بڈگام +سوپور//وسطی کشمیر کے بڈگام اور شمالی کشمیر کے سوپور علاقوں میں 2خونریز جھڑپوں میں لشکر ڈویژنل کمانڈر سمیت 3غیر ملکی اور ایک مقامی جنگجو جاں بحق جبکہ فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا۔ اس دوران پر تشدد مظاہروں کے دوران 8شہری شدید زخمی ہوئے جن میں 3کو گولیاں لگیں اور 5پیلٹ فائرنگ سے مضروب ہوئے۔مظاہرین نے فوج کی جانب سے استعمال کی گئی ایک ٹاٹا موبائل کو بھی نذر آتش کردیا۔جھڑپوں کے باعث ضلع پلوامہ اور بڈگام میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پکھرپورہ کے نزدیکی گائوں پھٹلی پورہ میں جیش محمد کے جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج کی 8گڈوال، پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ (ایس او جی) اور سی آر پی ایف نے مذکورہ گائوں کا نماز فجر سے قبل جمعرات کی علی الصبح ناکہ بندی کی اور قریب 6بجے تلاشی آپریشن شروع کیا۔ تاہم جب فورسز جنگجوئوں کے ممکنہ ٹھکانے کی طرف جارہے تھے اور اسد اللہ کے رہائشی مکانوں کو گھیرے میں لینے کی کوشش کررہے تھے تو ایک رہائشی مکان میں چھپے جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی۔ پولیس نے بتایا سیکورٹی فورسز نے جوابی فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے مابین باضابطہ طور پر گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا۔ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی علاقہ میں موجود لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ۔ مسلح تصادم شروع ہونے کے ساتھ ہی ضلع بڈگام اور ضلع پلوامہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئیں۔ پھٹلی پورہ میں مسلح تصادم شروع ہونے کے ساتھ ہی پھٹلی پورہ کے علاوہ پکھر پورہ، کمرازی پورہ،چراری پورہ، ڈھلون، ٹھوکر پورہ اورمیر گنڈ کے لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور جنگجوؤں کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔ جب احتجاجیوں نے مسلح تصادم کے مقام کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوششیں کیں تو فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ فائرنگ کی۔ انہوں نے مبینہ طور پر احتجاجیوں پر اپنی بندوقوں کے دھانے بھی کھول دیئے۔ فورسز کی کارروائی میں 8 احتجاجی زخمی ہوئے۔پرائمری ہیلتھ سینٹر پکھر پورہ کے مطابق 8زخمیوں میں 3کو گولیاں لگیں تھیں جنہیں فوری طور پر سرینگر منتقل کیا گیا،ان میں عرفان ساکن مورن اور 15سالہ سمیر احمد میر ساکن میر گنڈ شامل ہیں ۔سمیر احمد کو پکھر پورہ چوک میں اس وقت فوجی اہلکاروں نے گولی کا نشانہ بنایا جب پھٹلی پورہ جارہی ایک فوجی پارٹی پر پتھرائو کیا گیا۔سمیر کے چہرے پر گولی لگی ہے اور اسکی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 5نوجوانوں کو شدید نوعیت کے پیلٹ لگے جن میں دو کارہ پورہ چک کے رہنے والے بتائے جاتے ہیں۔تصادم آرائی کے دوران ہی جنگجوئوں کیساتھ جھڑپ بھی جاری رہی جس کے دوران رہائشی مکان نذر آتش کیا گیا۔بعد میں مکانوں کے ملبے سے 3لاشیں بر آمد کی گئیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ 3جنگجوئوں کی لاشوں میں ایک کی شناخت شبیر احمد ٹھوکر ساکن ٹھوکر پورہ کے بطور ہوئی ہے۔پولیس نے بتایا کہ چوتھے جنگجو کی لاش کی تلاش جاری ہے۔اس سے قبل فوجی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا تھا کہ یہاں 4جنگجو مارے گئے۔اس دوران مظاہرین نے سہ پہر فوج کی جانب سے استعمال کی گئی ایک ٹاٹا موبائل گاڑی نذر آتش بھی کردی۔دوسری جانب سوپور کے سگی پورہ میں جاری مسلح تصادم میں ایک جنگجو ہلاک جبکہ سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا ۔ پولیس نے بتایا کہ سگی پورہ میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فورسز نے مذکورہ علاقہ میں جمعرات کی صبح تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا ’اس دوران سیکورٹی فورسز کا جنگجوؤں سے اس وقت آمنا سامنا ہوا جب جنگجو دوسرے گائوں کی طرف فرار ہونے کی کوشش میں تھے‘۔تصادم کے دوران ایک جنگجو ہلاک جبکہ فوج کا ایک پیرا کمانڈو زخمی ہوگیا تاہم ایک جنگجو فرار ہوا۔ایس، ایس پی سوپور ہرمیت سنگھ نے بتایا کہ22آر آر،9پیرااور سی آر پی ایف کیساتھ پولیس نے سگی پورہ علاقے کو اپنے محاصرے میں لیا۔ایس ایس پی نے بتایا کہ یہاں دو سے تین جنگجو چھپے ۔جنگجوؤں نے فورسز پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک پیرا کمانڈوز زخمی ہوا، جواب میں فورسز نے بھی فائرنگ کی اور دونوں کے درمیان جھڑپ کافی دیر تک جاری رہی، جس کے نتیجے میں ایک جنگجو ہلاک ہوا جسکی شناخت ،مزمل کے بطور ہوئی ہے جو غیر ملکی تھا اور جو لشکر کا ڈویژنل کمانڈر تھا۔