Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

Mir Ajaz
Last updated: July 12, 2024 12:51 am
Mir Ajaz
Share
13 Min Read
SHARE
سوال:جیساکہ معلوم ہے کہ جدید تہذیب میں کھانے پینے کا ایک سسٹم بوفے کہلاتا ہے۔اگرچہ مسلمان معاشرے میں اس کا رواج نسبتاً کم ہے مگر پھر بھی بہت ساری تقریبات خصوصاً شادیوں میں کہیں کہیں اس کا نظارہ ہوتا ہے،بوفے میں اپنی مرضی سے اپنی اپنی پسند کے کھانے خود لینے ہوتے ہیں پھر کہیں بیٹھنے کا انتظام ہوتا ہے اور کہیں کھڑے کھڑے ہی لوگ کھاتے ہیں۔اس سلسلے میں اسلامی تعلیم کیا ہے اور اگر کہیں ایسی نوبت آگئی تو ہم کو کیا کرنا چاہئے۔ہمارا تجارتی سلسلہ کشمیر سے باہر بڑے بڑے شہروں میں ہے ،وہاں مختلف فنکشن ہوتے ہیں جن میں ہمیں شریک ہونا پڑتا ہےتو ہمارے لئے کیا حکم ہے؟
امین اسلم ڈار ۔مقیم حال نوئیڈا،دہلی
کھڑے ہوکر کھانا پینا ،خلافِ سنت عمل
سائنسی تحقیقات کے مطابق بھی بدن کے لئے نقصان دہ
جواب:اسلام میں کھانے پینے کے متعلق مفصل احکام بیان کئے گئے ہیں۔ان میں سے چند یہ ہیں۔ہاتھ دھوکر کھانا کھایا جائے۔دسترخواں بچھاکر کھانا کھایا جائے۔ٹیک لگائےبغیر کھانا کھایا جائے۔ہاں ! اگر بیماری یا بُڑھاپے کا عذر ہو تو ٹیک لگاکر کھانے کی اجازت ہے۔زمین پر بیٹھ کر کھانا کھایا جائے۔بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایاجائے،دوسروں کی رعایت کرتے ہوئے کھایا جائے۔کھانا کھاکر الحمد اللہ پڑھی جائےاور کھانے کے بعد ہاتھ بھی دھوئے جائیںاور کُلّی بھی کی جائے۔کھانے کے مزید آداب اور سنتیں فقہ کی کتابوں میں موجود ہیں۔حفظان ِ صحت کے اصولوں اور طبی تحقیقات کے مطابق ان تمام سنتوں میں بے شمار فائیدے اور ان کے ترک کرنے کے نقصانات ہیں۔کھڑے ہوکر کھانے پینے میں کئی ارشادات رسولؐ کی خلاف ورزی یقینی ہے۔چند احادیث یہ ہیں:
بخاری شریف میں حدیث ہے کہ اللہ کے نبی علیہ السلام نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا۔مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا ،تو ہم نے پوچھا کہ کھانے کے متعلق کیا حکم ہے یعنی کیا کھڑے ہوکر کھانا بھی منع ہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،یہ اور بھی زیادہ بُرا ہے۔بخاری شریف میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں تکیہ لگاکر نہیں کھاتا بلکہ اُس طرح کھاتا ہوں جس طرح بندہ کھاتا ہے۔غرض کہ کھڑے ہوکر کھانا پینا سراسر خلاف ِ سنت اور نبوی تہذیب کے منافی ہے۔لہٰذا جب کسی ایسی تقریب میں شریک ہونا پڑے جہاں فرش یا کرسیوں پر بیٹھ کر کھانے کا انتظام نہ ہو ،وہاں یا تو جانے سے معذرت کی جائے یا دعوت کرنے والوں سے کہہ دیا جائے کہ اگر بیٹھ کر کھانے کا انتظام ہو تو ہم کھانے میں شریک ہوں گے ورنہ ہماری طرف سے معذرت ہے۔