سری نگر//جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ایک نیا ہتھکنڈہ ہے اور یہ کھیل پاکستان کو کافی مہنگا پڑے گا۔ انہوں نے سیاسی لیڈران کو مشوہ دیاکہ سیاسی لیڈروں کو بدلتے ہوئے حالات کو پہچان لینا چاہئے اور اس میں اپنا اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ کے این ایس کے مطابق جموںو کشمیر کے پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے بتایا ڈورن حملے پاکستان کی جانب سے نئے ہتھکنڈہ یہ ا±ن کی بے بسی کی عکاسی کرتا ہے۔ جموں میں فوجی ائیر بیس پر ڈرون حملہ کیا گیا اور ڈرونز کے ذریعے ا±س پار سے ہتھیار جن میں امریکی ساخت کی رائفلیں بھی شامل ہیں، ڈرگس جس سے جنگجوﺅںکی فنڈنگ ہوتی ہے اور نقدی رقم بھی اس پار بھیجی جاتی ہے، لیکن یہ کھیل پاکستان کو بہت مہنگا پڑے گا‘۔انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں گزشتہ دو سال کے دوران امن قانون کے حالات میں کافی حد تک بہتری واقعہ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا جموں و کشمیر میں کسی بھی جگہ امن وقانون کے واقعات کے دوران یک بھی عام شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی اورنا ہی جنگجوﺅں مخالف کارروائیوں کے دوران اس قسم کا کوئی واقعہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہا ابھی گرنیڈ دھماکے ہوتے ہیں جبکہ چند مقامات پر پولیس اہلکار ڈیوٹیوں کے بعد گھر جا رہے تھے جہاں ان پر حملے کئے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا،”سال 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سات ماہ تک امن و قانون کا مسئلہ رہا اور اس دوران امن و قانون کی صورتحال خراب ہونے کے قریب 27 سو واقعات پیش آئے جب کہ اس سال اب تک پچاس ایسے واقعات بھی پیش نہیں آئے، کیا یہ بدلاو¿ نہیں ہے“۔موصوف پولیس سربراہ نے یہ باتیں ایک نیوز چینل انڈیا ٹوڈے کے ساتھ چند منٹ کے انٹرویو کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا،’ ’ہم ملی ٹنسی کو خاتمے کے قریب لائے ہیں اب یہ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے کہ وہ کب تک اس کو مکمل طور پر ختم کریں گے کیونکہ سیکورٹی فورسز کے بعد اس کا عوام کو ہی نقصان ہے“۔ڈی جی پی نے بتایا کہ سیاسی لیڈروں کو بدلتے ہوئے حالات کو پہچان لینا چاہئے اور اس میں اپنا اپنا رول ادا کرنا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران سیکورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے اور جموں و کشمیر کی سرحدوں پر بھی سیکورٹی نظام بہت بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹنسی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ سرحد پار سازشیں کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوں گے ان پر شکنجہ کسنا ضروری ہے۔