پلوامہ میں کرفیو نافذ،دونوں اضلاع میں انٹر نیٹ بند،پلوامہ کے شہری اور 2جنگجوئوں کی نمازِ جنازہ میں لوگوں کی بھاری شرکت
پلوامہ +شوپیان //ڈلی پورہ پلوامہ اور ہنڈیو شوپیان میں دو مسلح تصادم آرائیوں کے دوران جیش کمانڈر سمیت 5جنگجو اور 2شہری جاں بحق جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 فوجی اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے ،نیز مارے گئے پلوامہ کے شہری کا بھائی بھی زخمی ہوا۔ہنڈیو شوپیان کے شہری کی ہلاکت کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ جنگجو تھا اور اُس کیخلاف کیس بھی درج تھا جبکہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ عام نوجوان تھا۔ اس دوران ضلع انتظامیہ نے پلوامہ میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ ضلع میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس دوران پلوامہ کے دو مقامی جنگجوئوں اور شہری کو سپرد خاک کیا گیا جنکی نماز جنازہ میں ہزاروں شریک ہوئے۔دونوں اضلاع میں انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی۔
پلوامہ
پلوامہ کے ڈلی پورہ محلہ میں55آر آر، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا اور ٹھیک سحری کے وقت قریب ساڑھے 3بجے جنگجو مخالف آرپریشن شروع کیا۔مقامی لوگوںنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فورسز نے، جس گھر میں جنگجوئوں کے موجود گی کی اطلاع تھی، اس کے ہمسایہ کے دو بیٹے 28سالہ رئیس احمدڈار اور ان کے بھائی محمد یونس کو اپنے ساتھ لیا ۔جونہی فورسز اہلکار اور ڈھال بنائے گئے دونوں بھائیوں کو مکان کے صحن میں لے آئے تو جنگجوئوں نے فائر کھول دیا۔اس موقعہ پر طرفین میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں دونوں بھائی اور فوج کے 3اہلکار شدید زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں رئیس احمد ولد جلال الدین ڈار ساکن پکھر پورہ حال پلوامہ جاں بحق ہوا اور سپاہی سندیپ کمار ہلاک جبکہ سپاہی ارونیش اور سپاہی رویندر شدید زخمی ہوئے۔پولیس نے بتایا کہ شہری رئیس احمدطرفین کے مابین گولی باری کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا۔تاہم مقامی لوگوں نے فورسز کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا ۔اد ھر مسلح تصادم شروع ہوتے ہی علاقے میں شدید پتھرائو، اور شلنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔قریب پانچ بجے کے بعد یہاں طرفین میں دوبارہ فائرنگ شروع ہوئی۔جنگجو، جو ایک مکان میں موجود تھے، نے باہر آکر مورچہ سنبھالا اور وہیں جاں بحق ہوئے۔بعد میں انکی شناخت جیش کمانڈر خالدبھائی، نصیر احمد پنڈت کریم آباد پلوامہ اور عمر میر ساکن برتھی پورہ شوپیان کے بطور ہوئی۔ہلاکتوں کے فوراً بعد ضلاع انتظامیہ نے امن و قانون کی صورت حال برقرار رکھنے کے لئے علاقے میں کرفیو کا نفاذعمل میں لایا ۔ ضلع میں مکمل ہڑتال کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس کو معطل کیا گیا ۔
شوپیان
ہنڈیو امام صاحب شوپیان کے میوہ باغات کا 44آر آر، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے محاصرہ کیا اور جنگجوئوں کی تلاش شروع کردی۔پولیس کو اطلاع مل تھی کہ تین جنگجو میوہ باغات میں موجود ہیں۔سہ پہر 3بجے محاصرہ کیا گیا اور قریب 4بجے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا جس میں 2 جنگجو مارے گئے جبکہ ایک شہری بھی جاں بحق ہوا۔بعد میں فورسز نے لاشین اپنی تحویل میں لیں اور پولیس کے حوالے کردیں۔فائرنگ کے تبادلے میں فوج کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ۔روہت کمار یادو جھڑپ میں زخمی ہوا تھا جو بعد میں دم توڑ بیٹھا۔مہلوک جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت یاور احمد ڈار ولد مشتاق احمد ساکن بڈپوہ ٹھوکر پورہ شوپیان بطور ہوئی۔یاور احمد29ستمبر2018 کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔دوسرے جنگجو کی شناخت شکیل احمد ڈار ولد عبدالغنی ساکن ٹکرو شوپیان کے بطور ہوئی جس نے 21اپریل 2019، یعنی محض 26روز قبل ہتھیار اٹھائے تھے۔فائرنگ کے تبادلے میںاشتیاق احمد بٹ ولد دائود احمد ساکن ہنڈیو نامی شہری بھی جاں بحق ہوا۔مذکورہ نوجوان کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ اشتیاق احمد کیخلاف ایک کیس زیر نمبر252/2018زیر دفعات 13, 39نقص امن اور آمز ایکٹ کے تحت درج تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپ کھلے میدان میںہوئی تو اشتیاق اس جگہ پر کیا کررہا تھا تاہم تحقیقات کی جارہی ہے۔ اشتیاق کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ 2018میں دو ماہ تک گھر سے غائب رہا تاہم بعد میں دو دوبارہ واپس آیا۔ موسم سرما میں پولیس نے اُسے گرفتار کیا اور وہ ایک ماہ تک امام صاحب پولیس تھانے میں بند رہا لیکن بعد میں علاقے کے لوگوں کی یقین دہانی کے بعد اُسے چھوڑ دیا گیا۔ ادھر جنگجوئوں کی ہلاکت کیساتھ ہی شوپیان میں ہڑتال ہوئی اور ہر طرح کی آمد و رفت معطل ہوکر رہ گئی۔