اب کھڑے ہوکر کھانے پینے کے جسمانی نقصانات کا مختصر بیان دیکھئے۔غذائیات کے ایک عالمی ماہر کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر کھانے پینے سے جسم کے رطوبتی نظام میں خلل ہوتا ہے ۔سیال مادّے کی روانی عدم توازن کا شکار ہوجاتی ہے،جسم میں زہریلے مادوں کی زیادتی ہونے لگتی ہے اور اس سے ہضم کا نظام متاثر ہوتا ہے۔جوڑوں میں سیال مادے جمع ہونے لگتے ہیں ،اُس سے جوڑوں میں سوزش ،درد اور اکڑ ن پیدا ہوتی ہے۔کھڑے ہوکر کھانے پینے سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔اس سے گردوں ،مثانے اور پیشاب کی نالی میں انفکشن پیدا ہوتا ہے۔
غذائی امور کے ایک دوسرے ماہر کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر پانی پینے کی عادت سے پرہیز کرنا چاہئے۔اس سے نظام ہضم درہم برہم ہوتا ہے ۔جب کھڑے ہوکر پانی پیتے ہیں تو یہ پانی سیدھے معدے کے نچلے حصہ میں تیز رفتاری سے پہنچ جاتا ہے جو معدے کے لئے انتہائی ضرر رساں ہے۔ ایک تیسرے ماہر کا کہنا ہے کہ کھڑے ہوکر پانی پینے سے جوڑوں میں سوزش ،ورم اور درد پیدا ہوتا ہے اور جوڑوں کی کمزوری ہونے لگتی ہے۔ایک ماہر کا یہ بھی کہنا ہےکہ کھڑے ہوکر پانی پینے سے دل،پھیپھڑے معطل ہوسکتے ہیں،اس سے گردوں کو بھی نقصان ہوسکتا ہے۔غرض کہ کھڑے ہوکر کھانا پینا بہر حال مضر صحت کام ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں طے ہے کھڑے ہوکر کھانا کھانے کے مضر اثرات کے متعلق بہت زیادہ مواد نیٹ پر بھی موجود ہے اور حفظانِ صحت کی کتابوں میں بھی ہے۔ایک محقق نے لکھا : جب انسان کھڑا ہوتا ہے تو جسم کے مرکزی مقامات کا اعصابی نظام انتہائی طور پر فعال ہوتا ہے تاکہ جسم کے تمام عضلات پر کنٹرول رہے اور جسم توازن سے کھڑا رہ سکے۔یہ ایک نازک عمل ہے جس میں اعصابی اور عضلاتی نظام ایک ہی وقت میں کام کرتے ہیں۔اب اگر کھڑے ہوکر کھانا کھایا جائے تو انسانی اعضاء کو جو سکون کھانے کے دوران مطلوب ہوتا ،وہ برقرار نہیں رہتا ۔اس سے سارا نظام ِ ہضم درہم برہم ہوتا ہے۔کھڑا ہوکر کھانے سےمعدہ کے اندرونی حصہ پر شدید عصبی اثرات پڑتے ہیں ۔اس سے دل پر مہلک دھچکے بھی لگ سکتے ہیں۔خلاصہ یہ کہ کھڑا ہوکر کھانا یا پینا اسلامی اصولوں کے بھی خلاف ہے اور طبی اصول و ضوابط کے بھی۔اس کے لئے اسلام کی تعلیمات اس کی سچائی کی دلیل ہیں،کہ یہ اصول اللہ کے نبی علیہ السلام نے اُس وقت بیان فرمائے جب سائنسی تحقیقات نہ تھیںاور جو کچھ تحقیقات سامنے آرہی ہیں وہ سب سنت ِنبوی کی تائید کرتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:اسلام میں کنبے کا تصور کیا ہے ۔ قرآن وسنت کی روشنی سے تفصیلی روشنی فرمائیں ۔
شبیراحمد ڈار۔ شوپیان
خاندان کا تصور…
ادائیگی حقوق اور اجتنابِ ظلم مُقدم
