سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے لوک سبھا انتخابات سے متعلق تیاریوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے لیے ہر جماعت کو تیار رہنا پڑتا ہے اور پی ڈی پی بھی اپنے طور پر تیاریوں میں جٹی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے آج تک ہر سیاسی پارٹی نے دہلی کی بولی بولی،تاہم صرف پی ڈی پی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ببانگ دہل مسئلہ کشمیر پر نئی دہلی کی توجہ مبذول کروائی۔کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے لوک سبھا انتخابات سے متعلق تیاریوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے متعلق ہر ایک جماعت کو تیار رہنا پڑتا ہے اور پی ڈی پی بھی اپنے طور پر انتخابی تیاریوں میں جٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی مختلف سطحوں پر میٹنگیں منعقد کررہی ہے جبکہ زمینی سطح پر پارٹی ورکران سے بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ بدقسمی سے آج تک ریاستی کی سیاسی پارٹیوں نے صرف دلی کی بولی اختیار کی اور دلی کے ہر فیصلے کے ہاں میں ہاں ملائی ،تاہم پی ڈی پی نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی وہ واحد جماعت ہے جس نے کشمیر معاملے پر مرکز کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے نئی دہلی پر واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات شروع ہونے چاہیے جبکہ اس دوران علیحدگی پسندوں کے ساتھ بھی مفاہمت کا راستہ ڈھونڈنا پڑے گا۔پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ میں نے مرکزی حکومت پر واضح کردیا تھا کہ جماعت اسلامی پر کریک ڈائون سے کوئی بھی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔ پی ڈی پی نے اپنے دور اقتدار میں 14ہزار ایف آئی آر واپس لے کر سنگ بازی میں ملوث نوجوانوں کو مین اسٹریم میں لانے کا طریق کار اپنایا تاہم بی جے پی اس کے حق میں نہیں تھی۔آج پی ڈی پی کو جماعت کے حق میں بات کرنے کے لیے دیش دروہی اور غدار قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ میںنے اپنے دور حکومت میں بی جے پی کو جماعت پر پابندی عائد کرنے سے باز رکھا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی گورنر آئے روز ریاستی آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ این آئی اے کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق ، سید علی گیلانی کے فرزندوں اور سید صلاح الدین کے فرزندوں کو مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر خفیہ آپریشن کے ذریعے کسی آزادی پسند لیڈر نے اعتراف جرم کیا لیکن اس کی سزا دیگر لوگوں کو کیوں دی جارہی ہے۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ میر واعظ نہ صرف حریت رہنما ہے بلکہ وہ ایک مذہبی رہنما بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی بغیر ثبوت کے میرواعظ عمر فاروق، سید نسیم گیلانی اور سید صلاح الدین کے فرزندوں کو مسلسل ہراسا ں و پریشان کررہی ہے جوکہ غیر جمہوری اور غیر انسانی طریق کار ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی کاررائیاں ’کائونٹر پروڈکٹیو‘ ثابت ہوسکتی ہے جس کے مستقبل میں خطرناک نتائج برآمد ہونے کا اندیشہ ہے۔ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر میں سیاسی کارکنوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں بند ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی کارکنوں کو معقول سیکورٹی فراہم کی جانی چاہیے تاکہ اُن کی زندگیوں کو درپیش خطرات سے مؤثر طور پر نپٹا جاسکے۔