Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: July 3, 2025 11:28 pm
Mir Ajaz
Share
16 Min Read
SHARE

سوال نمبر: ۱۔جوائنٹ فیملی نظام میں بہو اپنے پردے کا کیسے اہتمام کرے ،نیز پردے کا صحیح طریقہ کار بھی وضع کریں؟
سوال نمبر:۲۔ساس ،سُسر اور شوہر کے بھائی بہنوں پر بہو کے کیا حقوق ہیں اور بہو پر ان رشتوں کے کیا حقوق ہیں؟
سوال نمبر :۳۔شریعت کی رو سے بہو کتنے عرصے کے بعد میکے جاسکتی ہے ۔اگر میکے میں شریعت کا کوئی لحاظ نہ رکھا جارہا ہو ،مثلاً پردے یا نماز کی کوئی اہمیت نہ ہو تو شریعت اس بارے میں کیا حکم دیتی ہے؟
برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں مندرجہ بالا سوالات کے جوابات تفصیلاً فراہم کریں۔شکریہ
قیصر احمد ۔لعل بازار سرینگر

سُسرال میں بہو کے حقوق اور فرائض
جواب نمبر:۱۔مشترکہ خاندان میں رہ کر زندگی گذارنے کے یقیناً کچھ فوائد بھی ہیں اور کچھ خرابیاں بھی۔اُن خرابیوں میں سے ایک اہم خرابی پردے میں عموماً کوتاہی بھی ہے۔بہو کے لئے دیور سے پردہ لازم ہے مگر مشترکہ گھروں میں اس پر عمل نہیں ہوپاتا۔اگر کسی گھر میں صرف ساس ،سُسر ہوں تو بہو پر لازم تو نہیں کہ وہ سُسر سے پردہ کرے۔لیکن دیور سے پردہ بہر حال شرعی حکم ہے ۔اب گھر کے تمام افراد پر یہ لازم ہے کہ جب وہ مشترکہ گھر میں سکونت پذیر ہیں تو شرعی احکام کی پابندی کرتے ہوئے پردہ کرنے اور کرانے کا اہتمام کریں ،خصوصاً دیور اور بھابی پر یہ لازم ہے کہ وہ اس حکم شرعی پر عمل کریں۔اس کے لئے طریقۂ کاراور ترتیب وہ خود وضع کرنے کے پابند ہیں۔
جواب نمبر:۲۔بہو پر ساس سُسر اور دیور کے حقوق نہیں ہیں لیکن بہو اپنے شوق اور جذبہ سے اپنے سُسر اور ساس کی خدمت اُسی طرح کرے ،جیسے وہ اپنے ماں باپ کی خدمت کرتی تھی۔اس حُسن ِخدمت کے صلہ میں اُس کو سُسر اور ساس کی طرف سے شفقتیں ملیں گی اور اُس بہو کا شوہر بھی اپنے والدین کی بہت ساری ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے بے فکر رہے گا۔ساس سُسر کو بھی یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اُن کی خدمت اور ضروریات کو پورا کرنا اُن کے بیٹے کی شرعی ذمہ داری ہے اور اگر بہو اُن کی خدمت کرتی ہے ،مثلاًکھانا پکاتی ہے ،کپڑے دھوتی ہے ،گھر کی صفائی کرتی ہے اور دوسرے قسم قسم کی راحت رسانی کا کام کرتی ہے تو یہ اُس کا احسان ہے اور وہ اُس بہو کے ساتھ شفقت و محبت کا وہی رویہ رکھیں جو وہ اپنی بیٹی سے رکھتے ہیں اور بہو کو بھی یہ جذبہ رکھنا چاہئے کہ آج اگر وہ کسی کی بہو ہے تو کل وہ بھی خود کسی کی ساس بنے گی۔اُس وقت وہ اپنی بہو سے جو توقعات وابستہ کرے گی ،اُن توقعات پر آج وہ خود پورا اُترنے کی کوشش کرے،اس آج کی خدمت سے وہ اپنے شوہر کو بھی خوش رکھنے میں کامیاب ہوگی اور اس طرح اُن کی ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھرپور ہوگی۔
جواب نمبر:۳۔شریعت نے اس کی اجازت تو بہو کو دی ہے کہ وہ اپنے والدین سے ملاقات کے لئے جایا کرے۔مگر کتنے دن وہاں رہے اس کی کوئی مقدار طے نہیں کی ہے۔اس لئے میکے میں شوہر کی اجازت جتنے دن رہنے کی ہو بس اتنے ہی دن شریعت کی بھی اجازت ہوگی۔اور اگر شوہر کی اجازت نہ ہو تو پھر اُس کی اجازت کے بغیر میکے میں ہرگز نہیں رہنا چاہئے۔دراصل زوجہ کو اصل رضا و عدم رضا کا خیال اپنے شوہر کا رکھنا لازم ہے ،جس کے ساتھ اُسے ساری زندگی گزارنی ہے۔والدین کے یہاں تو اب اُسے صرف مہمان کے طور پر ہی جانے کا مزاج رکھنا چاہئے،اُس کو اپنی ازدو اجی زندگی کامیاب بنانے کے لئے شوہر سے وابستگی اور دلبستگی زیادہ اہم ہے ۔لہٰذا اس میں اُسے شوہر کی خوشی اور اجازت ہی کو لازم سمجھنا ضروری ہے۔البتہ اگر شوہر والدین سے ملاقات کی بھی اجازت نہ دے تو اس میں شوہر کی اطاعت لازم نہیں کیونکہ وہ قطع رحمی کا حکم دے رہا ہے اور یہ شرعاً ناجائز ہے کہ کسی کو قطع رحمی و ترک تعلق کا حکم دیا جائے۔اگر میکے میں شرعی احکام کی پابندی نہ ہوتی ہو پھر بھی ملاقات کے لئے جانے سے روکنا درست نہیںہے ،البتہ زوجہ اُس سے متاثر ہوکر نہ آئے ،یہ اُس کی اپنی ذمہ داری ہے ۔اگر میکے میں پردے کا اہتمام نہ ہوتا ہو مثلاً اجنبی مردوں کا آنا جانا ہو اور وہ کچن میں آجاتے ہوں یا اُن کی خاطر تواضع کرنی پڑتی ہو تو چونکہ یہ غیر شرعی ہے ،اس لئے شوہر کو حق ہے کہ وہ زوجہ کو اس بے پردگی سے پرہیز کرنے کا حکم کرے۔اور زوجہ پر لازم ہے کہ اللہ کا حکم اور شوہر کا منشاء پورا کرتے ہوئے میکے میں والدین سے ملاقات کرے۔دراصل اس سلسلے میں شوہر کو بھی نرمی ،روا داری اور عفو و درگذر کا مزاج اپنانا چاہئے ۔اس لئے زوجہ کو میکے جانے کے سلسلے میں سختی سے پرہیز کرنا چاہئے اور زوجہ کو بھی اپنا شوہر خوش رکھنا اصل مقصد بنانا چاہئے ،اس سلسلے میں دونوں اعتدال کا رویہ اپنائیں نہ کہ ضد و ہٹ دھرمی کا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :(۱) غسل کرنے کا شرعی طریقۂ کار کیا ہے۔ناپاکی دور کرنے کے لئےکن چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
ایک سائیل۔سرینگر