جواب:اسلام نے نہ تو مشترکہ خاندان کا حکم دیاہے اور نہ ہی الگ الگ ہونے کا حکم دیاہے ۔ ہاں اسلام نے والدین ،اولاد اور بہن بھائیوں کے حقوق ہرحال میں لازم کئے ہیں ۔ ان حقوق کی ادائیگی چاہے مشترکہ خاندا ن میں رہ کر کی جائے یا الگ الگ ہوکر کی جائے ، درست ہے۔ لیکن اگر حق تلفی ہو ،والدین اور بہن بھائیوں پر ظلم کیا جائے اور اولاد کو ستایا جائے تو یہ جرم بھی ہے او راس سے زندگی تلخیوں بلکہ مصیبتوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے، چاہے خاندان مشترکہ ہویا الگ الگ ہوں ۔ اس لئے اصل حکم ادائیگی حقوق اور اجتنابِ ظلم ہے ۔
یہ ایسے ہی ہے جیسے کہ اسلام نے یہ نہیں کہاہے کہ کون سا ذریعہ معاش اختیار کیا جائے ۔ ملازمت ، تجارت ، زراعت ، صنعت ، مزدوری جوچاہیں اختیار کریں مگر جوبھی ذریعہ آمدنی ہو وہ حلال ہو، لوٹ کھسوٹ اور حرام سے محفوظ ہو، چاہے وہ ملازمت ہو یا تجارت ، زراعت ہو یا مزدوری۔
اسی طرح اسلام نے یہ نہیں کہاکہ خاندان مشرکہ رکھو یا الگ الگ رہو۔
ہاں یہ حکم دیا ہے کہ ہرحال میں حقوق اداکرو ،ظلم وناانصافی سے پرہیز کرو، والدین کے حقوق خدمت ،راحت رسانی ،ضروریات کی کفالت اور مشکلات میں تعاون اور شفقت وہمدردی بھی لازم ہیں اور بیوی بچوں، بہن بھائیوں کے تمام حقوق ، تعلیم، پرورش ، تربیت ،ضروریات کا انتظام اور شفقت ومحبت کے ہرقسم کے جذبات ومظاہرے پیش کرنا ضروری ہے۔چاہے ایک ساتھ ہوں تو بھی یہ سب لازم ہے اور الگ الگ ہوں تو بھی یہ بہرحال لازم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال۔۱: جس امام کی داڑھی چھوٹی ہو کیا اس کے پیچھے نماز درست ہے ۔نیز داڑھی کتنی لمبی ہونے چاہئے ؟
سوال۔۲:نیم آستین والے قمیص میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں اور آ ج کل کے نوجوانوں میں کڑھے پہننے کا فیشن ہے ، کیا اسے پہنے ہوئے نماز پڑھنادرست ہے ؟
سوال۔۳:مقتدی نماز ظہریا نماز عصر کے لئے مسجد میں امام صاحب کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں تو امام صاحب خاموشی سے قرأت شروع کرتے ہیں۔اگر امام صاحب خودکوئی سورت پڑھیں اور مقتدی اپنے دل میں کوئی دوسری سورت پڑھے گا۔کیا اس کی نماز دُرست ہے ؟
یکے ازسائل۔ کولگام
شرعی داڑھی
جواب۔۱:۔ہرمسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ شرعی اصول کے مطابق داڑھی رکھنے کا حکم پوراکرے ۔ اگر کسی امام کی داڑھی نہ ہوتو اُس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے ۔داڑھی کی کم سے کم مقدار ایک قُبضہ یعنی ایک مشت ہے ۔
شرعی لباس میں نماز پڑھنا افضل
