سوال : نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا کتنا ضروری ہےاور کون کون سی صورت میں جماعت کی نماز چھوڑ کر اکیلے نماز پڑھنے کی اجازت ہے؟
عبدالباسط ۔سوپور
بلا عذر نمازِ باجماعت چھوڑنا سخت ترین گناہ
ترک جماعت کے حوالے سے چند اعذار کی تفصیل
جواب:نماز ہر مسلمان پر فرض ہے اور بلا عذر عمداً نماز چھوڑنا سخت ترین گناہ ہے۔ پھر یہ نماز مردوں کے لئے جماعت کے ساتھ پڑھنا بھی بہت ضروری ہے۔قرآن کریم میں حکم ہے ۔رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ ،یعنی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرو۔حضرت رسول اکرم علیہ السلام نے فرمایا،میرا دل چاہتا ہے کہ مسجد میں کسی اور شخص کو حکم دوں کہ وہ نماز پڑھنے والوں کو نماز پڑھائے، پھر میں دیکھوں کہ جو لوگ گھروں میں نماز پڑھیں اُن کے گھروں کو آگ لگادوں۔(بخاری و مسلم)اس لئے ہر نماز ی کو چاہئے کہ وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا پورا اہتمام کرے۔لیکن چونکہ حضرت نبی کریم علیہ السلام نے اپنے مرض کے ایام میں اور مرضِ وصال کے ایام میں بھی اپنے حجرے میں نماز پڑھی ہےاورمتعدد صحابیوں کو بھی مختلف اعذار میں گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔اس لئے کچھ عذر ایسے ہیں جن میں ترک ِجماعت کی اجازت ہے۔ان میں سے چند اہم اعذار یہ ہیں:
۱۔ ایسا بیمار کہ اُسے مسجد تک پہنچنا مشکل ہویا مرض بڑھ جانے کا خطرہ ہو،تو ترکِ جماعت کی اجازت ہے۔
۲۔ سخت سردی کا موسم ہو اور باہر نکل جانے سے بیمار ہونے کا خطرہ ہو۔
۳َ بہت زیادہ بارش ہورہی ہو اور مسجد جانا سخت مشکل ہو۔
۴۔ راستے میں بہت زیادہ کیچڑ ہو، پھسلنے اور پائوں و کپڑے گندے ہونے کا خطرہ ہو۔
۵۔مسجد جانے میں مال و اسباب کے چوری کا خطرہ ہو اور حفاظت کا انتظام نہ ہو۔
۶۔ مسجد جانے پر کسی دشمن کے آجانے کا خطرہ ہو جو نقصان پہونچانے کے درپے ہواور بچائو کی کوئی صورت نہ ہو۔
۷۔ سخت اندھیری رات ہو اور روشنی کا انتظام نہ ہو۔
۸۔ رات کا وقت ہو اور سخت آندھی چل رہی ہو۔
۹۔ کسی مریض کی تیمارداری کرنے کی وجہ سے مسجد جانا مشکل ہو۔
۱۰۔ بڑھاپے کی وجہ سے یا کسی مرض سے ضعف پیدا ہوجانے کی بنا پر چل پھر نہ سکتا ہو ،اور مسجد بھی نہ جاسکے۔
۱۱۔ پیشاب ،پاخانہ کا شدید تقاضا ہو ،اس لئے جماعت میں شریک نہ ہوپائے۔
۱۲۔کسی درندے کا خطرہ ہو اس لئے باہر نکل کر مسجد میں جان سے جان کا خطرہ ہو۔
۱۳۔کسی کے پاس لباس بقدر ستر نہ ہو ،اس لئے گھر سے گھٹنے تک جسم چھپانے کا کپڑا نہ ہو۔
۱۴۔ کوئی سرجن مریض کی سرجری کررہا ہے اور جماعت کا وقت ہوجائے تو اُس کو ترک جماعت کی اجازت ہے۔
۱۵۔ جہاز یا ٹرین کا سفر ہو اور جماعت کے انتظار میں ان کے چھوٹ جانے کا خطرہ ہو۔
