گاندربل//چلہ کلان کی سردیوں کے باوجود گاندربل کے مضافاتی علاقوںمیں لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے ایک کلومیٹر کے قریب پیدل چلنا پڑتا ہے۔ضلع کے علاقہ اندرون اور اس سے ملحقہ علاقوں میں میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت واقع ہونے سے ہزاروں نفوس کی آبادی کو سردیوں کے ایام میں گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہرموکھ پہاڑی کے دامن میں واقع اندرون سے ملحقہ علاقہ جات جن میں زیارت محلہ، بنوار، بنواس،اندرون اے، اندرون بی، آرہامہ اور یارمقام سمیت دیگر علاقوں میں ہزاروں کی آبادی کیلئے بیشتر اسکیموں پر کروڑوں روپئے خرچ کرنے کے باوجود بھی متعدد علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی پائی جارہی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق ایک سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سے نالہ بنواس میں پائپ لائن بچھاکر لوگوں کو پانی کی سپلائی فراہم کی گئی تھی تاہم پائپ لائن زیر زمین بچھانے کے بجائے زمین پر ہی بچھائی گئی اور رواں چلہ کلان میں منفی درجہ حرارت کے دوران یہ پائپ لائن جم جانے سے ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی کو پینے کے پانی کی بحرانی صورتحال کا سامنا ہے۔اندرون، یارمقام،آرہامہ سے ملحقہ علاقوں میں پچھلے ایک ہفتہ سے پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔مقامی آبادی کو دور دور سے پانی لاکر استعمال کرنا پڑتا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ ان علاقوں میں مویشیوں کیلئے بھی سردی کے ایام میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔اندرون کی مقامی خاتون زلیخا بیگم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ چلہ کلان شروع ہونے کے ساتھ ہی ہماری پائپ لائن جم گئی ہے ،ہمیں بہت دور دور سے استعمال کے لئے پانی لانا پڑتاہے‘‘۔لوگوں نے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تاکہ انہیں مشکلات سے نجات مل جائے۔