جواب۔۲: ۔افضل اور شرعی طور پرپسندیدہ یہ ہے کہ شرعی لباس میں نماز ادا کی جائے۔ چنانچہ قرآن کریم میں حکم ہے کہ ہر سجدہ کے وقت اچھی زیب وزینت کرو ۔ (سورہ الاعراف )۔ظاہرہے یہاں شرعی زیب وزینت ہی مراد ہے۔ شرعی لباس یہ ہے کہ پوری آستین والی قمیص جو رانوں تک ستر کرنے والی ہو اور ایسا پاجامہ یا پتلون جو ٹخنوں سے اوپر اور رانوں اور سر ینو کے مقام پر ڈھیلی ڈھالی ہو، تاکہ ستر کے حصے کا حجم ظاہرنہ ہو اور سرپر عمامہ یا ٹوپی ہو ۔بس اس طرح کے لباس میں نماز پڑھناشریعت کا مطلوب ہے۔ مجبوری میں جب نصف آستین میں نماز پڑھی گئی تو وہ ادا ہوجاتی ہے اور جب کوئی ایسی حالت میں ہوکہ یا تو نماز چھوڑ دینی پڑے یا نصف آستین والی شرٹ میں نماز پڑھنی پڑے تو ایسی حالت میں اُسی شرٹ میں نماز پڑھیں مگر نماز ترک نہ کی جائے ۔
ہاتھوں پر کڑا یا دھاگا باندھنا اہل کفر کا شعار ہے ۔اس سے سختی سے پرہیز کرنا لازم ہے اس لئے کہ اس سے ایمان کو خطرہ ہوتا ہے۔اہل کفر کا کوئی شعار مثلاً قشقہ کھینچنا ،ماتھے پر ٹیکہ کرنا،صلیب لٹکانا ، زنار باندھنا ،ہاتھوں میں کڑے ڈالنایا کلائی میں لال یا سیاہ رنگ کے دھاگے باندھنا یا منکوں یعنی لکڑی کے دانوں کے ربن باندھنا یہ سب مختلف غیر مسلم اقوام کے مذہبی شعار ہیں ۔ مسلمانوں کو ان سے  دور رہناضروری ہے او رکفر کا شعار اختیار کرنا ایمان کے لئے خطرہ ہے ۔
مقتدی کے لئے نماز میں سورت پڑھنا لازم نہیں
جواب ۳:۔مقتدی کونماز میں کوئی سورت پڑھنالازم ہی نہیں ہے۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجائو تو پہلے صفیں اچھی طرح خوب سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی شخص امام بنے ، پھر وہ امام جب تکبیرپڑھے تو تم بھی تکبیرپڑھو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔ یہ حدیث مسلم شریف میں ہے ۔ اس حدیث میں مقتدی کو خاموش رہنے کاحکم دیا گیا ۔ سنن ،نسائی ،ابودائود اور ابن ماجہ میں حدیث ہے ۔ ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: امام اس لئے مقرر کیا جاتاہے کہ اُس کی اقتداء کی جائے …پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو او رجب وہ قرأت کرے تو تم خاموش ہو جائو ۔ ان کے علاوہ قرآن کریم میں بھی یہی حکم ہے کہ جب قرآن پڑھا جائے تو تم سنو اور خاموش رہو۔ اس لئے مقتدی پر کوئی سورت پڑھنا لازم ہی نہیں ہے ۔ جب لازم نہیں تو امام سے مختلف سورت پڑھنے کا سوال ہی نہیں ہے ۔
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز آج بات چیت کریں گے
برصغیر
وزیر اعظم مودی کی رہائش گاہ پر اعلیٰ سطحی اجلاس جاری
تازہ ترین
سری نگر جموں قومی شاہراہ ہنوز بند، بحالی کا کام جاری
تازہ ترین
ہند- پاک جنگ بندی سے اسٹاک مارکیٹ میں طوفانی تیزی
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

خدمتِ خلق پر عطائے الٰہی شمع فروزاں

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 1, 2025
جمعہ ایڈیشن

بلغ العلیٰ بکمالہ۔کمالات ِ مصطفیٰؐ کی درخشاں جھلک رحمت ِ عالمؐ

May 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?