مشتاق الاسلام
سرینگر// جنوبی کشمیر کے پلوامہ،اننت ناگ ،کولگام ،شوپیان اور وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں کسان سبزیاں اگانے کو فروغ دیکر اپنی زرعی معیشت کو سدھار رہے ہیں۔ مٹرسمیت لہسن کی پیداوار کو بڑھانے میں بھی مشغول ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امسال کسانوں کو لہسن کی پیداوار سے کروڑوں روپیوں کی آمدنی حاصل ہوئی ہے ۔پلوامہ وادی کشمیر کا وہ واحد ضلع ہے جو فی سال 110 لیٹر ٹن دودھ،18سے 20 ٹن زعفران کے علاؤہ سیب،مٹر،الوبخار کے علاوہ یہاں سے اگانے والی کئی سبزیوں کے اقسام کی سبزیاں درآمد کرتا ہے۔سال 2024 کے اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ پلوامہ کو لہسن میں اس سال 50 کروڑ روپیوں کی آمدنی حاصل ہوئی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔پلوامہ کے ترقی پسند کسانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال پلوامہ سے 30 کروڑ روپیوں کے لہسن کی پیداوار درآمد ہوئی۔کسانوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بازاروں میں لہسن سمیت اشیائے ضروریہ اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے کے باوجود سبزیوں کی پیداوار میں خودکفیل اس ضلع میں سبزیوں کی مخصوص منڈی قائم نہیں ہے جس کے نتیجے میں انہیں یا تو براہ راست ملک کی دیگر ریاستوں میں خشک سبزیاں فروخت کرنے کیلئے جانا پڑتا ہے یا پھرسرینگر کی منڈیوں میں چکر کاٹ کر سبزیوں کو فروخت کرنے کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت محکمہ نے سبزیوں کی درآمد کنندگان کیلئے پلوامہ میں اگر کوئی منڈی قائم کی ہوتی تو پلوامہ کے کسان میں سبزیاں اگانے میں مزید دلچسپی کا مظاہرہ کرتے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔بازار میں لہسن تقریباً 100سے120روپے فی کلو میں فروخت ہوتا ہے جبکہ کسان کو ایک کلو کے حساب سے 60سے 80 روپے ملتے ہیں۔اس دوران پلوامہ کے نیوہ،گڈورہ،جڈورہ،گوسو،لرو،کریم آباد میں آلو،پیاز،ٹماٹر،مٹر اور ساگ اگانے کی کاشت کی جاتی ہے امسال اچھی قیمت ملنے کے سبب ان علاقوں کے کسان بہت خوش نظر آرہے ہیں۔