’’پولیس اسی سماج کا حصہ، اپنے ہی لوگوں کو نقصان نہیں پہنچاسکتی‘‘

 سرینگر //ریاست کے نئے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے نوجوانوں کو عظیم سرمایہ قرار دیتے ہوئے انہیں سنگ بازی سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار اسی سماج کا حصہ ہیں لہٰذا وہ اپنے ہی لوگوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے سنگ بازوں کی اصلاح کے حوالے سے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ نوجوان نسل شرپسند عناصر کے بہکاوے میں آنے کے بجائے قومی دھارے میں شامل ہوجائے۔ کشمیرنیوز سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے بتایا کہ نوجوانوں کو فورسز اہلکاروں پر سنگ بازی سے پرہیز کرنا چاہیے، اگر چہ پتھرائو اپنے غم و غصے کو اظہار کرنے کا ایک ذریعہ ہے تاہم نوجوانوں کو ہر حال میں ایسے عمل سے دور رہنا چاہیے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرتنائو حالات میں خود پر قابو پانا سیکھیں۔وادی میں گزشتہ مہینے کے دوران پتھرائو  میں آئی کمی کا سہرانئے پولیس سربراہ نے نوجوانوں کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھار حالات ایسے بھی ہوتے ہیں کہ انسان مشتعل ہوکر پتھرائو میں ملوث ہوتا ہے جو کہ اپنے غصے کو ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے تاہم نوجوانوں کو اس طریقے سے ہر حال میں اجتناب کرنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے سنگ بازوں کی اصلاح کے حوالے سے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ نوجوان نسل بھی شرپسند عناصر کے بہکاوے میں آنے کے بجائے قومی دھارے میں شامل ہوجائیں۔انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات سنگ بازوں کی کم عمری کے باعث پولیس بھی ان کے ساتھ انتہائی نرمی کے ساتھ پیش آتی ہے تاہم بعض معاملات میں جہاں کوئی نوجوان پتھرائو کا عادی بن چکا ہو اس کے ساتھ قانون کے مطابق پیش آنا وقت کا تقاضا بن جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس چاہتی ہے کہ نوجوان غیر قانونی حرکت سے باز آئے جس کے لیے محکمہ کی جانب سے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو صحیح سمت دینے کے لیے کئی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔دلباغ سنگھ نے بتایا کہ پولیس ایسے ماحول میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہی ہے جہاں دو طرح کے لوگ رہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ایساطبقہ ہے جو یہاں امن کی بحال کا خواہش مند نہیں ہے اور اسی لئے وہ نوجوانوں کو مشتعل کرکے یہاں تنائو کی کیفیت کو پروان چڑھانے میں مشغول ہیں۔انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ نوجوانوں کو مشتعل کرنے اور یہاں تنائو کی کیفیت کو بپا کرنا ان لوگوں کا مشغلہ نہیں ہے بلکہ اس عمل سے اُن کی کمائی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس حالات سے نمٹتے وقت معصوم لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہے تاہم کبھی کبھی بدنیت لوگوں کے مکروہ عزائم کی وجہ سے معصوم لوگ بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس بھی اسی سماج کا حصہ ہے۔ پولیس اہلکار بھی اسی سماج سے آئے ہیں ، ان کے رشتہ دار، بھائی، بہن، بچے، والدین اسی سماج میں رہتے ہیں لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس اپنے ہی لوگوں کے خلاف محاذ قائم کرے۔سوشل میڈیا پر جاری افوابازی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بغیر تحقیق کے کسی بھی بات کو سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اپلوڈ نہ کریں کیوں کہ ایسے میں یہاں حالات خراب ہونے اور لوگوں کی جانیں تلف ہونے کا قوی امکان رہتا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سماج کے ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں اور کوئی بھی خبر بغیر تحقیق کے اپلوڈ نہ کیا کریں۔