بنگلور//یو این آئی//کرناٹک ہائی کورٹ نے بدھ کو طالبات کے حجاب پہن کر کالجوں میں جانے کی اجازت دینے کے معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ دینے سے انکار کردیا اور معاملے کو بڑی بینچ کے پاس بھیج دیا۔جسٹس کرشنا دکشت کی سنگل بینچ نے کہا کہ بڑی بینچ اس معاملے میں عبوری راحت پر بھی غور کرے گی۔جسٹس دکشت نے کہا کہ عدالت کا خیال ہے کہ سماعت میں جن اہم سوالات پر بحث ہورہی ہے ، ان سے متعلق کاغذات چیف جسٹس کے سامنے رکھے جائیں تاکہ یہ طے کیاجاسکے کہ کیا اس معاملے میں ایک بڑی بینچ کی تشکیل کی جاسکتی ہے ۔بینچ نے کہاکہ عبوری راحت پر بڑی بینچ غور کرے گی، جسے چیف جسٹس اپنی صواب دید سے تشکیل دیں گے ۔جسٹس دکشت نے ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے رجسٹری کو حکم دیا کہ عرضیوں میں عجلت کے پیش نظر دستاویزوں کو فوراً غور کرنے کے لیے چیف جسٹس کے سامنے رکھا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بڑی بینچ کی تشکیل کے سلسلے میں چیف جسٹس کے ذریعہ فیصلہ لیے جانے کے بعد عرضی گزار عبوری راحت مانگ سکتے ہیں۔
خواتین کو مرضی کے کپڑے پہننے کا اختیار: پرینکا
نئی دہلی// کرناٹک میں حجاب پر چل رہے تنازعہ کے درمیان کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق کپڑنے پہننے کا اختیار ہے اور یہ ان کو آئین سے حاصل ہوا ہے۔ ٹوئٹ کے آخر میں پرینکا نے اپنی مہم کا ہیش ٹیگ ’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ بھی استعمال کیا ہے۔پرینکا گاندھی نے ٹئوٹ کیا، ’’چاہے بکنی ہو، گھونگٹ ہو، یا پھر جینز یا پھر حجاب۔ یہ خواتین کو طے کرنا ہے کہ انہیں کیا پہننا ہے۔ یہ حق انہیں ہندوستان کے آئین نے فراہم کیا ہے۔ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو۔‘‘اس سے قبل راہل گاندھی نے حجاب کے معاملہ میں مسلم طالبات کی حمایت کر چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے بسنت پنچمی کے دن ٹوئٹ کیا تھا ’’طلبا کی تعلیم کی راہ میں حجاب کو حائل کر کے ہم ہندوستان کی بیٹیوں کے مستقبل پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔
یونیفارم پر فرقہ وارانہ رنگ کے پیچھے ‘
جامع ثقافت’ کیخلاف سازشی جنون :نقوی
نئی دہلی//یو این آئی// مرکزی وزیر برائے اقلیتی امورمختارعباس نقوی نے کہا ہے کہ کسی بھی ادارے کے ڈریس کوڈ، ڈسپلن، ڈیکورم ڈیسیزن کو‘فرقہ وارانہ رنگ دے کر کیل ٹھونکنے ’ کے پیچھے ہندوستان کی ‘جامع ثقافت’ کے خلاف سازشی جنون ہے ۔مسٹرنقوی نے بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملک میں اقلیتوں پر جرائم اور مظالم کا جنگل بن چکا پاکستان ہمیں رواداری اور سیکولرازم کا درس دے رہا ہے ۔ پاکستان میں اقلیتوں کے سماجی، تعلیمی، مذہبی حقوق کو شرمی کے ساتھ روندا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ، احترام ہندوستان کی ثقافت کا حصہ ہے ۔ مسٹرنقوی نے کہا کہ دنیا میں رہنے والے ہر 10 مسلمانوں میں سے ایک مسلمان ہندوستان میں رہتا ہے ۔