نماز جنازہ
شہری اور 2مہلوک جنگجوئوں کی لاشیں انکے لواحقین کے حوالے کی گئیں ۔ریئس احمد کی نماز جنازہ پلوامہ شہید پارک میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے جو نعرے بازی کررہے تھے۔ بعد میں انکی لاش جلوس کی صورت میں پکھر پورہ لی گئی جہاں اسے آبائی مقبرے میں سپرد خاک کیا گیا۔عمر میر نامی جنگجو کو بھی اپنے آبائی گائوں میں سپرد خاک کیا گیا اور انکی نماز جنازہ ادا کرنے کیلئے لوگوں کا سمندر امڈ آیاتھا۔بتایا جاتا ہے کہ اس دوران جنگجو بھی نمودار ہوئے تھے۔نصیر احمد پنڈت کی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں شریک ہوئے اور انہیں کریم آباد کے شہید قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔عمر میر نامی جنگجو نے 17اپریل 2018 میں ہتھیار اٹھائے تھے۔نصیر احمد پنڈت نے 10نومبر 2018 میں جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خالد بھائی نامی جنگجو گذشتہ 7برسوں سے سرگرم تھا اور وہ لیتہ پورہ حملے میں بھی ملوث تھا۔
پولیس بیان
پولیس ترجمان نے بتایاکہ پلوامہ میں طرفین کے درمیان ہوئی شدیدگولی باری کے دوران پہلے ایک جنگجوماراگیاجبکہ باقی دوجنگجوبھی کچھ وقت بعدمارے گئے ۔انہوںنے بتایاکہ ڈلی پورہ پلوامہ میں مارے گئے تینوں جنگجوئوں کی نعشوں اورہتھیاروغیرہ کوجائے جھڑپ سے برآمدکیاگیا۔پولیس ترجمان کے مطابق مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت کی کارروائی عمل میں لائی گئی ،اورتینوں جنگجوئوں کی تنظیمی وابستگی کاپتہ بھی لگایاگیا۔انہوںنے بتایاکہ مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت نصیر پنڈت ساکنہ کریم آباد پلوامہ، عمر میرعرف جندال ساکن شوپیاں اور خالد بھائی ساکن پاکستان کے طور پر کی گئی ہے جبکہ مارے گئے فوجی اورعام شہری کی شناخت سندیپ کماراور رئیس احمد ڈار کے طور پر ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق تینوں جنگجوئوں کاتعلق جیش محمدسے تھا،اوریہ تینوں کافی وقت سے سرگرم تھے ،اوروہ کئی حملوں اورہلاکتوں میں ملوث تھے اوراُن کیخلاف مختلف پولیس تھانوں میں کئی کیس درج ہیں ۔پولیس ترجمان نے بتایاکہ کشمیرمیں 8برسوں سے سرگرم پاکستانی جنگجوخالدجیش محمدکاایک اعلیٰ کمانڈرتھا،اوروہ سال2017میں سی آرپی ایف کیمپ واقع لیتہ پورہ میں ہوئے فدائین حملے میں بھی شامل تھاجبکہ نصیر پنڈت کئی عام شہریو ں اورسیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں ملوث تھا۔دریں اثناء پولیس نے شوپیان آپریشن کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ہنڈیو شوپیان میں تلاشی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں سپاہی روہت کمار یادو شدید زخمی ہوا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 3جنگجو مارے گئے جن کی شناخت کی جارہی ہے۔
نوجوان ایم بی اے ڈگری یافتہ تھا
پلوامہ/سید اعجاز/پلوامہ کے ڈلی پورہ جھڑپ میں جاں بحق نوجوان ایم بی اے ڈگری یافتہ تھا۔ 30سالہ نوجوان ریئس احمدنے چند سال پہلے سرینگر NITE کالج سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی تھی اور آج کل اپنے دوسرے گھر ڈلی پورہ میں رہائش پذیر تھا۔جہاں رئیس بچوں کومقامی درس گاہ میں قُرآن شریف کی تعلیم دیتا تھا۔ رئیس کے گھر میں ان کا اور ایک بھائی محمد یونس جو جھڑپ میں زخمی ہوا ہے کے علاوہ ایک بہن بھی ہے جبکہ ان کی والدہ ایک استانی اور والد پکھر پورہ میں دکانداری کرتا ہے۔مقامی لوگوںنے بتایا کہ مزکورہ کنبہ دونوں جگہوں پلوامہ اور پکھر پورہ میں رہائش اختیار کرتاہے ۔
کنڈی کپوارہ میں فائرنگ کا تبادلہ
جنگجو گھنے جنگلات میں فرار
کپوارہ /اشرف چراغ /سرحدی ضلع کپوارہ کے کنڈی علاقہ میں جنگجوئوں اور فوج کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا تاہم جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 47اور28آر آرنے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر کپوارہ کے کنڈی درگمولہ جنگلی علاقہ کو گھیرے میں لیا ۔فوج کو خدشہ تھا کہ رازدان نا ڑ کے گھنے جنگلات میں جنگجو چھپے بیٹھے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ جو ں ہی فوج نے جنگلی علاقہ کی طرف پیش قدمی کی تو وہا ں چھپے بیٹھے جنگجو ئوںنے فوج پر زور دار فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان کافی وقت تک گولیو ں کا تبادلہ ہوتا رہا لیکن گھنے جنگلا ت کا سہار ا لیکر جنگجو فرار ہونے میں کا میاب ہوگئے ۔فوج نے علاقہ کو ایک بڑے حصہ کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی ہے اور جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے سونگھنے والے کتو ں کو بھی استعمال کیا تاہم بعد میں محاصرہ ختم کیا گیا۔