نئی دہلی // مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کیلئے سنجیدہ سیاسی پہل پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر وممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ پر باور کیا ہے کہ متواتر شہری ہلاکتوں سے ریاست جموں و کشمیر کے انتہائی خطر ناک ابتری اور عدم استحکام میں چلے جانے کا اندیشہ ہے۔ جمعہ کو ایک ملاقات میں انہوں نے وزیر داخلہ کو وادی کشمیر کی سنگین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بندوق کی جانب مقامی نوجوانوں کی کشش کو سنجیدگی کیساتھ لیکر انکے ساتھ سنجیدہ رابطے بنانے کی کوشش کرے۔شہری ہلاکتوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے۔نئی دہلی میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ انہوںنے وزیر داخلہ پر زور دیا کہ وہ ریاست جموں و کشمیر کی صورتحال کا ٹھوس بنیادوں پر جائزہ لیں اور حالات کو بہتر بنانے کیلئے بہتر حکمت عملی اپنانے کا سلسلہ شروع کریں تاکہ ریاست میں امن و امان پھر سے بحال ہو سکے ۔ انہوں نے ہلاکتوں پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کو ہر حال میں سنجیدہ نوٹس لے کر بڑھتی ہوئی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ کشیدگی اور تناؤ کے ماحول سے لوگوں کو شدیدمشکلات کا سامنا ہے اور اگر فوری طور پر حالات کو بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے تو صورتحال قابو سے باہر ہونگے جسے لوگوں کو مزید پریشانیوں کا سامنا کرناپڑ یگا۔انہوں نے کہا کہ شہری ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں اور اس سے وادی میں امن واستقام کی صورتحال بگڑ تی جا رہی ہے ۔ انہوں نے مرکز پر زور دیا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادیوں پر کام کریں ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں کئی نوجوان جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں اور یہ رجحان ہر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال سے نپٹنے کیلئے فوجی آپریشن جیسے حربے ناکام ہو رہے ہیں اور اس مسئلے کو ریاستی اور مرکزی سرکار کو سیاست سے خل کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس ودیگر سیکورٹی اداروں کو ہونے والے جانی نقصان میں اضافہ تشویش ناک ہے اور اس پر ہمیں افسوس ہے جبکہ ہم دوران ڈیوٹی جان گنوانے والے اہلکاروں کے گھر والوں کی دکھ کی اس گھڑی میں اُن کے ساتھ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں وادی بھر میں طلاب کے احتجاج اور غصے کو سمجھنے اور تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ طلاب کے احتجاج کی شدت سے ہمیں اس بات کا پتہ چل سکتا ہے کہ وادی میں لوگوں میں غصہ اور تنہائی کا احساس کس قدر موجود ہے اور یہ ہمیں جگانے کیلئے کافی ہونا چاہئے ۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ مرکزی سرکار بہت جلد مستحکم اور اہم فیصلہ لے گی ۔