بنگلورو//یو این آئی// کرناٹک ہائی کورٹ نے کچھ کالج کیمپس میں حجاب پر پابندی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ وہ جذبات کو ایک طرف رکھ کر آئین کی پیروی کرے گی۔عدالت نے کہا کہ تمام جذبات کو ایک طرف رکھ دیں۔ ہم آئین کے مطابق چلیں گے ۔ آئین میرے لیے بھگوت گیتا سے بالاتر ہے ۔ میں نے آئین کا جو حلف اٹھایا ہے اس پر عمل کروں گا۔’’سینئر وکیل دیودت کامت نے دلیل دی کہ حجاب پہننا اسلامی مذہب کا ایک لازمی حصہ ہے اور اسے آرٹیکل 19(1)(اے ) کے تحت اظہار رائے کے حق سے تحفظ حاصل ہے اور اسے صرف آرٹیکل 19(6) کی بنیاد پر ہی محدود کیا جا سکتا ہے ۔مسٹر کامت نے کہا کہ حجاب پہننا انفرادی حق کا ایک پہلو ہے جسے سپریم کورٹ کے پٹاسوامی فیصلے کے آرٹیکل 21 کے حصے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔ دریں اثنا، حکومت کا حکم کرناٹک تعلیمی اصولوں کے دائرہ سے باہر ہے اور اسے جاری کرنا ریاست کے دائرہ اختیار سے باہر ہے ۔ڈریس کوڈ پر قرآن کی آیت 24.31 پڑھتے ہوئے مسٹر کامت نے کہا کہ یہ لازمی ہے کہ گردن کا کھلا حصہ شوہر کے علاوہ کسی اور کو نہ دکھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے عدالتی فیصلوں میں قرآن پاک کی دو ہدایتوں کی تشریح کی گئی ہے ۔