سرینگر//کرناہ کپوارہ شاہراہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سڑک کھنڈرات میں تبدیل ہو رہی ہے اور محکمہ بیکن کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی اس کی حالت میں کوئی سدھار نہیں لا سکا ہے ۔غور طلب بات یہ ہے کہ کرناہ کپواڑہ شاہراہ کی تعمیر وتجدیر کا کام 30 برس قبل محکمہ بیکن نے ہاتھ میں لیا جو اطمینان بخش نہیں ہے۔نستہ چھن گلی سے لیکر ٹیٹوال تک سڑک پر نہ صرف گردغبار کے بادل چھائے رہتے ہیں بلکہ ڈنا ، زرلہ ، کھتوڑہ ، نہچیاں اور دیگر علاقوں میں سڑک پر گہرے کھڈ بن چکے ہیں ۔معلوم رہے کہ کرناہ سے کپواڑہ اور کپواڑہ سے کرناہ روزانہ 5سو کے قریب مسافر اور نجی گاڑیاںاس سڑک پر چلتی ہیں لیکن سڑک کی خستہ حالت کے نتیجے میں نہ صرف گاڑیوں کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ مسافروں کیلئے بھی یہ سفر کسی عذاب سے کم نہیں ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ بیکن کی جانب سے ہر سال اس سڑک کی تجدید ومرمت کیلئے کروڑوں روپے کے منصوبے مرتب کئے جاتے ہیں تو پھر سڑک کی حالت اس قدر تباہ کیوں ہے ،یہ سوال ہر ایک شہری کے ذہن میںابھرتا ہے۔ادھر علاقے کی اندرونی سڑکوں کی حالت بھی ابتر ہے ۔ٹنگڈار ٹیٹوال سڑک پر اگرچہ دو برس قبل محکمہ بیکن نے چترکوٹ تک معمولی تارکول بچھا کر لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ اگلے سال سڑک کی مکمل مرمت کی جائے گئی تاہم دو برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن سڑک پر کام نہیں ہو پایا ۔مین بازار ٹنگڈار میں سڑک کی خستہ حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سڑک پرچلنے والی گاڑیاں ہفتے میں ایک بار ضرور ورکشاپ پہنچ جاتی ہیں۔ ٹرانسپوڑ ٹ یونین کا کہنا ہے کہ یہاں ٹرانسپورٹوں کو کمائی کم اور خرچہ زیادہ ہو رہا ہے ۔ ایسا ہی حال پی ایم جی ایس وائی سکیم کے تحت تعمیر کی گئی ٹیٹوال سیماری اور چترکوٹ گنڈی گجرہ سڑک کا بھی ہے ۔یہ سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیںجبکہ سکھ برج سے بادرکوٹ جا رہی سڑک ایک نالہ لگ رہاہے جبکہ بادرکوٹ کے مسافر اپنی جان جوکھم میں ڈال کر اس سڑک پر سفر کرتے ہیں ۔