سرینگر//چھاپڑی فروشوں،ریڈی والوں کی بازآبادکاری پر زور دیتے ہوئے سی پی آئی ایم رہنما غلام نبی ملک نے کہا ہے کہ یہ لوگ اسی کام پر انحصار کرتے ہیں اور اگر ان کو اس کام سے محروم کیا جائے گا تو ان کے اہل خانہ فاقہ کشی کے شکار ہوں گے۔ سرینگر کے مختلف علاقوں میں میونسپل کارپوریشن اور دیگر متعلقہ اہلکاروں کی جانب سے چھاپڑی فروشوں اور ریڈی والوں کے خلاف کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے بڑے دکانداروں کی جانب سے اگرچہ فٹ پاتھوں پر قبضہ جمایا گیا ہے جن کے خلاف اگر کارروائی کی جاتی تو حق بجانب تھی تاہم مزدور طبقہ ریڈہ والوں اور چھاپڑی فروشوں کا مال چھیننا ، ضائع کرنا ،اور انہیں روزگار سے محروم کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ دفعہ 370 کی غیر آئینی تنسیخ کے بعد انتظامیہ نے مختلف مقامات پر بینر لگا کر وسیع تشہیر کی کہ غریب چھاپڈی فروشوں کو جگہ اور دیگر سہولیات فراہم کرکے خطے میں اسٹریٹ وینڈرز ایکٹ (Street Vendors Act) کا اطلاق ہوگا۔ لیکن اس کے بجائے انتظامیہ سری نگر اوردیگر قصبوں میں اس طرح کا برتاؤ کر رہی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ ان غریب لوگوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر تلے ہوئے ہیں، جو سری نگر کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔ انتظامیہ ان کا ذریعہ معاش چھین رہی ہے، وہ کہاں جائیں گے؟ یہی حال دوسرے قصبوں یعنی اننت ناگ، کولگام، پلوامہ، شوپیان، پلوامہ، بارہمولہ کے چھاپڈی فروشوں اور ریڈہ بانوں کا ہے۔ ایسے وقت میں جب جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی سطح بڑھ رہی ہے اس طرح کے فیصلوں سے ان غریب لوگوں کو بے روزگار کر دیا جارہا ہے، جو پہلے ہی معمولی اجرت حاصل کر رہے ہیں۔ اگست 2019 کے لاک ڈاؤن کے بعد یکے بعد دیگرے کووِڈ لاک ڈاؤن سے، جموں و کشمیر کی معیشت عملی طور پر تباہ ہو گئی ہے کیونکہ سیاحت، تجارت اور دیگر اہم شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور پورا کاروبار بکھر گیا ہے۔ جو لوگ پہلے ہی روزی روٹی کما رہے تھے اب انکی روزی روٹی چھینی جارہی ہے۔ملک نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر مداخلت کرکے چھاپڑی فروشوں اور ریڈی والوں کیلئے بازآباد کاری کے اقدامات اْٹھائیں تاکہ غریب گھروں میں چولہے جلتے رہیں۔