غسل کرنے کا شرعی طریقہ
(1)جواب۔ جب کسی شخص پر غسل فرض ہوجاتا ہے تو دو کام کرنے ہوتے ہیں ۔ایک جسم کے جس حصہ میں ناپاکی لگی ہو ،اُس جگہ کو اتنا دھونا کہ وہ جگہ صاف بھی ہوجائےاور پاک بھی ہوجائے۔ اس کو ازالۂ نجاست کہتے ہیں۔دوسرے،اس کے بعد کلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا اور پورے جسم کو پانی سے اس طرح تَر کرنا کہ پورے جسم پر ایک بال کے برابر بھی خشک نہ رہے ۔اس کو ازالۂ حدث کہتے ہیں۔
ازالۂ نجاست یعنی جسم پر ناپاکی مثلاً منی کے قطرات یا کسی خاتون کو خون ِحیض لگا ہو تو اُس جگہ کو دھوتے ہوئے جو قطرے گرتے ہیں وہ ناپاک ہوتے ہیںاور یہ قطرے جس چیز کو لگ جائیں ،مثلاً بالٹی ،مگ ،کپڑے تو وہ بھی ناپاک ہوجائے گا ۔اس لئے اس میں بہت احتیاط کرنی ہے۔اس کے بعد جب مسلمان غسل کرنے لگتا ہے تو غسل میں جسم کے جس حصہ سے بھی پانی کا قطرہ گرے گا ،وہ ناپاک نہیں ہوتا۔وہ ایسے ہی ہوتا ہے جیسے وضو کرتے ہوئے قطرات گرتے ہیں،ان قطروں سے کوئی چیز ناپاک نہ ہوگی۔نہ بالٹی،نہ غسل خانے کی دیواریں اور نہ ہی لٹکے ہوئے کپڑے یا تولیہ ۔یہ غسل کا عمل ازالۂ حدث ہے اور اس میں گرنے والا پانی ناپاک نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)سوال ۔اگر کسی شخص نے مجبوراً اپنا یا اپنی بیوی کا نسبندی کا آپریشن کروایا ہے ۔ کیا وہ دائمی امام بن سکتاہے یا امام صاحب کی عدم موجودگی میں نماز پڑھاسکتاہے جبکہ یہ شخص قرآن وحدیث کا علم جاننے والا ہو۔
(2)سوال ۔کیا مذکورہ شخص مسجد کے اندر صفِ اول میںبیٹھ سکتاہے جبکہ کچھ لوگ یہ کہتے کہ ایسے شخص کے لئے مسجد میں آخری صف میں بیٹھنا ضروری ہے ۔
(3)سوال۔کیا مذکورہ شخص اذان دے سکتاہے اور جانور ذبح بھی کرسکتاہے ۔
(4)سوال۔اگرکوئی امام اعلانیہ مسجد کے اندر غیر اللہ کا نعرہ بلند کرے ۔ کیا اس امام کے پیچھے نمازپڑھنا شریعت کی روسے جائز ہے یا نہیں ؟
فاروق احمد

