سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ آنے والے لوک سبھاانتخابات سرینگر پارلیمانی انتخابی حلقہ سے لڑیں گے۔اس نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’’میں سرینگر سے چنائو لڑرہا ہوں۔اس بات کافیصلہ ہوچکا ہے‘‘۔ اپریل2017میں انہوں نے سرینگر، بڈگام اور گاندربل اضلاع پر مشتمل سرینگر پارلیمانی انتخابی حلقے سے پی ڈی پی کے نذیراحمد خان کو ضمنی انتخاب میں شکست دی تھی۔ یہ پارلیمانی نشست پی ڈی پی کے لیڈر طارق حمید قرہ کے 2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت پراحتجاج کے دوران شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کے طور مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔81برس کے ریاست کے تین بار وزیراعلی اور سابق مرکزی وزیر رہ چکے، فاروق عبداللہ اس سے قبل 1980اور2009میں بھی پارلیمانی رکن منتخب ہوئے ہیں ۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ بارہمولہ پارلیمانی نشست سے سینئر لیڈر محمداکبرلون نیشنل کانفرنس کے امیدوار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کے نام کو بھی منظوری حاصل ہوئی ہے ۔محمداکبر لون نے گزشتہ تین اسمبلی انتخابات میں سونہ واری اسمبلی حلقہ انتخاب سے کامیابی حاصل کی ہے ۔فاروق عبداللہ نے بتایا کہ سابق چیف سیکریٹری بی آر کنڈل جموں پونچھ حلقہ انتخاب سے نیشنل کانفرنس کے امیدوار ہوں گے ۔کنڈل نے گزشتہ ماہ نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی ۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ پارٹی پارلیمانی بورڈ کی آئندہ ایک دوروزمیں میٹنگ منعقد ہوگی جس کے دوران باقی ماندہ پارلیمانی نشستوں پر پارٹی کے امیدواروں کے ناموں کو حتمی طور منظور کیاجائے گا۔ادھر ذرائع کے مطابق اننت ناگ پارلیمانی حلقہ سے پارٹی دو ناموں پرغور کررہی ہے جن میں ایک پیرمحمد حسین ہیں جنہیں گزشتہ سال دسمبر میں پارٹی مخالف سرگرمیوں کیلئے پی ڈی پی سے خارج کیاگیا۔
مجوزہ انتخابات میں ریاستی تشخص کا دفاع مقدّم
دفعہ370پر سب سے بڑا حملہ: ڈاکٹر فاروق GST
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ نئی دلی نے اگرچہ ریاست میں اسمبلی انتخابات بلاوجہ مؤخر کردیئے تاہم ہمیں لوک سبھا الیکشن کیلئے آج سے ہی کام شروع کرناہے کیونکہ اس بار ہمیں ریاست کے تشخص کیلئے جنگ لڑنی ہے۔ڈاکٹر فاروق کے مطابق جی ایس ٹی کا ریاست جموں وکشمیر میں نفاذ دفعہ370پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ تھا۔ این سی ہیڈکوارٹر پر شمالی اور جنوبی کشمیر سے آئے ہوئے پارٹی لیڈران، عہدیداران اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروقنے کہا کہ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی درپردہ شراکت داری تھی اور ایک منصوبے کے تحت پی ڈی پی والوں نے وادی میں بھاجپا کیخلاف ووٹ مانگے اور پھر انہی کے ساتھ مل گئی جبکہ جموںمیں بھاجپانے انتخابات کو مذہبی رنگت دیکر اپنا کام نکال دیا ۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاستی عوام نے جو کچھ دیکھا اور سہا اُس سے کوئی بے خبر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بھاجپا کو شکست دیکر ہی ہم اپنی ریاست کی وحدت، اجتماعیت اور انفرادیت کو تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے الیکشن میں عوام کی بھر پور شرکت ضروری ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی ریاست کے پرچم کی آن بان اور شان قائم و دائم رہ سکتی ہے کیونکہ یہی ایک ایسی جماعت ہے جو جموں وکشمیر کی انفرادیت اور وحدت کو تحفظ فراہم کرنے کا مادہ رکھتی ہے۔ نیشنل کانفرنس ہی جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی پاسبان جماعت رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہ جماعت اپنے بھر پور رول نبھائے گی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی الیکشن میں جیت کے بعد ہم نے ظلم و ستم ،جبر و استبداد ،افراتفری، قتل و غارت گری ، غیر یقینیت اور بے چینی کا بدترین دور دیکھا۔ پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں کشمیری قوم نے جو مظالم سہے اُن کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔ پی ڈی پی بھاجپا عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے ہی ریاست اقتصادی بدحالی کی نذر ہوگئی اور جی ایس ٹی کے اطلاق نے بچی کچھی کسر پوری کردی۔ صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی طرف سے ریاست پر جی ایس ٹی کا اطلاق 1953سے لیکر آج تک دفعہ370کیلئے سب سے دھچکا تھا جس کی وجہ سے ہم اپنی اقتصادی خودمختاری سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کی ناکامی اور نااہلی کی وجہ سے ریاست کا ہر ایک شعبہ بری طرح متاثر ہوا، ہم ایک سیکٹر میں پیچھے رہ گئے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ الیکشن آنے والے ہیں اور ہمیں اپنی ریاست کے روشن مستقبل کیلئے اس میں بھر پور شمولیت کرنی پڑے گی ، اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے پارٹی سے وابستہ تمام افراد کو لوگوںکے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کی ہدایت کی ۔اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، شمالی زون صدر محمد اکبر لون، سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، سجاد احمد کچلو، پیر آفاق احمد،مشتاق احمد گورو، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، غلام نبی بٹ، آغا سید یوسف، احسان پردیسی اور کئی عہدیداران موجودتھے۔