سرینگر//کرغستان میں درماندہ طلاب کے والدین نے سرینگر میں بدھ کو وحتجاج کرتے ہوئے بچوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا۔وسط ایشائی ملک کرغستان میں درماندہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے100سے زائد طلاب واپسی کے انتظار میں ہیں۔کرغستان کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم درماندہ کشمیری طلاب کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ واپسی کے معاملے پر ناامید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ8جولائی کو کرغستان میں درماندہ شہریوں کی واپسی کیلئے وندھے مشن کے تحت اڑان کا شیڈول مرتب کیا گیا تھا،تاہم اس میں انکے بچوں کو جگہ نہیں ملی،جس کے نتیجے میں طلاب کے رشتہ دار سخت تذبذب میں مبتلا ہوگئے۔ پریس کالونی میں طلاب کے والدین نے احتجاج کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پر امید تھے کہ انکے بچے دیر سے ہی ،مگر گھروں کو لوٹیںگے تاہم اب کسی بھی پرواز کا شیڈول نہیں ہے،جس کی وجہ سے وہ ناامید ہوگئے ہیں۔بانڈی پورہ کے شادی پورہ سے تعلق رکھنے والے سجاد احمد نے بتایا کہ کرغستان میں ابھی بھی ایک سو سے زائد کشمیری طلاب ،جن میں کئی طالبات بھی شامل ہیں،واپسی کے منتظر ہیں۔انہوںنے بتایا کہ طلاب کے امتحانات بھی ختم ہوچکے ہیںاور ہوسٹل بھی بند ہیں،جبکہ جن کرایہ کے مکانوں میں وہ معاہدے کے تحت رہتے تھے،اس کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے اور وہ وہاں کاگی پریشان ہیں۔جلال آباد میڈیکل کالج میں زیر تعلیم سجاد احمد کی دختر نے کرغستان سے کشمیر عظمیٰ کو فون پر بتایا کہ بشکیک کے علاوہ اوش اور جلا ل آباد میں ان طلاب نے وندے مشن کے ذریعے اپنی رجسٹریشن بھی کی اور دیگر لوازمات بھی پورے کئے تاہم ابھی تک ان درماندہ طلاب کو واپسی کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلال آباد میں اب محض6 طالبات ہیںاور گھر کی واپسی کے انتظار میں تشویش میں مبتلا ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب کسی بھی پرواز کا شیڈول نہیں ہے،جس کے نتیجے میں انکی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ احتجاجی والدین نے جموں کشمیر کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ یہ معاملہ وزارت خارجہ سے اٹھائے تاکہ ان بچوں کی جلد از جلد گھر واپسی کی راہ ہموار ہوسکے۔