نئی دہلی//اسلامی اسکالرڈاکٹر ذاکر نائک کیلئے مشکلات میں اضافہ ہوگیا کیونکہ قومی تحقیقاتی ایجنسی NIAنے انسداد دہشت گردی قوانین اور مذہب و نسل کی بنیاد پر فرقوں کے درمیان منافرت پھیلانے کے الزام میں ان کے اور ان کی تنظیم اسلامک ریسرچ فائونڈیشن کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کے تحت IRFپر پابندی عائد کرنے کے چار روز بعد این آئی اے کی جانب سے یہ کارروائی ہوئی۔نائیک ،IRFاور دیگران کے خلاف کیس درج کرنے کے بعد این آئی اے اہلکاروں نے ممبئی پولیس کی مدد نے فائونڈیشن کے چند ذمہ داروں کے گھروں سمیت10مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ ڈاکٹر نائیک اورIRFکے نامعلوم عہدیداروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153-Aکے علاوہ غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون کی دفعات کے تحت کیس درج کیاگیا ہے۔ این آئی اے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار نے بتایا’’چھاپے جاری ہیں اور کئی دستاویزات ضبط کئے گئے ہیں جبکہ چھاپہ ماری کا سلسلہ پوری رات جاری رہے گا‘‘۔انہوںنے کہا کہ ضبط شدہ دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد ہی آگے کی کارروائی کا تعین کیاجائے گاتاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 13.5لاکھ نقدی کے علاوہ ایک جگہ سے کچھ سونا بھی ضبط کیا گیا ہے جبکہ کچھ عہدیداروں اور فائونڈیشن کے بنک کھاتوں کی بھی جانچ ہورہی ہے۔این آئی اے کی ممبئی شاخ کی جانب سے درج کئے گئے ایف آئی ار میں شامل الزامات میں غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قانون UAPAکی دفعہ10(کسی غیر قانونی تنظیم کا رکن ہونا)،دفعہ13(کسی غیر قانونی تنظیم کا رکن ہونے کی بناء پر سزا کا مستحق)اور دفعہ18(کسی دہشت گردانہ واقعہ کو انجام دینے کیلئے سازش میں شامل ہونا)جیسے الزامات شامل ہیں۔ اس دوران آئی آر ایف کے ایک ترجمان عارف ملک کا کہنا ہے کہ فائونڈیشن چھاپہ مار کاروائیوں پر تبصرہ نہیں کرے گی تاہم جب بھی تحقیقاتی ایجنسیاں نائک سے پوچھ تاچھ کرنا چاہیںگی تو وہ دستیاب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ممبئی پولیس نے آئی آر ایف کے دفاتر گزشتہ رات کو سیل کئے تھے جس کے بعد این آئی نے چھاپہ مارکارروائیاں کیں۔