سرینگر//سی پی آئی ایم کے سنیئرلیڈر یوسف تاریگامی نے آلودگی کنٹرول کمیٹی میں کشمیر سے کسی بھی رکن کو شامل نہ کرنے کی پالیسی کوا متیازی ذہنیت کا عکاس قرار دیا۔ تاریگامی نے کہا کہ25 مارچ کو ، حکومت ہند نے پولیوشن کنٹرول بورڈ کی کمیٹی کیلئے گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں چیئرپرسن اور 13 ممبران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ممبران میں انڈسٹریز ، ہا مکانات و شہری ترقی ، ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ، ٹرانسپورٹ ، جل شکتی کے انتظامی سیکریٹریوں کے علاوہ ، کمشنر جموں میونسپل کارپوریشن ، گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں ایم ایس ، جموں کی کچھ این جی اوز جیسے نیشنل ڈیولپمنٹ فاو¿نڈیشن وغیرہ شامل ہےں تاہم ، سری نگر میونسپل کارپوریشن ،یو ای ای ڈی کشمیر ، وولر کنزرویشن اتھارٹی ، محکمہ ماحولیات ۔لاوڈا یا وادی کشمیر سے کسی غیر سرکاری تنظیم کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ دفعہ370 اور35ائے کی منسوخی کے بعد ہونے والی بہت ساری تبدیلیوں کے بارے میں پہلے ہی وادی میں الجھن موجود ہے اور اس عمل نے لوگوں میں مزید مایوسی کا اضافہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا” پہلے ہی کشمیر کے قدرتی وسائل پر حملے اور استحصال کا سلسلہ جاری ہے ، اس اقدام نے نہ صرف بڑے پیمانے پر عوام بلکہ ماہرین ماحولیات اور شہری معاشرے بھی مایوس کیا ہے“۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں نامور ماحولیاتی ماہرین موجود ہیں ، جنھیں مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا ہے۔ تاریگامی نے کہا کہ پولیوشن کنٹرول بورڈ کو پولیوشن کنٹرول کمیٹی میں تنزلی کا فیصلہ بھی ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا بھر میں ماحولیاتی مسائل ترجیحی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی خدشات کی حفاظت کرنے والے ایسے اداروں کو مضبوط بنانے کے بجائے ، حکومت کی ان کو مسمار کرنے کے لئے تیار ہے جو انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