نس بندی اورامامت:چند اہم شرعی مسائل
(1)جواب۔اگر کسی شخص نے واقعی مجبوری اور اطباء کے حکم سے زوجہ کی جان بچانے کی بناء پر نس بندی کرائی ہو تو چونکہ ایسی صورت میں شریعت خاتون کی جان بچانے کی غرض سے نس بندی کی اجازت دیتی ہے اس لئے یہ شخص مستقل امام بن سکتاہے اور اس کی امامت درست ہے لیکن اگر کسی شخص نے بغیر کسی مجبوری کے صرف بچے کم کرنے اور اس دور کے چلے ہوئے نعرے کہ کم بچے اور معیاری زندگی سے متاثر ہوکر نس بندی کی ہو تو اس شخص کا نس بندی کرانا حرام ہے ۔ایسے شخص کو مستقل امام ہرگز نہیں بنایا جاسکتا۔ شریعت کا ایک اصول یہ ہے کہ جو شخص کسی گناہ ِ کبیرہ کامرتکب ہواُس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے ۔ ہاں مقرر امام اگر موجودنہ ہوتو وقتی طور پر اُس کے پیچھے نمازپڑھی جاسکتی ہے ۔ اس سلسلے میں حدیث کی متعدد کتابوں میں یہ ارشادِ رسول ؐموجود ہے ۔ترجمہ : تم ہر نیک اور برے کے پیچھے نماز ادا کرلینا ۔ اس ارشاد مبارک کا تعلق اسی قسم کی صورتحال سے ہے ۔
(2)جواب۔نس بندی چاہے مجبوری میں کرائی گئی ہو یا بلامجبوری کے، دونوں صورتوں میں ایسا شخص صف اول میں یقینا بیٹھ سکتاہے ۔ اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
(3)جواب۔ایسا شخص اگر جانور ذبح کرے تو اس کاذبح کرنا بھی درست ہے ۔ اس میں کوئی کراہت نہیں ہے۔
(4)جواب۔اللہ کے علاوہ کسی اورکو پکارنا شرک ہے ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔ترجمہ : اس شخص سے زیادہ گمراہ اور کون ہے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کوپکارے ۔ انسان کی ضروریات پورا کرنا ،مشکلات دورکرنا،مسائل کا حل صرف اللہ کے قبضہ ٔ قدرت میں ہے۔اس لئے غلط اورفاسد عقائد کی اصلاح کرنا ضروری ہے ۔ اگر امام اصلاح کرے تو بہتر ورنہ شخص امامت کا اہل نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۔کئی مساجد میں عشاء کی نماز اپنے اصل وقت سے پندرہ بیس منٹ پہلے ادا کی جاتی ۔ کیا ہم اس جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں یا پڑ ھ کراپنے گھر میں الگ جماعت قائم کرکے نماز ادا کریں۔ جواب عنایت فرمائیں؟
ایک سائل
غروبِ شفق سے پہلے عشاء درست نہیں
جواب:۔ نماز عشاء میقات الصلواۃ میں دکھائے گئے وقت سے پہلے پڑھنا درست نہیں ہے۔ ہاں صرف دس پندرہ منٹ پہلے اذان پڑھی جائے اور اس کے ساتھ ہی نماز بھی پڑھی جاتے تو اس کی گنجائش ہے۔ نماز پڑھنے والے پر لازم ہے کہ صحیح وقت پر نماز پڑھے، اور صرف چند منٹ کی وجہ سے اپنی نماز خراب نہ کرے ۔اگر نماز مغرب غروب آفتاب سے پہلے پڑھی جائے تو یقیناً وہ درست نہیں۔ اسی طرح نماز ِ عشاء اگر غروب شفق سے پہلے پڑھی جائے تو وہ درست نہ ہوگی۔غروب شفق سے وقت عشاء احادیث سے ثابت ہے۔ اس کا وقت میقات الصلوۃ وغیرہ مستند تقویم ( کلینڈر) سے معلوم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۱۔ایک لڑکی شادی کے دو سال بعد فوت ہوگئی مگراپنے پیچھے کوئی اولاد نہیں چھوڑی اُس کی وراثت میں ماں ، باپ کی طرف سے دیا ہوا جہیز اور مہر کی رقم ہے۔ اس کے خاوند نے دوسری شادی کر لی ہے اب وارثان میں متوفیہ کے ماں باپ،بھائی اوربہنیں ہیں ۔از روئے شریعت اس ورثے میں کس وراث کو کتنا حصہ ملے گا۔
سوال۲۔راقم نے ایک یتیم لڑکی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کی بلکہ یوں سمجھیں کہ اپنی بیٹی ہی بنا لیا۔ اچھی تعلیم تربیت کی تعلیم و تربیت کے دوران اپنی اصل رقم کے ساتھ ساتھ عشر و زکوٰۃ کی رقم بھی مذکورہ بچی پر خرچ کی ۔مذکورہ بچی اس گھر کو اب اپنا گھر سمجھ کر اپنی کمائی ہوئی رقم خرچ کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اسکایہ رقم خرچ کرنامیرے لئے جائز ہے۔ قرآن سنت کی روشنی میں جواب … فرمائیں؟
ایک شہری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرینگر

