سرینگر//کتوں کے کاٹنے کے اثرات کو روکنے کیلئے درکارٹیکوں کی غیر متواتر سپلائی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے بشری حقوق کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے پرنسپل میڈیکل کالج اور صدر اسپتال میں متعلقہ شعبہ کے سربراہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیہیجبکہ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے رپورٹ کی ایک کاپی ریاستی چیف سیکریٹری کو بھی پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے’’ صدر اسپتال،کتوں کے کاٹنے کے انسدادی ٹیکوں کی غیر متواتر سپلائی سے محو جدوجہد‘‘ کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے پرنسپل میڈیکل کالج اور صدر اسپتال کے سوشیل اینڈ پری وینٹی ٹٹو ڈیزئز(سماجی وانسداد امراض)کے سربراہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس بلال نازکی نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا’’ یہ بات قابل وضاحت ہے کہ مالی سال2017-18کی دو سہ ماہیوں کا بجٹ محکمہ خزانہ نے مختلف یونٹوں کی مد میں سوشیل اینڈ پری وینٹی ٹیٹو ڈیزئز کو واگزار کیا ہے،تاہم اس دوران ٹیکوں کی خریداری کو نظر انداز کیا گیا،جبکہ اس مد کیلئے کوئی بھی بجٹ واگزار نہیں کیا گیا،برعکس اس کے گزشتہ مالی سال کے دوران اس مد میں20لاکھ روپے واگزار کئے گئے تھے۔‘‘ جسٹس(ر) بلال نازکی نے کہا کہ شہر سرینگر میں کتوں کی آبادی زیادہ ہے،اور متعلقہ حکام اس کے انسداد کیلئے کوئی بھی قدم نہیں اٹھا رہیہیں۔انکا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیادوں پر کتے شہریوں کو اپنا نشانہ بناتے ہیں،اور سرکار نے اسپتالوں کو انسدادی ٹیکوں کیلئے سال2018-19 کیلئے رقومات واگزار نہیں کئے،معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے ریاستی چیف سیکریٹری کو بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی،جو کہ اس معاملے کو زیر غور لاکر نہ کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر بلکہ وادی کے دیگر اسپتالوں کو کو بھی مطلوبہ فنڈس فراہم کریں گے،تاکہ انسدا دی ٹیکوں کی خریداری میں انہیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے ان سے انہیں نجات مل سکے۔