گول //چار برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ڈگری کالج گول کی تعمیر تشنہ تکمیل ہے جس کے نتیجے میں یہاں تعلیم حاصل کر رہے طلاب کو سخت پریشانی لاحق ہے کیونکہ یہ بچے کالج کے قیام کے بعد آئی ٹی آئی عمارت کے دوکمروں میںتعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ عمارت میں دیگر دفتری کام بھی انجام دیا جاتا ہے ۔والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کو کالج میں بیٹھنے کیلئے مناسب جگہ دستیاب نہ ہونے کے نتیجے میںان کی پڑھائی پر کافی برا اثر پڑ رہا ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2018میں موئلہ علاقہ میں کالج کی عمارت کی تعمیر کا کام شروع ہواجو ڈیڑھ سال میں مکمل کرنا تھا لیکن آج چار سال ہو گئے ہیں اس کالج کی تعمیر ابھی بھی مکمل نہیں ہو پا رہی ہے ۔ قریباً پانچ کروڑ روپے کی عمارت پر تعمیری کام سست رفتاری سے چل رہا ہے اور دو سال سے اس پر کوئی تعمیری کام نہیں ہوا ہے ۔ چند ماہ قبل اس پر تھوڑا کام ہوا تھا لیکن بعد میں وہ بھی ٹھپ ہو کر رہ گیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق تعمیر ہو رہی کالج کی عمارت اب کھنڈرات کی شکل اختیار کر رہی ہے کیونکہ ناقص میٹریل کے استعمال کے نتیجے میں اس کا پلستر اکھڑرہا ہے وہیں اس کھلی عمارت کو اب لوگ بیت الخلاء کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے کہا جہاں ایک طرف کالج کی تعمیر پر سست رفتاری سے طلباء شدیدپریشان ہیں اور ان کی پڑھائی پر بُرا اثر پڑ رہا ہے وہیں دوسری جانب کالج کی حالت بھی بگڑتی جا رہی ہے اور یہاں پر یہ عمارت اوباشوں ، چرسیوں کا اڈھ بن گیا ہے حد تو یہ ہو گئی ہے کہ اس کالج کو بیت الخلا ء کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ نا ہی کالج کے دروازے لگے ہیں اور ناہی کھڑکیاں لگی ہیں جس وجہ سے جنگلی جانوروں ، مال مویشیوں کا بھی یہ مسکن بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ گورنر انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ڈگری کالج کی عمارت کا تعمیری کام جلد از جلد مکمل کیا جائے تا کہ جو طلباء ایک کمرے میں کسمپرسی کی حالت کیں پرھائی کر رہے ہیں وہ اس کالج میں کھلی فضائوں کے بیچ تعلیم حاصل کریں ۔