منڈی// سرحدی ضلع پونچھ کے دریاوں پر کان کنی کے معاملات عروج پر ہیں جن کو روکنے کیلئے محکمہ جیالوجی اینڈ ماینگ بھی بے بس دیکھائی دے رہا ہے ۔ پونچھ کے سرنکوٹ،منڈی،مینڈھر اور پونچھ کے دریاوں پر دن رات ٹریکٹر اور جے سی بی مشینوں کے ذریعہ ریت اور بجری نکالی جاتی ہے جس کی وجہ سے دریاوں میں بڑے بڑے کھڈے پڑ جاتے ہیں ۔واضح رہے کہ دریاوں میں پڑے بڑے بڑے کھڈوں کی وجہ سے منڈی کے علاقہ جالیاں میں چھ ماہ قبل دو بچے کھلتے کھلتے لقمہ اجل بن گئی تھی ۔دریاوں سے بجری اور ریت مافیہ عوام کو بھی دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں مگر انتظامیہ اور متعلقہ محکمہ کی طرف سے ان مافیا کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لایی جاتی ۔عام لوگوں کے مطابق مافیا بجری اور ریت کی بلیک مارکیٹنگ کرتے ہیں اور بجری کی ایک ٹرالی تین ہزار جبکہ ریت کی ٹرالی پانچ ہزار میں فروخت کی جاتی ہے عوام نے متعلقہ محکمہ اور انتظامیہ پر الزام عائدکرتے ہوئے کہا کہ یہ سارا سلسلہ محکمہ اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے چلایا جا رہا ہے ۔ضلع ماینگ آفسر پونچھ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اس تمام سلسلے کو روکنے کیلئے متعلقہ تحصیلدار اور متعلقہ ایس ایچ او کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس ضلع میں صرف چار ملازمین ہیں جو یہ سارا سلسلہ نہیں دیکھ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن قبل انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ضلع کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے چھ سے سات ٹریکٹر ضبط کئے جبکہ اس دوران بیس ہزار روپے جرمانہ عائدکیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بھر پور کوشش ہے کہ ماینگ کے سلسلے کو روکا جائے جس میں انہیں عوام کے تعاون کی بھی ضرورت ہے۔