پونچھ // پونچھ کی کئی تنظیموں نے خطہ لداخ کو الگ صوبہ کادرجہ د یئے جانے کے مطالبے کے بعد خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کو بھی الگ الگ صوبہ کا درجہ دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلہ میں یوتھ اینڈ اِنٹیلیکچول فورم کی جانب سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جہاں فورم کے چیئرمین خواجہ اعجاز احمد مدنی نے کہاکہ اگر خطہ پیر پنچاال کو الگ صوبہ کا درجہ نہ دیا گیا تو یہاں کے عوام ایک ساتھ مل کر پُر امن احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔اُنہوں نے گورنر انتظامیہ کی جانب سے جموں و کشمیر بینک ،روشنی ایکٹ،اسٹیٹ سبجیکٹ اور دیگر کچھ معاملات سے متعلق جاری کردہ احکامات پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک کسی کا درپردہ ایجنڈا چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر لداخ کو صوبہ کا درجہ دیا جاتا ہے تو خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب دونوں خطوں کو بھی صوبہ کا درجہ ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں گورنر راج نافذ ہونے کے بعد کئی ایسے فیصلے لئے گئے جو ریاست جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی گورنر جو کہ خود ایک سیاسی لیڈر ہیں ،سے اُمید تھی کہ وہ ریاست میں بڑے محتاط رہیں گے لیکن بدقسمتی سے گورنر موصوف نے جموں و کشمیر بینک کو پی۔ایس۔یو زمرے میں لائے جانے ،روشنی ایکٹ ختم کرنے اور اسٹیٹ سبجیکٹ کے حصول قواعد و ضوابط میں تبدیلی جیسے فیصلے عجلت میں لئے گئے جس کی وجہ سے ریاستی عوام میں عدم تحفظ کی لہر دوڑ گئی۔اس دوران ایڈوکیٹ لعل حسین مشتاق نے کہا کہ لداخ کو پہلے ہی سے ہل ڈیولپمنٹ کونسل کا درجہ دیا گیا ہے اور مزید اُسے صوبہ کا درجہ دینے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے عوام کے ساتھ ایسا دوہرا معیار ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ خطہ پیر پنچال کے ساتھ ہر محاظ پر ناانصافیاں کی گئی ہیں اور اب یہاں کے عوام میں مزید کوئی ناانصافی برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ایڈووکیٹ مجید خان نے کہا کہ اگر گورنر انتظامیہ نے لداخ کو صوبہ کا درجہ دیا تو پیر پنچال اور چناب کے عوام زبردست پُرامن احتجاج شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ریاست میں مزید حالات خراب ہوںاس لئے گورنر کو چاہیے کہ پیر پنچال اور چناب کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہی کوئی فیصلہ لیں۔