سرینگر//دہلی پبلک اسکول عمارت میں محصور جنگجوﺅں اور فوج کے درمیان 18گھنٹے تک جاری رہنے والی معرکہ آرائی میں 2جنگجو جاں بحق اور فوجی افسر سمیت3اہلکار زخمی ہوئے۔جنگجوﺅں کو تلاش کرنے کیلئے فوجی کمانڈوز اورڈرون کیمروں اور دیگر جدید ساز و سامان کو بروئے کار لایا گیا۔ بائی پاس چوک پانتھہ چوک میں سنیچر کی سہ پہر چار بجے سی آر پی ایف پارٹی پر حملے کے دوران ایک سب انسپکٹرسہاب شکلا کی ہلاکت کے بعد اس بات کا دعویٰ کیا گیا تھا کہ دو جنگجو ڈی پی ایس عمارت میں محصور ہوگئے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ رات علاقہ اس وقت گونج اٹھا جب اچانک12بجکر40منٹ پر گولیوں کی آوازیں سنائی دیں گئیں،جس کے بعد اتھوجن،پانتھ چوک،پاندریٹھن،بٹوارہ،سونہ وار،شیو پورہ،اندرانگر،اقبال کالونی،لسجن،باغندر،سویہ ٹینگ اور دیگر ملحقہ علاقوں مین لوگوں نے خوف کے سائے میں رات کاٹی۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بیچ بیچ میں مارٹر گولوں کی جیسی آوازیں بھی سنائی دیتی تھی،تاہم بعد میں سحری کے وقت فائرنگ بند ہوئی اور جوں ہی موذن نے مسجد میں نماز فجر کی اذان دی تو ایک مرتبہ پھر گولیوں کی آواز نے لوگوں کو چونکا دیا۔ طرفین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے17گھنٹوں تک جاری رہا ۔جنگجوﺅں اور فوج کے درمیان جھڑپ میں فوجی کیپٹن وشوا دیپ بلٹ نمبر IC 77809Nاور نائک توشار بلٹ نمبر 1362708Hزخمی ہوئے ،دونوں اہلکاروں کا تعلق 2پیرا کے سپیشل فورس ونگ سے ہے ۔ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سیش پال وید نے بتایاکہ اس آپریشن کو مکمل کرنے میں اس لئے تاخیر ہوئی کیونکہ عمارت کافی بڑی تھی۔انہوں نے کہا“ عمارت بڑی تھی،اس لئے منزل بہ منزل اور کمرہ بہ کمرہ اس کی تلاشی میں وقت لگا۔انہوںنے مزید کہا کہ اس احاطے میں اسکول کی مجموعی طور پر7عمارتیں موجود ہیں۔ان سے جب ڈرون کیمروں کو استعمال کرنے سے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو بھی جدید ہتھیار اور ساز و سامان ہیں ہم نے اس کو بروئے کارلایا ۔مارے گئے جنگجوﺅں کی نعشیں بر آمد کی گئیں جبکہ اُنکی تحویل سے ہتھیار برآمد کئے گئے ۔تاہم تادم تحریراُنکی شناخت نہیں ہوئی تھی ۔فوج وفورسز نے اسکول عمارت کا چپہ چپہ چھان مارا جس کے بعد اُسے کلیئر قرار دیا گیا ۔اس دوران دن بھر سمپورہ سے سونہ وار تک گاڑیوں کی رفتار بھی تھم گئی جبکہ عام زندگی بھی معطل ہوکر رہ گئی۔پولیس نے سونہ وار پولیس اسٹیشن کے نزدیک سڑک پر تار بندی کی تھی اور چنیدہ گاڑیوں کو ہی نقل و حرکت کی اجازت دی جا رہی تھی۔