ڈاک کی صلاح

سرینگر//بمنہ میں ایک ہی کنبے کے پانچ افراد کی گیس ہیٹر سے گیس کے اخراج سے موت کے بعد ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بند کمروں میں گیس ہیٹر استعمال کرنے سے گریز کریں ۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن نے کہا کہ بغیر ہوا کے گیس ہیٹروں کے بند کمروں میں استعمال سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ڈاکٹر س ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ موسم سرما میں اکثررات کے دوران کمروں کو گرم رکھنے کیلئے گیس ہیٹروں کااستعمال کیا جاتا ہے ۔ان گیس ہیٹروں میں سلگن کے دوران پیدا ہونے والے زہریلے مواد  جیسے کاربن مانو اکسائڈکو  کمرے سے خارج کرنے کیلئے کوئی چمنی نہیں ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے یہ زہریلا مواد کمرے میں ہی موجودرہتا ہے اور اس کی زیادہ مقدار کمرے میں جمع ہونے سے زہریلا گیس انسانی جسم کے اندر سانس لینے کے دوران جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ زہریلا گیس جسم کے اندر جانے کی صورت میں سرچکراتا ہے،پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں،انتشار پیدا ہوتا ہے ،حتی کہ موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ کاربن مانو اکسائڈ ایک خاموش قاتل ہے ۔اس کی نہ بو ہے ،نہ اسے دیکھ سکتے ہیں اور نا ہی چکھ سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سے آدمی نیند کے دوران بیہوش ہوجاتاہے اور بالآخر اس کی موت واقع ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو کاربن مونو اکسائڈ کے زہر سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے جن میں دمے کے مریض ،دل کے عارضے میں مبتلا مریض اور بزرگ افراد اور بچے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی مشکل سے بچنے کاواحد طریقہ یہ ہی ہے کہ ان گیس ہیٹروں کااستعمال ترک کیاجائے اور ان کے بجائے ایسے ہیٹر استعمال کئے جائیں جن میں زہریلے مواد کو کمرے سے باہر لے جانے کیلئے پائیپیں لگی ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کوان ہیٹروں کاستعمال کرناہی ہوگا تو سونے کے کمروں میں ان کاا ستعمال ہرگز نہ کیاجائے ۔انہوں نے کہا ان ہیٹروں کا استعمال ہوادار کمروں میں ہی کیا جانا چاہیے۔