ریاست کے دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں بجلی کا بنیادی ڈھانچہ اس قدر غیر مستحکم ہے کہ ذرا سی ہوا چل جانے پر ترسیلی لائنیں زمیں بوس ہوجاتی ہیںاور کھمبوں کو بھی نقصان سے دوچار ہوناپڑتاہے جس کے نتیجہ میں بجلی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے اور اسے ٹھیک کرنے میں کئی دن لگ جاتے ہیں ۔دوروز قبل جموں صوبہ میں ہوئی شدید بارشوں اور آندھی سے خطہ پیر پنچال کے بجلی ڈھانچے کو بری طرح سے نقصان پہنچا اور دونوں اضلاع راجوری اور پونچھ میں لگ بھگ ڈیڑھ سو کھمبے زمیں بوس ہوگئے جبکہ ترسیلی لائنیں بھی ٹوٹ گئیں ۔اس دوران درختوں سے بندھی ہوئی ترسیلی لائنوں کو بھی نقصان پہنچا اور دونوں اضلاع کی بجلی سپلائی متاثر ہوئی ۔اگرچہ محکمہ بجلی کی طرف سے کارروائی کرکے بیشتر علاقوں میں بجلی کی منقطع ہونے والی سپلائی کو بحال کردیاگیاہے لیکن یہ امر پریشانی کا باعث ہے کہ جب بھی بارش ہوتی ہے اور ہوائیں چلتی ہیںتو اس خطے کے لوگوںکو بجلی کی سپلائی متاثر ہونے سے مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے ۔راجوری اور پونچھ کے کئی علاقے آج بھی ایسے ہیں جہاں ترسیلی لائنیں کھمبوں سے نہیں بلکہ سرسبز درختوں سے لٹک رہی ہیں جو نہ صرف انسانی جانوں کیلئے خطرہ ہے بلکہ بجلی کے سپلائی نظام کیلئے بھی ایک بڑا نقص ہے ۔اس طرح کی صورتحال سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہوتے ہیںاور لوگوں کو موبائل فون چارج کرنے کیلئے بھی پریشان ہوناپڑتاہے ۔ریاست کے بجلی سے محروم علاقوں میں سپلائی کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے میں استحکام لانے کیلئے ریاست و مرکز کی معاونت سے متعدد سکیمیں بھی چلائی جارہی ہیںلیکن ان سکیموں کے تحت حکام کی طرف سے کئے جارہے دعوئوں کے برعکس زمینی سطح پر صورتحال مختلف نظر آتی ہے ۔ پہاڑی علاقوں میں جہاں بجلی کی غیر معینہ کٹوتی ایک معمول بناہواہے وہیں بارش یا ہوائیں چلنے سے متاثر ہونے والی سپلائی کو بھی بحال کرنے میں بہت زیادہ وقت لگتاہے اور کئی علاقوں میں بجلی سپلائی کئی کئی روز تک منقطع رہتی ہے ۔ساتھ ہی بجلی کے خراب ہوجانے والے ٹرانسفارمروں کی مرمت میں بھی ہفتے لگ جاتے ہیں، جس سے بھی متعلقہ علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں۔بجلی موجودہ دور کی ایک بنیادی ضرورت ہے جس کے بغیر انسانی زندگی بری طرح سے متاثر ہوتی ہے ۔تاہم اس شعبے پر خاص توجہ مرکوز نہیں کی گئی اور نہ ہی بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کے اہداف پورے ہوئے ۔حکام کی اس حوالے سے غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ پونچھ جانے والی سب سے بڑی 132کے وی لائن کی پچھلے کئی برسوں سے مرمت نہیں ہوسکی ہے جو برفباری کے باعث تباہ ہوگئی تھی ۔بنیادی ڈھانچے کے معاملے میں خطہ چناب اور ریاست کے دیگر پہاڑی علاقوں کا بھی ایسا ہی حال ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست کے آج تک نظرانداز رہنے والے علاقوں میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم بنایاجائے جس سے نہ صرف بارشوں اور آندھی طوفان کامقابلہ کیاجاسکے گابلکہ سپلائی کے نظام میں بھی بہتری آئے گی اور لوگوں کو غیر معینہ کٹوتی کے ساتھ ساتھ خراب موسم کے دوران بھی کئی کئی دنوں تک کیلئے کٹوتی سے متاثر نہیںہوناپڑے گا۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ پہاڑی علاقوں خاص طور پر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں بجلی ڈھانچے کے حوالے سے خصوصی اقدامات کرے گی ۔