سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پارلیمانی انتخابات کیلئے وادی کی تینوں نشستوں سے ایسے اُمیدوار کھڑے کئے ہیں جو پارلیمنٹ میں جاکر صحیح معنوں میں یہاں کے عوام کی ترجمانی کرسکے، نہ کہ پی ڈی پی کے ممبران پارلیمان کی طرح جنہوںنے کبھی کشمیریوں کی بات کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی ۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے الیکشن مہم کے دوران بیروہ اور کنز ٹنگمرگ میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی والے آج پھر سے عوام سے ووٹ مانگنے نکلے ہیں ، لیکن پہلے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ان لوگوں نے ریاست کا کیا حال کیا۔ ’’محبوبہ مفتی کہتی ہیںکہ وہ بھاجپا کیساتھ دوبارہ ہاتھ نہیں ملائیں گی، خدارا مجھے بتایئے ہم آپ کی بات پر یقین کیسے کریں؟آپ نے تو یہی بات 2014میںبھی کی، ہر ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ بی جے پی کو روکنے کیلئے پی ڈی پی کو جتوانا ضروری ہے اور کشمیر کے لوگ آپ کی ان باتوں میں بہہ گئے اور آج اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ ہم نے اُس وقت مرحوم مفتی صاحب کے سامنے دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ مفتی صاحب جس رستے پر آپ جارہے ہیں وہ ریاست کو تباہی کی اور لے جائیگا، خدارا بھاجپا کیساتھ اتحاد مت کیجئے، ہم آپ کو وزیر اعلیٰ بننے کیلئے غیر مشروط حمایت دینگے، ہمیں کوئی چیز نہیں چاہئے ، آپ 6سال ریاست کو چلایئے۔‘‘ لیکن افسوس کی بات ہے کہ پی ڈی پی والوں نے اس وقت کہا کہ نیشنل کانفرنس والوں کی جیب خالی ہے اور کانگریس والے ہمیں کچھ نہیں دے سکتے۔ مرحوم مفتی صاحب نے کہا کہ ہم بی جے پی سے سیلاب زدگان کیلئے ریلیف لائیں گے، بے روزگاروں کیلئے روزگار لائیں گے، ہسپتالوں کیلئے ڈاکٹر اور سکولوںکیلئے ٹیچر لائیں، حریت سے بات کرنی ہے، ہمیں افسپا ہٹانا ہے، ہمیں پاکستان کیساتھ بات کرنی ہے اور بھاجپا ہمیں بجلی پروجیکٹ واپس دیگی۔ آج ہم سوال پوچھے ہیں کہ کون سا پاور پروجیکٹ واپس آیا؟ کون بے روزگار نوجوان روزگار لے کے بیٹھا ہے؟ کس سیلاب زدہ کو اضافی ریلیف ملا( جس ریلیف کا تعین ہماری حکومت نے کیا اس کے علاوہ کچھ نہیں ملا، معاملہ وہیں ٹھپ ہوا)، افسپا ہٹانے کی بات تو دور پی ڈی پی حکومت نے یہاں NIAکی کارروائیوں میں اشتراک کیا، فوجی انخلاء کی بات کرنے والوں نے یہاں پیلٹ گن سے کتنے نوجوان نابینا بناڈالے۔ حریت کیساتھ بات تو دور کی بات آج ان کا قافیہ حیات رنگ کرکے رکھ دیا گیاہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آئے روز NIAکی کارروائی کیخلاف بیان بازی کررہی ہیں لیکن محبوبہ مفتی یہ نہیں کہتی ہیں کہ یہ سارے کیس اُن کے ہی دورِ حکومت میں لگے۔ ’’جس کیس کے تحت میرواعظ عمر فاروق صاحب کو تنگ طلب کیا جارہا ہے، جس کیس کے تحت شبیر احمد شاہ صاحب اور محمد یاسین ملک صاحب بند ہیں ، اُن کی اجازت کس نے دی ؟محبوبہ مفتی آج کس بات پر مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہیں؟جب آپ کی حکومت میں یہ سب کیس دائر ہورہے تھے تب آپ نے منہ نہیں کھولا۔ تب تو آپ مودی جی کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتی تھیں،آپ نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’جو واجپائی نے نہیں کیا وہ مودی کریں گے۔‘ جی ہاں!جو واجپائی صاحب نے ریاست کا بیڑا غرق نہیں کیا وہ مودی صاحب نے کر ڈالا۔