سرینگر // ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کا بچوں پر کم اثر ہوتا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا میں 4ہزار 27اموات اور 1 لاکھ 14ہزار458افراد کو متاثر کرنے والا وائرس بچوں پر زیادہ اثر نہیں کرپارہا ہے۔ انہوں نے کہا’’ بچے عام طور پر کرونا وائرس سے محفوظ ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس صرف چند بچوں میں پایا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا ’’ 19سال سے کم عمر کے 2.4فیصد بچوں میں کرونا وائرس نے حملہ کیا ہے اور ان میں سے محض 2.5فیصد بچوں میں کرونا وائرس کی شدید علامات موجود تھیں جبکہ 0.2فیصد بچے پہلے سے ہی مہلک بیماریوں کے شکار تھے۔ ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا ’’ شعبہ میڈیسن کے نیو انگلیڈ جنرل نے 425افراد پر کرونا وائرس کے سلسلے میں تحقیق کی ہے اور یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں کوئی بھی 15سال سے کم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا ’’ یہ طرز عمل’ ایس اے آر ایس‘ اور’ ایم ای آر ایس‘ میں بھی دیکھا گیا جو کرونا وائرس کے دیگر اقسام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں نیا دفاعی نظام ہوتا ہے اور اس سے انکی مدافعتی قوت کا پتا چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ بچوں پر یہ بیماری حملہ نہیں کرتی اور اگر کرتی ہے تواس کا اثر کافی کم ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑوں کو چاہئے کہ وہ بچوں کو صاف و ستھرا رہنے پر اانکی حوصلہ افزائی کرے اور انہیں ہاتھ دھونے، کھانسی اور چھینک کے دوران منہ ڈھکنے کو عادت بنائیں۔ ڈاکٹرنے کہا ’’ والدین کو بچوں میں آنکھوں، ناک اور منہ کو ہاتھ لگانے جیسی عادتوں کی بھی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا ’’ سب پر غور کرنے کے بعد پتا چلتا ہے کہ یہ ابتدائی سروے سے پتا چلتا ہے کہ یہ زیادہ اثر بڑوں پر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اعدادوشمار کے مطابق کرونا وائرس سے متاثرہ 72ہزار314 میں سے 87فیصد کی عمر 30اور 79سال کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس سے مرنے والوں میں سے 80فیصد کی عمر 60سے 75سال کے درمیان ہے جو پہلے سے ہی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہے جن میں شوگر، پھپھڑوں کے امراض، بلڈ پریشر اور کینسر میں مبتلا تھے۔