اسلام میں یسر اور آسانی ہے ۔جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا تاکیدی حکم ہے مگرساتھ ہی معقول اعذار میںجماعت ترک کرنے کی اجازت بھی دی ہے۔چند اہم اعذار اوپر درج کئے گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :دین ِ اسلام میں بہت سارے بُرے کاموں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کام گناہ ِ کبیرہ ہے مگر اکثر لوگ یہ بات پوری طرح نہیں جانتے ہیں کہ گناہ کبیرہ کیا ہوتا ہےاور کون سا کام گناہ ِ کبیرہ ہے۔اس لئے ہمار اسوال یہ ہے کہ گناہ ِ کبیرہ کس کس گناہ کو کہتے ہیں اور اگر کسی انسان سے گناہِ کبیرہ سر زد ہوجائے تو اُسے کیا کرنا ہوتا ہے؟
محمد عارف حسین ۔ڈوڈہ
گناہ ِ کبیرہ کی اقسام اور توبہ کا طریقہ
جواب :ہر وہ گناہ جس کو اللہ جل شانہُٗ یا حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہو اور اُس کے کرنے پر سزا یا غضب یا وعید سنائی ہو ،وہ گناہِ کبیرہ ہے۔اسی طرح وہ گناہ َ صغیرہ جو انسان صغیرہ سمجھ کر مسلسل کرتا ہے وہ گناہ ِ صغیرہ اُس کے حق میں کبیرہ بن جاتا ہے،جیسے چنگاری آگ بن جاتی ہے۔گناہ کبیرہ کے لئے توبہ شرط ہےاور توبہ میں یہ تین چیزیں ہونا ضروری ہے۔ندامت اور احساسِ گناہ ہو۔دوسرے آئندہ یہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم و ارادہ ہو اور تیسرا جو ہوچکا ہے اُس پر معافی و استغفار کرنا لازم کرے۔اور اگر وہ گناہ مال کے قبیل سے ہو مثلاً چوری کرنا یا دھوکہ دے کر مال لینا یا کسی کا حق وراثت نہ دینا ،مزدوری نہ دی ہو تو اس میں توبہ کے لئےچوتھی شرط یہ ہےکہ وہ حق صاحب ِحق کو ادا کیا جائے۔اب اہم گناہِ کبیرہ در ج ہیں۔
(۱) ناحق قتل کرنا (۲) زنا کرنا (۳) چوری کرنا (۴)شراب پینا (۵)عمداً نماز چھوڑنا (۶) دھوکا دینا(۷) رشوت کھانا (۸)سود کھانا (۹)شراب پلانا(۱۰)شراب بنانا(۱۱)شراب بنانے کا آرڈر کرنا(۱۲) شراب بیچنا(۱۳)شراب خریدنا (۱۴)شراب کی رقم استعمال کرنا (۱۵)کسی کے لئے شراب لانااور لے جانا(۱۶)حقارت و توہین کے لئے کسی پر ہنسنا (۱۷)کسی کو طعنہ دینا (۱۸)کسی کو بُرے لقب سے بُلانا یا پُکارنا (۱۹)بدگمانی کرنا (۲۰)کسی کی عیب چینی کرنا(۲۱)کسی کی غیبت کرنا (۲۳)چغلی کرنا (۲۴) تہمت لگانا(۲۵)کسی کے نقصان یا مصیبت پر خوش ہونا(۲۶)عار دلانا یعنی کسی کو اُس غلط کام کا طعنہ دینا جو وہ چھوڑ چکا ہے(۲۷) تکبر کرنا (۲۸) فخر کرنا (۲۹) کسی کا مالی نقصان کرنا (۳۰)کسی کی عزت و آبرو کو پامال کرنا (۳۱)بڑوں کی عزت نہ کرنا (۳۲)چھوٹوں پر رحم نہ کرنا (۳۳)بھوکوں ،محتاجوں کی وسائل ہونے کے باوجود مدد نہ کرنا(۳۴)کسی دنیوی ناراضگی کی وجہ سے کسی مسلمان سے تین دن سے زائد بات چیت بند کرنا(۳۵)وعدہ خلافی کرنا (۳۶) کسی جاندار کی تصویر بنانا (۳۷) کسی کی موروثی زمین پر اپنا حق جتلانا (۳۸) صحت مند اور توانا ہونے کے باوجود بھیک مانگنا (۳۹)داڑھی مونڈھنا(۴۰)کافروں،فاسقوں کا جیسا لباس پہننا (۴۱)مردوں کا عورتوں جیسا اور عورتوں کامردوں جیسا لباس پہننا(۴۲)ڈاکہ ڈالنا یعنی خوف میں