راجوری //حالیہ دنوں میں صوبہ جموں میں ڈورن کی نقل و حرکت اور بم گرنے کے واقعات کے بعد خطہ پیر پنچال کے دونوں سرحدی اضلاع میں فوجی نے زمین اور فضائی نگرانی میں اضافہ کر دیا ہے تاکہ آئندہ ڈورن کی کسی بھی نقل و حرکت کو ناکام بنایاجاسکے ۔دونوں سرحدی اضلا ع کے حد متارکہ کی نگرانی فوج کے پاس ہے جس کی وجہ سے فوج نہ صرف ایک بہترین پوزیشن میں تعینات ہے بلکہ سیکورٹی کی دوسری پرت کے طورپر بھی اپنی خدمات انجام دے رہی ہے حالانکہ دونوں سرحدی اضلاع میں کچھ ایک جگہوں پر بی ایس ایف کو بھی حدمتارکہ کی نگرانی کیلئے تعینات کیا گیا ہے لیکن زیادہ جگہوں پر مذکورہ نگرانی فوج و سونپی گئی ہے ۔رواں برس کے فروری ماہ میں دونوں ممالک کی افواج کے مابین ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں جموں میں ڈوری کی نقل و حرکت کے پیش آئے واقعات کے بعد حد متارکہ پر چوکسی میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی نا خوشگوار واقعہ کیساتھ نمٹا جاسکے ۔انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل فوج زمینی سطح پر ہی الر ٹ رہتی تھی تاہم گزشتہ دونوں کے واقعات کے بعد ضلع بالخصوص حد متارکہ کے نزدیکی علاقوں میں فضائی نگرانی میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اب سرحدی علاقوں میں تعینات فوجی اہلکار زمینی اور فضائی نگرانی کا ڈبل رول ادا کررہے ہیں ۔غور طلب ہے کہ ڈورن کی مدد سے ہتھیار سمگل کرنے اور جموں میں پیش آئے واقعات کے بعد سیکورٹی فورسز کیلئے ایک نیا چیلنج سامنے آیا ہے ۔فوجی ذرائع نے بتایاکہ حالانکہ یہ ایک نیا چیلنج ہے تاہم فوج اس کیساتھ نمٹنے کی اہل ہے ۔
حد متارکہ پر عمر رسیدہ پاکستانی شہری گرفتار
سمت بھارگو
راجوری //سرحدی ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول پر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پاکستان زیر قبضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک عمر رسیدہ شہری کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے گرفتار کرلیا گیا ۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ ضلع پونچھ میںگلپور علاقہ میں تعینات فوجی اہلکاروں نے مشکوک نقل و حرکت کو دیکھنے کے بعد تلاشی مہم شروع کی گئی ہے جس کے دوران پاکستانی زیر قبضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک سن رسیدہ شخص کو گرفتار کیا گیا۔اس شخص کو گرفتار کر نے کے بعد فوجی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا گرفتار شدہ شخص کی شناخت 65 سالہ محمد جاوید ولد محمد سجاد ساکن چوپر پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے بطور ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ شخص فوج کی تحویل میں ہی ہے اور اس سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں ۔