ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کا پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی کا مطالبہ

سرینگر// ڈاکٹر س ایسو سی ایشن آف کشمیر نے پلاسٹک کی تمام اشیاء جن میں چھری کانٹے،پلیٹ ،پیالے، گلاس،بوتلیں، کھانے کاچمچہ،تھرموکول اور کھانے پینے کی اشیاء کی ڈبہ بندی پرمکمل پابندی کا مطالبہ کیاہے۔ڈاک صدر ڈاکٹر نثار الحسن نے نے کہا کہ جموں کشمیر میں روزانہ 280میٹرک ٹن استعمال شدہ پلاسٹک پیدا ہوتا ہے اور استعمال شدہ پلاسٹک کودوبارہ قابل استعمال پلاسٹک میں تبدیل کرنے کی کوئی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب سڑکوں ،بازاروں میں جمع ہوکر بالآخرکوڑے کرکٹ کوٹھکانے لگانے کے مقامات پر پہنچتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پلاسٹک قدرتی طور زمین میں تحلیل نہیں ہوتا ہے اور ماحول کو آلودہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی برتن جس میں پلاسٹک کی آمیزش ہو ،میں کھانا گرم کرتے ہیں یا گرم گرم کھاناپلاسٹک کی پلیٹ پر ڈالتے ہیں تو اس کے کیمیکلزہمارے کھانے کے ساتھ چپک جاتے ہیںاوران کیمیکلز کے کھانے پینے میں شامل ہونے سے کینسر ،پیدائشی نقائص اوراینڈوکرائن گلینڈ کے ناکارہ ہونے کا احتمال  ہوتا ہے۔تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر نثار نے کہا کہ پلاسٹک میں موجود زہریلے موادBPAکے انسانی جسم میں پہنچ جانے سے حاملہ خواتین  ایسے بچوں کو جنم دیتی ہیں جن کے اعضائے تناسل میں نقائص ہوتے ہیں۔ڈاکٹر نثار نے سوال کیا کہ اگر مہاراشٹر میں پلاسٹک کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جاسکتی ہے تو جموں کشمیر جہاں کا ماحول نازک ہے اور جو قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور ہے ،میں ایسا کیوں ممکن نہیں ہے؟