لاولد خاتون کی وراثت کی تقسیم
جواب۱۔فوت ہونے والی خاتون کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس لئے اس کا مہر، زیورات میکے اور شوہر کی طر ف سے دیئے گئے ہدایا اور تحائف سب کو جمع کیا جائے۔ پھر اُس جمع شدہ مجموعہ میں سے نصف اُس کے شوہر کو اور تیسر احصہ اُس کی والدہ کو اور بقیہ اُس خاتون کے والد کو دیا جائے۔ قرآن کریم میں وراثت کے سہام اسی طرح بیان کئے گئے ہیں ملاحظہ ہو۔سورہ النساء رکوع(۲) جس میں شوہر اور والدین کے حصہ وارثت کا بیان ہے۔

پروردہ شخص کا اپنے پرورش کرنے والے پر خرچ کرنا غلط نہیں
جواب۲۔یتیم بچی کی پرورش اپنی بیٹی کی طرح کرنے پر یقیناً اللہ کی رضا اور دنیا و آخرت میں اجر و انعام ملنے پر توقع کامل ہے۔ اب جب وہ بالغ ہوگئی ہے اور خود بھی کمانے لگی ہے تو اگر وہ اپنی رضا و خوشی سے اپنی کمائی میں سے کوئی رقم پرورش کرنے والے شفیق فرد پر خرچ کرے اور اس خرچ کرنے میں اُس پر کوئی جبر و زیادتی نہ ہو تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔البتہ اس کی کمائی کے ذرائع کیا ہیں۔ یہ دیکھنا ضروری اور لازم ہے۔ اگر بے پردگی کے ساتھ اجنبی مردوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے اختلا ط پایا جاتا ہے تو اس طرح کمائی کرنا غیر شرعی عمل ہے۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Elvis The new Queen Lifetime Video slot Enjoy Totally free WMS Online slots
Nordicbet Nordens största spelbolag med gambling enterprise och possibility 2024
blog
Elvis the new king Gambling establishment Online game Courses
Find Better On the web Bingo Web sites and you may Exclusive Also provides in the 2025

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 10, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?