سرینگر //جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جانب سے سال 2015میں نجی اسپتالوں اور نرسنگ ہوموں میں مریضوں کا علاج و معالجہ کرنے والے ڈاکٹروںکیلئے تعلیمی قابلیت کی بنیاد پرتشخیصی فیس مقرر کی گئی اور محکمہ صحت کو نئی فیس سختی سے لاگو کرنے کی ہدایت دی گئی۔ محکمہ صحت نے اگرچہ عدالت عالیہ کی ہدایت پر حکم نامہ کی عمل آوری کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی اور حکم نامہ بھی جاری کیا تاہم محکمہ صحت کا یہ حکم نامہ” حکم نواب تادر نواب“ ہی ثابت ہوا اور غریب مریضوں سے من مرضی فیس وصول کرنے کا سلسلہ جاری رہا ۔ مارچ 2015میں محکمہ صحت نے ایم بی بی ایس /بی ڈی ایس ڈاکٹروں کیلئے 50روپے، ایم ڈی ، ایم ایس ، ایم ڈی ایس ( بی گریڈ سپیشلسٹ) کیلئے 75روپے اور پروفیسروں کیلئے 150روپے فیس لینے کا حکم نامہ جاری کیا ۔ چیف جسٹس جموں و کشمیر جسٹس بی اے خان اور جسٹس نرمل سنگھ کے بینچ نے مارچ 2015میں ڈاکٹروںکیلئے تعلیمی قابلیت کی بنیاد پرفیس مقرر کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عدالت عالیہ کے حکم نامہ پر محکمہ صحت نے پرنسپل جی ایم سی جموں/کشمیر، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر/جموں اور ڈائریکٹر سکمز کی نگرانی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی اور نئی فیس کو سختی سے لاگو کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کیا لیکن 5سال کا عرصہ گزر جانے کے باﺅجود بھی اس پر عمل نہ ہوسکا ۔ ڈاکٹر وں کیلئے مقرر کی گئی تشخیصی فیس کے بارے میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ” یہاں کو نسا سرکاری حکم نامہ لاگو ہوتا ہے،محکمہ صحت نے تو حکم نامہ جاری کیا لیکن اس پر کبھی بھی عمل نہیں ہوا“۔ انہوں نے کہا ” اس حکم نامہ پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے غریب مریضوں کو کہیں 500تو کہیں700بطور فیس ادا کرنا پڑتا ہے“۔ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیرڈاکٹر سمیر احمد متو نے کہا ” عدالت کی ہدایت پر محکمہ صحت نے مقررہ فیس لاگو کرنے کیلئے ہدایت جاری کی تھی اورکسی بھی ڈاکٹر کے خلاف شکایت ملتی ہے تو اس پر فوراً کارروائی ہوگی“۔