تھنہ منڈی// تھنہ منڈی کے بدھا کنہ علاقے کی 2ہزار کی آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے لیکن محکمہ پی ایچ ای کو ٹس سے مس نہیں۔ علاقہ کی مستورات اپنے ننگے سروں پر ایک کلو میٹر پیدل سفر کر کے چشموں اور ندی نالوں سے پینے کا صاف پانی لاتی ہیں جبکہ مال مویشیوں کو پانی پلانے کے لئے نالے پر لیناپڑتاہے۔علاقے میں پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے ایک واٹر سپلائی اسکیم منظور کی گئی تھی جس کے تحت بہروٹ نالہ کے کنارے پر ایک بور ویل بھی تعمیر کیاگیا۔ساتھ ہی بدھا کنہ گائوں کے درمیان میں ایک ٹینک تعمیر کیا گیا اور پائپ بھی بچھادی گئی لیکن بور ویل میں پانی کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو اس وقت تک پینے کا پانی فراہم نہیں کیا گیا جسکی وجہ سے مقامی لوگ پانی کیلئے دربدر ہیں ۔مقامی شہریوں محمد یونس، میر حسین، محمد جاوید، عبدالحمید اور محمد جمیل کا کہنا ہے کہ دریا کے کنارے نکالے گئے بور ویل میں پانی کی مقدار کافی ہے لیکن محکمہ خود ہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بور ویل تعمیر کرنے کے لئے اراضی فراہم کرنے والے مالکان کو نوکری فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی محکمہ نے متاثرہ شخص کی فائل مرتب کی جس کی وجہ سے یہ پروجیکٹ نامکمل پڑاہے۔رابطہ کرنے پر اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر ہیڈ کوارٹر راجوری غلام مصطفی میر نے بتا یا کہ بہروٹ نالے کے کنارے پر تعمیر کئے گئے بور ویل میں پانی کی مقدار کم ہے جو پانی بدھا کنہ کی عوام کو تقسیم نہیں کیاجا سکتا ۔ انہوں نے مزید بتا یا کہ اسی جگہ پر ایک اوربور ویل تعمیر کرنے کے لئے دس،بارہ لاکھ روپے درکار ہیںاور جونہی یہ رقم ملے گی تو بور ویل تعمیر کرکے پانی فراہم کیاجائے گا۔