کان کنی کی پالیسی کیخلاف اپنی پارٹی کااحتجاج آج

سرینگر//اپنی پارٹی صوبائی صدر محمد اشرف میر نے اپنی جماعت کے مطالبے کو دہراتے ہوئے جموں وکشمیرسے موجودہ جیالوجی ومائننگ پالیسی واپس لینے پرزور دیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میر نے کہاکہ موجودہ عوام مخالف کان کنی پالیسی سے نجات حاصل کرنے کے لئے اپنی پارٹی نے آج یعنی27مارچ 2021 سنیچروارکو جموں وکشمیر میں تمام ضلع صدر مقامات پرپُر امن احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ کان کنی پالیسی میں پائی جارہی خامیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے میر نے کہاکہ موجودہ پالیسی کی وجہ سے جموں وکشمیر میں تعمیراتی میٹریل کی قلت ہے۔ قلت اور غیر قانونی بجری وریت کی نکاسی سے تعمیراتی سامان جیسے ریت، پتھر، بولڈرز، بجری وغیرہ کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں اور اِس سے تعمیراتی کام بشمول حکومت کے کئی بڑے ترقیاتی پروجیکٹوں کاکام تعطل کا شکار ہے۔ اپنی پارٹی صوبائی صدر نے کہاکہ اس سے قبل جموں وکشمیر میں چھوٹے معدنی بلاکس کی الیکٹرانک بولی نہیں ہوتی تھی اور لاکھوں کنبہ جات چھوٹے پیمانے پر ریت وبجری کی نکاسی کے عمل سے جڑے ہیں او راُن کی روزی روٹی کا انحصار اِس پر ہے۔ اب جموں وکشمیر کے غیر مقامی شہریوں کو آن لائن بولی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور اِس کو پوشیدہ طریقہ سے انجام دیاجارہاہے۔ اس سے یہ لگتا ہے کہ اِس شعبہ سے جڑے مقامی افرا د کو آئن لائن بولی عمل سے باہر رکھنا تھا، کیونکہ یہ ایک ایسے وقت میں کی گئی جب جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ سروسز بند تھیں۔ انہوں نے کہاکہ نہ صرف خام تعمیراتی مال کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں بلکہ لاکھوں کنبوں کی روزی روٹی بھی بُری طرح متاثر ہوہی ہے۔ ریت، بجری، بولڈرز، پتھر وغیرہ کی نکاسی کا عمل رکا پڑا ہے۔ جموں وکشمیر کے شہریوں کے ’حقوق آسائش ‘کے ساتھ سمجھوتہ کیاگیاہے۔کریشر مالکان، ٹپر مالکان، ٹریکٹر مالکان، ہاٹ مکس وویٹ مکس پلانٹ مالکان، ڈرائیوروں، مستریوں اور دیگر متعلقہ لوگوں کا کام بُری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ موجودہ مائننگ پالیسی نے جموں وکشمیر میں بے روزگاری میں بے حد اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جیسا اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ کان کنی شعبہ سے وابستہ کنبہ جات نظرثانی شدہ جامع پالیسی چاہتے ہیں جو اُن کے قدرتی وسائل پر موروثی حقوق یقینی بنائے۔ نئی پالیسی میں جموں وکشمیر کے ہنراور غیر ہنریافتہ نوجوانوں کو روزگار یقینی بنانا چاہئے۔ حکومت کو چاہئے کہ مارکیٹ میں تعمیراتی سامان کی قیمتوں کو منظم کیاجائے۔ نئی پالیسی میں بلاخلل تعمیراتی کام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے شہریوں کے ساتھ امتیاز کا خاتمہ کیاجائے۔