نئی دہلی// ہندوستان نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر بعض ممالک کے تبصروں کو ملک کے اندرونی معاملات میں ناپسندیدہ مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے آئینی اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل سے نمٹنے کا طریق کار موجود ہے ۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے آج یہاں میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں لباس سے متعلق ایک مسئلہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ ہمارے آئینی نظام اور جمہوری عمل میں ایسے مسائل پر مناسب بحث اور حل کا موثر نظام موجود ہے ۔مسٹر باگچی نے کہا، "جو لوگ ہندوستان کو جانتے ہیں وہ ان حقائق کی قدر کرتے ہیں۔ ہم ہندوستان کے اندرونی معاملات پر جذباتی طور پر محرک تبصروں کا خیرمقدم نہیں کرتے ہیں۔کرناٹک تنازعہ کا حوالہ دیتے ہوئے آئی آر ایف کے سفیر راشد حسین نے ٹوئٹ کیا، ’’مذہبی آزادی میں کسی کو بھی مذہبی لباس کا انتخاب کرنے کی آزادی شامل ہے۔ بھارتی ریاست کرناٹک کو اس بات کا تعین نہیں کرنا چاہیے۔ اسکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے، یہ خواتین اور لڑکیوں کو بدنام اور پسماندہ کرتی ہے۔‘‘دنیا بھر میں مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے اس امریکی ادارہ کے سفیر حسین ہیں اور امریکی دفتر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے تحت آتا ہے، جو ماضی میں بھی ہندوستان میں مذہبی کشیدگی پر تبصرہ کر چکا ہے۔خیال رہے کہ کرناٹک میں حجاب کے تنازعہ کے پیش نظر پولیس نے احتیاطی اقدام کے طور پر جنوبی کنڑ اور اڈوپی اضلاع میں فلیگ مارچ کیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ہری رام شنکر نے بتایا کہ جمعہ کی شام کو جنوبی کنڑ ضلع کے پٹور اور سورتکل میں فلیگ مارچ کیا گیا۔ اس میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کی 97ویں بٹالین کے 130 اہلکاروں نے حصہ لیا۔