پنڈتوں کی نقل مکانی تاریخ کاالمناک باب:حکیم یاسین

 سرینگر//کشمیرسے پنڈتوں کی نقل مکانی ایک المناک باب ہے لیکن سیاسی مفادات کیلئے خون خرابہ دکھاناملک اور لوگوں کیلئے خطرناک ہے۔ان باتوں کا کااظہار کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ رہنمایوسف تاریگامی  اور پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ چیئرمیں حکیم محمد یاسین نے اپنے الگ الگ بیانات میں کیاہے۔یہاں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے تاریگامی نے فلم ’کشمیرفائلز‘پراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ی لوگوں نے جو کچھ سہا ہے ،اُسے محسوساًدکھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ کشمیرکئی دہائیوں سے مسلسل المناک صورتحال سے گزررہا ہے اورکشمیرکی شناخت کو جس نے بگاڑا ہے وہ ہمارے سماج کے اہم حصہ کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی ہے جنہوں نے اپنے گھروں کو خوف کی وجہ سے چھوڑا۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ کشمیرکی تاریخ کا المناک باب ہے۔تاریگامی نے تاہم کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ متشددطاقتوں نے کسی خاص مذہب کے لوگوں کوہی نشانہ نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری خون کو جومختلف بازاروں میں بیچ رہے ہیں میراان سے صرف یہی کہنا ہے کہ وہ اس سے بازآجائیں ،جو بھی ماراگیا،جس مذہب سے بھی اُس کاتعلق تھا ،لیکن وہ کشمیری تھا۔وادی میں حالیہ ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا جبکہ1998میں وندہامہ میں23پنڈت مارے گئے لیکن1990میں گائوں کدل قتل عام کو بھی فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ انہوں نے سچائی جاننے اور ایک مفاہمتی کمیشن کے قیام کامطالبہ کیا۔تاریگامی نے کہا جب اقلیتی برادری کے ہمارے بھائی بہنوں کوبڈگام میں ماراگیا،کپوارہ میں بس مسافروں کو کس نے مارا؟اگرسوپور میں ایک معصوم پنڈت لڑکی کی عصمت لوٹی گئی ،توکنن پوشہ پورہ میں کیا ہوا؟انہوں نے کہا کہ اگرہندوں اورمسلمان  ہمارے بھائی بہن مارے گئے توسکھ طبقے کے لوگوں کو چھٹی سنگھ پورہ میں2000میں ماراگیا۔میں چاہتاہوںوزیراعظم  جرات کا مظاہرہ کرکے سچائی جاننے اور مفاہمت کیلئے ایک کمیشن قائم کریں جیسے جنوبی افریقہ میں کیاگیا تاکہ پتہ لگایا جاسکے کس کو کس نے مارا۔کشمیر سے پنڈتوں کی نقل مکانی کو تاریخ کاسیاہ ترین باب قرار دیتے ہوئے پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین حکیم محمد یاسین نے کہا کہ متنازعہ فلم کشمیر فائلزمیں کشمیرمسلمانوں کا اس کا ذمہ دار دکھاناغلط اور تعصب آمیزہے  جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف پنڈتوں ہی نے نہیں ،بلکہ مسلمانوں اورسکھوں سمیت کشمیر کے تمام لوگوں نے تشدد کاسامنا کیا ہے ۔ایک بیان میں انہوں نے فلم کشمیر فائلزپراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہرایک جو ہندنوازتھا چاہے سکھ تھا،مسلمان تھایاہندو،کومارے جانے کاخوف تھا۔ان کے خدشات کو اس وقت تقویت ملتی تھی جب وہ دیکھتے تھے بھارت کاایجنٹ ہونے کے نام پرلوگوں کو اندھادھندگولیاں مارتے ہوئے ۔ہندنوازجماعتوں سے وابستہ لوگ اس کا پہلانشانہ تھے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے اپنی جان بچانے کیلئے اخباروں میں اشتہار دے کرسیاست سے اعلان لاتعلقی کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں نے خود کو زیادہ غیرمحفوظ محسوس کیا۔امن وقانون کی صورتحال ٹھپ تھی اورانتظامیہ نے پنڈتوں کی نقل مکانی میں سہولیات فراہم کیں تاکہ ان کی جان بچ جائے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سے پنڈتوں کی نقل مکانی بدقسمتی تھی کیوں کہ کشمیرکاتمدن ان کے بغیر ادھورا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی کشمیری مسلمانوں کو پنڈتوں سے اتناہی پیاراورمحبت ہے جیسے پہلے تھا۔انہوں نے فلم کشمیر فائلز کی نمائش روک دینے کا مطالبہ کیا کیوں کہ اس کے وہ نتائج برآمد ہوں گے جونہ صرف کشمیری مسلمانوں بلکہ دنیابھر خصوصاًملک کے مسلمانوں کیلئے خطرناک ہوں گے۔