مبتلا کرکے کسی کا مال یا رقم لے لینا (۴۳)جھوٹی گواہی دینا (۴۴)یتیم کا مال کھانا (۴۵) والدین کی نافرمانی کرنا یا اُس کو جسمانی یا زبانی دُکھ پہنچانا(۴۶)جھوٹی قسم کھانا(۴۷)جہادِ شرعی سے فرار ہونا (۴۸) ناجائز کام کے لئے رشوت دینا(۴۹)رشوت لینے دینے کا معاملہ طے کرانا(۵۰) کسی پر ظلم کرنا (۵۱) کسی کی چیز یا مال اُس کی اجازت کے بغیر لینا (۵۲) سود دینا (۵۳)سود لکھنا (۵۴) سود کا گواہ بننا(۵۵) جھوٹ بولنا (۵۶) امانت میںخیانت کرنا (۵۷) جوا کھیلنا (۵۸) اللہ کی رحمت سے مایوس اور نااُمید ہونا (۵۸) لڑکوںسے بدفعلی کرنا یعنی اغلام بازی کرنا (۶۰)حالت حیض میں یا زوجہ کے پچھلے راستے سے مجامعت کرنا (۶۱) بلا عذر نمازیں قضا کرنا (۶۲)کسی کے ساتھ مذاق کرکے اُسے شرمندہ و پشیمان کرنا (۶۳)کافروں کی رسمیں پسند کرنا (۶۴) میوزک جس کو موسیقی کہتے ہیں،یعنی گانا سُننا(۶۵) ناچ دیکھنا یعنی ڈانس دیکھنا ،چاہے وہ ٹی وی پر دیکھیں یا موبائیل میں(۶۶)نامحرم عورت کے ساتھ تنہائی میں بیٹھنا(۶۷)اللہ کا الازم کردہ فرض نماز،روزہ ،زکوٰۃ ،حج ادا نہ کرنا (۶۸) کسی مستحق خاص کر بہنوں کو وراثت نہ دینا (۶۹) حرام کمانے میں کسی کا معاون بننا(۷۰)قدرت کے باوجود کسی ضرورت مند کی مدد نہ کرنا (۷۱)جان بوجھ کر کسی کو حرام کھلانا (۷۲) تفریح طبع کے لئے جانوروں کو تکلیف دینا یا مارنا(۷۳)اپنے اہل و عیال کی دینی تربیت نہ کرنا، جس کی وجہ سے وہ معصیت میں مبتلا ہوں(۷۴) نامحرم سے تعلقات رکھنا (۷۵) اپنا مال حرام کاموں میں خرچ کرنا وغیرہ۔
اوپر درج شدہ گناہِ کبیرہ کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ جو شخص ان سے اجتناب کرنے میں کامیاب ہے وہ متقی مومن ہے۔جو شخص ان کا مرتکب ہے وہ فاسق و فاجر ہے۔اُس پر توبہ لازم ہے ورنہ دنیا و آخرت میں سزا کا مستحق ہوگا۔جو شخص ان گناہوں سے بچنے کی پوری کوشش کے باوجود مرتکب ہوجائےوہ احساسِ جرم کے ساتھ توبہ کرے تو یقیناً اللہ معاف فرما ئیں گے ۔انشاء اللہ
ان کے علاوہ وہ بھی کچھ گناہ ایسے جو کبیرہ کہلاتے ہیں ،اہم اور کثیر الوقوع اوپر درج ہوگئے ،ہر مسلمان یہ فہرست اپنے سامنے رکھے پھر اپنا جائزہ لے تو دیکھے کہ جن گناہوں سے وہ محفوٖظ ہے اُن پر شکر کرےاور جن میں مبتلا ہے اُن سے بچنے کی تدابیر اختیار کرے۔مثلاً نامحرم سے تعلقات گناہِ کبیرہ ہے،بد نظری میں مبتلا ہے تو اس سے بچنے کی مسلسل سعی کرے۔یاد رہے گناہِ کبیرہ صرف اتنے ہی ہو ،ایسا نہیں۔ان کے علاوہ بھی ہیں۔مثلاً منشیات کا استعمال کرنا یا سپلائی کرنا یا اُس کی کمائی کھانا یا منشیات تیار کرنا ،یہ سب گناہِ کبیرہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال :میں ایک ریٹائرڈ ملازم ہوں ۔ ملازمت کے دوران رشوت بھی لی ہےاور غلط طریقے سے پیسے بھی کمائے ہیں ،اب ریٹائرمنٹ کے بعد بہت افسوس اور فکر ہے ۔کسی سے کہنا بھی مشکل ہے،اندر اندر سے غم کھارہا ہے ،سکون ختم ہے،بھوک مٹ چکی ہے،نیند غائب ہے۔کس کس سے لی گئی رشوت کا کیا جواب دوں گا ۔آپ سے بات کرنے میں بھی بہت ہچکچاہٹ ہے۔اب ڈرتے ڈرتے دوسرے سے یہ سوال آپ تک پہونچایا ۔کشمیر عظمیٰ میں جواب کا انتظارہے۔
