نئی دہلی//کرناٹک میں اسکولوں کے اندر حجاب پہننے پر پابندی اور اس کے بعد لگاتار چل رہے مظاہروں کے درمیان کل سپریم کورٹ نے اس عرضی پر جلد سماعت کرنے سے انکار کر دیا، جس میں کرناٹک ہائی کورٹ میں داخل تمام عرضوں کو عدالت عظمیٰ میں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔کرناٹک کے حجاب تنازعہ کے سلسلے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے جلد سماعت کی اپیل کی گئی ہے ۔چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی سہ رکنی آئینی بینچ کے سامنے سینئر وکیل کپِل سبل نے کل ‘خصوصی ذکر’ کے تحت اس مسئلے کو بے حد ضروری بتاتے ہوئے اس کی جلد سماعت کرنے کی اپیل کی ہے ۔چیف جسٹس نے عرضی گزار کے وکیل کی دلائل سننے کے بعد کہا،‘‘یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورت میں سماعت کے لئے زیر فہرست ہے ۔پہلے وہاں سماعت ہونے دیں۔اس کے بعد ہم اس پر غور کریں گے
فیصلہ آنے تک مذہبی لباس سے گریز کریں:ہائی کور ٹ
بنگلورو// کرناٹک ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے جمعرات کو کالجوں میں حجاب پہن کر طالبات کے کلاسوں میں داخل ہونے کی مانگ کرنے والے عرضی گزاروں کو عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا اور حجاب تنازع پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس رتوراج اوستھی نے کہاکہ ہم اس معاملے پر جلد از جلد فیصلہ دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن تب تک ہمیں لگتا ہے کہ امن بحال ہونا چاہیے ۔ اس دوران طالبات کو مذہبی لباس پہننے پر اصرار نہیں کرنا چاہیے جو ان کے لیے مناسب نہیں ہے ۔درخواست گزاروں کے وکیل دیودت کامت نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ طلباء کے حقوق کو کم کرنے کے مترادف ہے ۔جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ چند دنوں کی بات ہے اور انہیں عدالت سے تعاون کرنا چاہیے ۔ ہم کیس کی سماعت کے دوران تمام مذہبی رسومات کو کرنے سے روکیں گے ۔سماعت کے دوران جسٹس اوستھی نے وکیل کامت کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بنچ کو لگتا ہے کہ یہ صورتحال ختم ہو چکی ہے کیونکہ سنگل بنچ نے معاملے کو بڑی بنچ کو بھیج دیا ہے ۔سنگل بنچ کے جسٹس کرشنا ایس دکشت نے کل اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے میں اہم آئینی امور شامل ہیں اس لئے سے بڑی بنچ کو سونپ دیا جانا چاہیے ۔عدالت میں معاملے کی اگلی سماعت پیر کو ہوگی۔