سرینگر//پاکستان نے کرتار پور راہداری کے ذریعے سکھ یاتریوں کی آمد ورفت کے حوالے سے بھارت کو 59صفحات پر مشتمل ایک دستاویز ارسال کی ہے جس کی رو سے سکھ عقیدت مندوں کو اس راہداری کے ذریعے سفر کرنے کے ضوابط درج ہیں ۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نے نئی دلی کو 14سفارشات ارسال کی ہیں کہ جن پر عمل کرکے کرتار پور راہداری کے ذریعے سکھ عقیدت مندوں کو پاکستانی پنجاب میں داخل ہوکر وہاں اپنے مقدس مقام کی زیارت کی اجازت ہوگی۔پاکستان کے کرتارپورواقع دربارصاحب کو ہندوستان کے گروداس پورضلع میں واقع ڈیرا بابا نانک گرودوارے سے جوڑنے کے لئے بنائے جارہے کرتارپور گلیارے سے ہندوستان اورپاکستان کو کافی امیدیں ہیں۔ دونوں ممالک نے کافی وقت بعد ساتھ میں کوئی قدم اٹھایا ہے۔ دربارصاحب کے درشن کے لئے جانے والے سکھ عقیدتمندوں کو اس گلیارے کے بن جانے کے بعد بہت سہولت ہوجائے گی۔حالانکہ ایک لیک ڈاکیومنٹ سے معلوم ہوا ہے کہ تیرتھ یاتریوں پرکچھ شرط اورضوابط نافذ ہوں گے۔ اس دستاویزکے مطابق تیرتھ یاتریوں کوکچھ اس طرح کی شرطوں اوراصولوں پرعمل کرنا ہوگا۔ہندوستان سے جانے والے تیرتھ یاتریوں کو مفت ویزا کی سہولت ہوگی۔ یاتریوں کے نام اوران کے گزشتہ سفرکی اطلاع ڈیٹابیس تیارکیا جائے گا۔ پاکستان اس یاتراکے لئے پرمٹ جاری کرے گا۔ تیرتھ یاتریوں کی جماعتوں کوپرمٹ ملے گا، جس میں ایک جماعت میں 15 لوگ ہونے چاہئے۔ تیرتھ یاتریوں کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ اورسیکورٹی کلیئرنس ہوناچاہئے۔تیرتھ یاتریوں کے پاکستان جانے سے تین دن پہلے ہی ہندوستان کو ان کی اطلاع پاکستان سے شیئرکرنی ہوگی۔ ایک دن میں 500 مسافروں کوہی پرمٹ دی جائے گی۔ کرتار پورکاریڈور صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کھلا ہوگا۔ اس سے سرحدکے سیکورٹی ضوابط متاثرنہیں ہوں گے۔ کوئی بھی تنازعہ ہوتا ہے،تواسے ڈپلومیٹک راستوں سے سلجھایا جائے گا۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کوابھی تک ایسی کوئی تجویزنہیں ملی ہے۔