1996کے بعد سے آج تک یہاں کبھی الیکشن میں تاخیر نہیں ہوئی لیکن مودی صاحب نے الیکشن مؤخر کر ہی ڈالے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مودی سے ملنے کے بعد محبوبہ مفتی نے کہاکہ جو مانگا وہ ملا ،جو نہیںمانگا وہ بھی ملا، جو مانگنا باقی ہے وہ بھی ملا ۔’’محبوبہ جی عوام کو بتایں کہ کیا ملا؟ہمارے قبرستان بھرے، ہمارے نوجوان مارے گئے، جب لوگوں نے پوچھا کہ نوجوان کیوں مررہے ہیں تو آپ نے کہاکہ یہ کیا ٹافی لانے گئے تھے؟یہ کیا دودھ لانے گئے تھے؟ جب آپ سے کہا گیا کہ فورسز کی زیادتیاں بند کروائے، تب آپ نے کہا کہ فوج اور سی آرپی ایف کے بندوق دکھانے کیلئے نہیں بلکہ استعمال کرنے کیلئے ہوتیں ہیں ، اور آج آپ مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہیں۔ ‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ میرے دورِ حکومت میں NIAنے صرف ایک کارروائی کی اور اُس میں بھی سرحد پار سے گھر واپس لوٹ رہا کپوارہ کا لیاقت باعزت بری ہوا۔ لیاقت کو یو پی کی پولیس نے گرفتار کرکے ملی ٹنٹ جتلایا اور دلی پولیس کے حوالے کردیا اور اُسے تہاڑ جیل بھیجنے کی تیاریاں کی جارہی تھیں۔ ہم نے دلی میں NIAکے ذریعے اُس کی تحقیقات کروائی اور اُسے بے گناہ ثابت کروایا۔ آج لیاقت صاحب آپنے گائوں میں کہیں آزاد گھوم رہے ہونگے۔نیشنل کانفرنس نائب صدر نے کہا کہ ’’ہم طاقتوں کے سامنے نہیں جکتے ہیں، ہم دھوکہ نہیں دیتے، ہم اُن میں سے نہیں جو حکومت میں رہ کر ملی ٹینٹوں کو مارتے ہیں اور حکومت جانے کے بعد اُن کے گھر جاکر مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں۔ہمارے دور میں جب حالات خراب ہوجاتے ہیں ہم اُن سے کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرے دور میں بھی حالات خراب ہوئے۔ ہمیں ان خراب حالا ت کا اتنا افسوس ہوا کہ ہم نے دوبارہ ایسے حالات رونما نہیں ہونے دیئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ نیشنل کانفرنس اور جماعت اسلامی کی ٹکر رہی ہے، لیکن ہم نے جماعت اسلام کیخلاف ظلم ہونے نہیں دیا، اُن پر پابندی لگنے نہیں دی، ہم نے یہ بہانہ نہیں بنایا کہ جب تک جماعت اسلامی پر پابندی نہیںلگتی تب تک حالات ٹھیک نہیںہونگے،ہم نے 2014میں سب سے کامیاب الیکشن کروائے، اُس وقت جماعت اسلامی پر پابندی نہیں تھی۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’جمعیت اہل حدیث کا ایک سینئر ساتھی مشتاق ویری صاحب بنا کسی وجہ کے 24فروری سے گرفتار ہیں، سننے میں آرہا ہے کہ جماعت الحدیث کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔میں حیران ہوں کی ایسا کیوں کیا جارہا ہے، ہم نے کئی موقعوں پر ان لوگوں کیساتھ کام کیا ہے۔ اللہ مولانا شوکت صاحب کو مغفرت کرے، مجھے یاد ہے 2010میں جب حالات خراب ہوئے تھے، انہوں نے کہاکہ ’’جناب ہماری اور آپ کی سیاسی سوچ نہیں ملتی ہے، لیکن یہاں خون خرابہ ہوتے ہوئے ہم نہیں دیکھ سکتے، ہم حالات سازگار بنانے میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے ، اس لئے جب ایسی جماعتوں کیخلاف کارروائی ہوتی ہے تو ہم آواز اُٹھاتے ہیں ۔اجتماعات میں جنرل سکریٹری علی محمد ساگر ،صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، محمد اکبر لون، شریف الدین شارق، نذیر احمد خان گریزی، شمی اوبرائے، بشارت بخاری، تنویر صادق، فاروق احمد شاہ، ڈاکٹر محمد شفیع، پروفیسر عبدالمجید متو بھی موجو دتھے۔