پونچھ//سابقہ ممبر قانون ساز کونسل ڈاکٹر شہناز گنائی کی رہائش گاہ پر ایڈوکیٹ آفتاب احمد گنائی کی صدارت میں اجلاس منعقد ہواجس میں متعدد افراد نے شرکت کی۔یہاں جاری بیان کے مطابق اس موقع پر بولتے ہوئے ڈاکٹر گنائی کے رفقاء و خیر خواہان نے نیشنل کانفرنس سے اُن کے مستعفی ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب باڑ خود ہی فصل کو تباہ کرنا شروع کر دے تو ایسی باڑ سے نجات ہی بہتر ہے۔ مقررین نے ڈاکٹر شہناز گنائی کی قیادت پر مکمل اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماضی کی طرح مستقبل میں بھی اُن کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ متعدد کارکنان نے نیشنل کانفرنس کی اعلیٰ کمان میں پارٹی کے حق میں صحیح فیصلے نہ کئے جانے پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پارٹی اپنے پُرانے کارکنان سے کسی قسم کا صلاح و مشورہ نہیں کرتی اور نہ ہی پارٹی کے حق میں اہم فیصلے لیتے وقت اُنہیں اعتماد میں لیا جاتا ہے۔ اس پر ان افراد نے مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسی روایہ سے تنگ آکرانہوں نے نیشنل کانفرنس سے علیحدگی اختیار کر کے ڈاکٹر شہناز گنائی کی قیادت کو قبول کررہے ہیں۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ جس گھرانے کے افراد نے پونچھ میں نیشنل کانفرنس کی بنیاد ڈالی اُسی گھرانے کی نئی نسل کے ساتھ پارٹی عہدیداران نے غیروں جیسا سلوک رواں رکھا تھا تو ایسی جماعت اقتدار میں آنے کے بعد عوام سے کیسا سلوک روا رکھے گی، یہ بات واضح ہو جاتی ہے۔ آفتاب گنائی نے کارکنان کو مکمل تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ شہناز گنائی نے کِن وجوہات پر عوامی حق میں اتنا بڑا فیصلہ کیا ہے جبکہ اُنہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اُنہیں پھر سے ایم ایل سی شپ یا کسی بورڈ کا چیئر مین بنا یا جائے گا۔اس موقع پر ڈاکٹر شہناز گنائی نے سرینگر سے بذریعہ فون حاضرین سے خطاب کیا اور اُنہیں بتایا کہ جب اُنہوں نے پارٹی کو مرحوم گنائی کی وفات پر کئے گئے وعدے ــ ’’ مینڈیٹ دوبارہ گنائی کے گھر میں آئے گا‘‘ کو یاد دلایا تو وہ آنا کانی کرنے لگے ۔موصوفہ نے کہا کہ مُجھے اپنی نہیں بلکہ اپنے عوام کی فلاح و بہبودی چاہئے جس کے لئے پارٹی مینڈیٹ چاہئے تو پارٹی کی اعلیٰ کمان کے آگے پارٹی صدر بھی بے بس نظر آئے جس پر میں نے مستعفی ہونا بہتر سمجھا۔