ایسے کٹس فراہم کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔متعلقہ وزارت کے مطابق ملک کے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں کے اندر نزلہ، زکام، کھانسی و بخار میں مبتلاء 1040مریضوں کے نمونے حاصل کئے گئے لیکن ان میںکسی بھی ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت نہیں آئی ہے۔
محکمہ سٹیٹ ٹیکس اور این ایچ پی سی کے درجنوں ملازمین قرنطینہ میں
جموں /سید امجد شاہ /حال ہی میں سعودی عرب سے آئی کورونا وائرس کی شکار مریضہ کے رابطے میں رہنے والے سٹیٹ ٹیکس محکمہ کے کم سے کم 15جبکہ نیشنل ہائیڈرو پاور کارپوریشن (این ایچ پی سی )کے درجنوں ملازمین وافسران کو قرنطینہ میں رکھاگیاہے ۔پرانے شہر جموں سے تعلق رکھنے والی مریضہ کے ایک رشتہ دار نے بتایاکہ وہ حال ہی میں عمرہ کی ادائیگی کے بعد سعودی عربیہ سے واپس لوٹی تھی کہ اسے شدید بخار اور کھانسی ہونے لگی جسے دیکھتے ہوئے بعد میں پولیس اور ڈاکٹر اس کے گھر پہنچے اور اسے گھروالوں سمیت طبی معائنہ کیلئے اپنے ساتھ لیا ۔طبی جانچ پر اس خاتون کا ٹیسٹ مثبت نکلا جس کے بعد گھر والوں سمیت ان سبھی افراد کو طبی نگرانی میں رکھاگیاہے جو اس کے رابطے میں آئے ۔ محکمہ سٹیٹ ٹیکس کے ایک افسر نے بتایاکہ خاتون کو مبارکباد دینے کیلئے اس کی چچازاد بہن اس کے گھر گئی جو محکمہ میں ملازم ہے جس کا بعد میں دفتر میں ساتھی ملازموں کے ساتھ رابطہ ہوا اور خاتون کا ٹیسٹ مثبت پائے جانے پر محکمہ ان ملازمین کی شناخت کرنے پرمجبور ہوگیاہے جو بھی اس کی چچازاد بہن سے رابطے میں آئے ۔ایڈیشنل سٹیٹ ٹیکسز کی طرف سے اس سلسلے میں نیشنل ہیلتھ مشن ڈائریکٹر کو مکتوب تحریر کیاگیاہے جس میں بتایاگیاہے کہ محکمہ کے ان 14ملازمین کی شناخت کی گئی ہے جو متاثرہ خاتون کی رشتہ دار ملازمہ کے رابطے میں آئے لہٰذا ان کی طبی جانچ کی جائے ۔اس پر ان تمام ملازمین کو قرنطینہ میں رکھاگیاہے جبکہ دفتر کی پوری عمارت کو صاف کیاگیا۔ساتھ ہی این ایچ پی سی کے درجنوں ملازمین کو بھی تریکوٹہ نگر میں ایک گیسٹ ہائوس کے اندرقرنطینہ کردیاگیاہے ۔ایک افسر نے بتایاکہ یہ وہ ملازم وافسران ہیں جو سعودی عربیہ سے واپس لوٹنے والی متاثرہ خاتون کے ایک رشتہ دار کی وجہ سے رابطہ میں آئے جو این ایچ پی سی میں تعینات ہے ۔دریں اثناء منگل کے روز سیول سیکریٹریٹ میں سبھی شہریوں کا داخلہ روک دیاگیا جس کے حوالے سے پیر کے روز ہی حکمنامہ جاری ہواتھا۔اس دوران سیکریٹریٹ کی نان گزیٹیڈ ایمپلائز یونین کی درخواست پر حکام کی طرف سے سیکریٹریٹ کے احاطہ میں صفائی ستھرائی کا خصوصی انتظام کیاجارہاہے ۔ تمام انتظامی سیکریٹریوں سے کہاگیاہے کہ وہ ملازمین کیلئے سینٹائزرخرید کر دستیاب رکھیں ۔منگل کے روز دفاتر میں یہ سینٹائزر تقسیم بھی کئے گئے ۔
سعودی سے آنے والا ایک اورشہری داخلِ سکمز
پرویز احمد
سرینگر //شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ ،سکمز میں مزید 3افراد کی رپورٹ منفی آئی ہے ، اس طرح مذکورہ اسپتال میں زیرنگرانی افراد کی تعداد 16ہوگئی ہے۔ سکمز انتظامیہ کے مطابق منگلوار کو سعودی عرب سے کشمیر لوٹنے والے ایک اور شخص کو اسپتال میںداخل کیا گیا ہے۔ سکمز کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’اسپتال کے خصوصی وارڈ میں سوموار کو13افراد زیرنگرانی تھے جبکہ آئیسولیشن وارڈ میں3 مشتبہ مریضوںکو رکھا گیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا’’ منگل کوآئیسولیشن وارڈ میں داخل 3مریضوں کوکارن ٹائن وارڈ منتقل کیا گیا جہاں سے 14دن زیرنگرانی رہنے والے ایک نوجوان کو گھر جانے کی اجازت دی گئی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ منگلوار کی شام آئیسولیشن وارڈ میں سعودی عرب سے آنے والے ایک نوجوان کو داخل کیا گیا ہے جس کے خون کے نمونے تشخیص کیلئے بھیج دئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکمز کے کارن ٹائن وارڈ میں اس وقت 16افراد ہیں۔ دریں اثناء آج سرینگر ایئر پورٹ پر4ہزار222مقامی سیاحوں کی سکریننگ کی گئی ہے جبکہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے 100افراد بھی کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک، چین، ایران ، کوریا، سعودی عرب ، ملیشیاء اور انڈونیشیاء سے لوٹ آئے ، اور ان میں 4افراد میں ابتدائی علامات پانے کے بعد اُن کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر سمیر احمد متو نے بتایا ’’کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے آنے والے 100کشمیریوں میں سے 4افراد کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اب تک 39افراد کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جن میں 35کی رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ 4افراد کی رپوٹوں کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا ’’4افراد کو جی ایم سی سرینگر اور سکمز منتقل کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکاری کی ایڈوائزری کے مطابق منگلوار کو کوئی بھی غیر ملکی سیاح کشمیر نہیں آیا ہے‘‘۔ڈاکٹر سمیر نے کہا ’’ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ابھی تک کشمیر میں کسی کی بھی رپوٹ مثبت نہیں آئی ہے اور 35افراد کے نمونے منفی قرار دئے گئے ہیں۔ ادھر گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والے سی ڈی اسپتال میں6افرادکو زیر نگرانی رکھا گیا ہے۔ سی ڈی اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک نے کہا’’ منگل کو ایک مریض سی ڈی اسپتال پہنچ گیا اور اسکے خون کے نمونے تشخیص کیلئے بھیج دئے گئے ہیں جسکی رپوٹ بدھ کو حاصل ہوگی‘‘۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سی ڈی اسپتال سرینگر میں اس وقت 6افراد زیرنگرانی ہیں جبکہ آئیسولیشن وارڈ میں ایک مریض کو داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اسپتال آنے والے تمام مشتبہ مریضوں کی رپورٹ منفی آئی ہے۔