سرینگر//پی ایچ ڈی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری نے منگل کوصوبائی انتظامیہ کی متعلقین تاجروں،سول سوسائٹی اورجموں اورکشمیر کے دونوں خطوں کے صنعت کاروں کے درمیان ایک ورچیول تبادلہ خیال کااہتمام کیا۔اس موقعہ پرپی ایچ ڈی چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری جموں کے چیئرمین راہل سہائے نے ڈیلی گیٹوں کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ تجارت وکامرس کے تمام شعبوں کو اپنانکتہ نظر پیش کرنے کاموقعہ دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیرمیں کووِڈ- 19کی تیسری لہر کی وجہ سے تجارت اور کاروبار ماند پڑچکاہے جیسا کہ عوام کے اخراجات،سیاحوں کی آمد اورہوٹلوں اورریسٹورینٹس کی بکنگ کی منسوخی،شادی بیاہ کی تقریبات کاالتواء،پروازوں کی منسوخی سے عیاں ہے اورگھر سے کام کرنے اور آن لائن درس وتدریس دوبارہ شروع ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم پرامید ہے کہ اومیکروں سے زیادہ نقصان نہیں پہنچے گالیکن پابندیوں اور گاہکوں کے احتیاط کی وجہ سے اقتصادی سرگرمیوں کو گزشتہ کئی ہفتوں سے دھچکہ پہنچاہے ۔کمشیرچیمبر کے چیئرمین بلدیوسنگھ نے کہا کہ ہم نے صوبائی انتظامیہ سے ورچیولی ملنے کی کوشش کی تاکہ تجارت وکامرس کو درپیش مشکلات کی آن لائن سماعت ہو۔انہوں نے کہا کہ ہم جانناچاہتے ہیں کہ حکومت کا مستقبل کاپروگرام کیا ہے اورحکومت کو تاجروں اور صنعت کاروں سے کس قسم کا تعاون چاہیے ۔انہوں نے صوبائی انتظامیہ کومبارکباد دی جوانہوں نے ان مشکل اوقات میںدن رات کام کیا۔اس موقعہ پرصوبائی کمشنر پانڈورانگ پولے نے کہا کہ امیکروں نے اقتصادیات پربرااثرڈالاہے اور متعددبکنگس اور پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں اور دیگر سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کووِڈ کی پہلی دولہروں نے ہمیں سخت مشکلات سے دوچار کرایا۔انہوں نے تاہم کہا کہ اومیکروں بہت تیزی سے پھیلتا ہے تاہم اس میں اسپتال میں داخلے کی نوبت نہیں آتی،جو ایک مثبت نشانی ہے اورفی الوقت ہم اومیکروں کے ابتدائی مرحلے سے گزررہے ہیں۔پولے نے کہا کہ انتظامیہ اس لہر کی بلندترین سطح کامقابلہ کرنے کیلئے تیاریاں کررہی ہیں اورہم چاہتے ہیں کہ اقتصادی سرگرمیاں بھی ساتھ ساتھ جاری رہیں۔