پیگنگ//چینی صحت ریگولیٹرز نے کہا ہے کہ انہوں نے سرکاری سینوفارم کے ذریعے تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی مشروط منظوری دے دی ہے۔مانیٹرنگ کے مطابق دو خوراکوں پر بنی ویکسین چین میں عام استعمال کے لیے سب سے پہلے منظور ہونے والی ویکسین ہے۔یہ پیش قدمی اس وقت سامنے آئی ہے جب فروری میں قمری نئے سال کی تعطیل سے قبل چین میں 5 کروڑ افراد کو ویکسین دینا شروع کردیا گیا ہے۔نیشنل میڈیکل پروڈکٹس کے ڈپٹی کمشنر چن شیفی نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ 'مشروط منظوری کا مطلب یہ ہے کہ تحقیق ابھی بھی جاری ہے، مارکیٹ میں ویکسین فروخت ہونے کے بعد کمپنی کو فالو اپ ڈیٹا کے ساتھ ساتھ کسی منفی اثر کی اطلاع بھی پیش کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 'کمپنی کو مسلسل ویکسین کی ہدایات اور لیبل کو اپ ڈیٹ کرنا چاہیے اور ایجنسی کو رپورٹ کرنا چاہیے۔دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے اعلان کیا ہے کہ کابینہ کمیٹی نے خریداری کی منظوری کے بعد پاکستان نے چین کی ویکسین کی 11 لاکھ خوراکوں کی پہلے سے بکنگ کردی ہے۔یہ ویکسین بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بیولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کی ہے جو سرکاری ادارے سینوفارم کے ماتحت ادارہ ہے۔کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ آخری مرحلے میں ہونے والی آزمائشوں کے ابتدائی اعداد و شمار نے اسے 79.3 فیصد مؤثر ثابت کیا ہے۔یہ ایک غیر فعال ویکسین ہے جس کا مطلب ہے کہ وائرس کسی لیب میں پیدا کیا گیا اور پھر اسے ختم کیا گیا، اس کے بعد جسم میں جراثیم ڈالا جاتا ہے تاکہ وہ قوت مدافعت پیدا کرے۔اس کے مؤثر ہونے کا حتمی ثبوت مزید اعداد و شمار کی اشاعت پر منحصر ہوگا۔سینوفارم کم از کم پانچ چینی ڈیولپرز میں سے ایک ہیں جو اس بیماری کی ویکسین تیار کرنے کی عالمی دوڑ میں شامل ہیں اور اس وائرس نے اب تک 18 لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔پہلے سے جاری ایمرجنسی ویکسینز کے علاوہ چین اپنے ہاں زیادہ خطرے والے آبادی، جیسے بزرگوں کے ساتھ ساتھ پہلے سے دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو بھی یہ قطرے پلانا شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