ایک ریٹائر ڈ آفیسر،رہائش پذیر ۔۹۰ فُٹ روڑ سرینگر
رشوت لینا سخت ترین گناہ
آخرت کے عذاب سے چھوٹنے کا عمل؟
جواب :رشوت لینا سخت ترین گناہ ہے۔رشوت کے علاوہ کسی اور طرح سے مال کمانا بھی سخت ترین جرم ہے۔سوال میں ذکر کردہ صورت حال بے شمار اُن مسلمانوں کا مسئلہ ہے جو ملازمت کرکے ریٹائر ہوگئے ،چاہے وہ بڑے عہدوں پر تھے یا چھوٹے درجے کے ۔بس فرق یہ ہے کہ اکثر کو احساس نہیں۔ کچھ کو احساس ہوتا ہوگا،پھر خود اپنے آپ کو تسلی دیتے ہوں گے اور بہت کم ایسے ہونگے جن کو احساس ہوگیا ہےاور سوال میں درج صورت ِ حال اُن کی عکاسی کررہی ہے کہ احساسِ جرم کیا ہوتا ہے۔اب اُن کے لئے یہ چند تجاویز ہیں۔ان پر عمل کرنے سے امید ہے آخرت میں چھٹکارا ملے گااور دنیا میں بھی اس غم اور فکر سے نجات مل جائے گی۔پہلی بات ،نمازوں کا مکمل اہتمام کریں ،زکوٰۃ ادا کریں،کثرت سے نفلی روزے رکھیں،حج فرض ہو تو حج ادا کریں یا حج ادا نہ کرسکیںتوحج بدل کرائیں،ساتھ ہی تمام حرام کاموں سے سخت پرہیز کریں۔دوسرے مسلسل صلوٰۃ التوبہ پڑھتے رہیں،استغفار کرتے رہیں خاص کر رات کو اور تہجد کا وقت ہو تو سب سے بہتر رو رو کر اللہ سے معافی مانگیں۔ بلک بلک کر ،گڑ گڑاکر ،آہیں بھر کر آنسوںبہاکر دعائے استغفار کریںاور مسلسل کرتے رہیں۔تیسرے ،رشوت میں لی گئی ساری رقم کا تخمینہ لگائیں،پھر اس رقم میں سے اتنی رقم اُن لوگوں تک پہونچائیں جن سے رشوت لی تھی اور اُن کو پہچانتے ہوں،اور جن کو پہچانتے نہ ہوں اُن کی طرف سے اتنی رقم یا اُس سے کچھ زائد رقم صدقہ کردیں تاکہ اس صدقہ کا ثواب اُن کو آخرت میں ملے گا تو وہ اپنی رقم کا فائدہ اگر دنیا میں نہ اٹھا سکے تو آخرت میں یہ نفع اُن کو مل جائےگا اور آپ بری ہوجائیں گے۔یہی اُس صورت حال کا آخری حل ہےاور چوتھا کام یہ کہ اگر یہ غلط کمائی کسی ایک فرد یا چند متعینہ افراد سے لی ہو تو اُن سے مل کر معافی مانگیںاور وہ رقم اُن کو ادا کریں۔چاہے اس کے لئے آج اپنی زمین ،مکان ،لان ،گاڑی اور باغ فروخت کرنا پڑے۔پانچواں کا م یہ ہے کہ اگر یہ حرام کسی سرکاری محکمے مثلاًایجوکیشن ،ہیلتھ ،ریونیو ،فلڈ کنٹرول ،آر اینڈ بی ،فوڈسپلائی ،بجلی پانی اور تھانے وغیرہ کسی بھی محکمہ میں یہ کام کیا ہو یا کسی پرائیویٹ ادارے میں خرد بُرد کیا ہو تو اتنی رقم اس ڈیپارٹمنٹ میں واپس داخل کردیں۔اگر رقم داخل نہ کرسکیں تو اُسی ڈیپارٹمنٹ کے کسی فلاحی و ترقیاتی کام میں یہ خرچ کریں۔یہ بھی نہ ہوسکے تو یہ رقم غریبوں خاص کر لاعلاج مفلوک الحال غریبوں ،بیماروں پر خرچ کریںاور اللہ سے معافی بھی مانگتے رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