سرینگر//ریاست خصوصاً وادی میں بے چینی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ موجودہ حالات کسی بھی صورت میں ریاست اور ریاستی عوام کیلئے موافق نہیں اور نہ ہی ملک میں جاری فرقہ پرستی کسی کیلئے سود مند ہے۔ این سی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ گذشتہ ساڑھے 3سال کی پی ڈی پی حکومت کا تجربہ عوام کیلئے کڑوا ثابت ہوا۔ کبھی سینک کالنیوں اور کبھی علیحدہ پنڈت کالینوں کے قیام کی کوششیں کی گئیں ، کبھی سکولوں سے سٹیٹ سبجیکٹ کی فراہمی کرنے کی کوشش کی گئی تو کبھی شرناتھیوں کو مستقل باشندگی دینے کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوششیں کی گئیں، کبھی حکومتی پشت پناہی میں آر ایس ایس کی ہتھیار بند ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تو کبھی جنگلاتی اراضی کے نام پر جموں میں پسماندہ مسلمانوں کو بے گھر کیا گیا۔ پی ڈی پی بھاجپا اتحاد نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ انتظامی سطح پر بھی ناکام رہا، چہار سو تعمیر و ترقی کا فقدان ہے، لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، راشن اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا گیا۔اقربا پروری اور اقربانوازی کے سوا موجودہ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی غلط اور ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہی آج کشمیر جل رہا ہے ، آئے روز ہلاکتیں ہورہی ہیں، ظلم و جبر کا ماحول گرم ہے، توڑ پھوڑ، مار دھارڈ اور آبادیوں کا بلالحاظ عمر و جنس زد و کوب کرنا عام بات بن گئی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا جہاں وادی کشمیر میں خون بہنے کا سلسلہ گذشتہ3سال سے لگاتار جاری ہیں وہی صوبہ جموں زبردست فرقہ پرستی کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ کٹھوعہ میں 8سال بچی کیساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ فرقہ پرستی کی ہی ایک کڑی ہے اور یہ فرقہ پرست عناصر پی ڈی پی بھاجپا حکومت کی پشت پناہی میں پنپ رہے ہیں۔