پلوامہ ، شوپیان اور کنگن میں 7ویں روز بھی ہڑتال

سرینگر// وادی میں سنیچر کو صورتحال پھر پٹری پر آگئی،تاہم شوپیاں اور پلوامہ کے علاقہ قصبہ کنگن میں مسلسل7ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔کالج اور ہائر اسکینڈری اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں،تاہم اسکولوں میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوا۔ جنوبی کشمیر میں سست رفتار انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا گیا،جبکہ بڈگام سے بارہمولہ تک ٹرین سروس بھی شروع ہوئی۔وادی کے جنوب و شمال میں جمعہ کو ہڑتال کے بعد سنیچر کو ایک بار پھر معمول کی زندگی بحال ہوئی،جبکہ بازاروں اور کاروباری اداروں میں چہل پہل دیکھنے کو ملی۔سرینگر سمیت وادی کے تمام علاقوں میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے گزشتہ روز عام زندگی کی رفتار تھم گئی تھی۔سنیچر کو گاڑیوں نے بھی اپنے پہیوں کو حرکت دی ،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل دیکھنے کو ملی۔سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بحال ہوئیب جبکہ لوگ خرید و فروخت میں مصروف آئے۔سرینگر کے پائین شہر میں بھی بازاروں مین گہما گہمی نظر آئی ،کیونکہ گزشتہ7 دنوں میں5دنوں کے دوران پائین شہر کے حساس علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کی وجہ سے عام زندگی معطل ہو کر رہ گئی تھی۔وسطی ضلع بڈگام اور گاندربل قصبہ و دیگر ملحقہ علاقوں میں بھی سنیچر کو ہڑتال کے بعد کاروباری ادارے کھل گئے۔شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ،بارہمولہ اور کپوارہ اضلاع میں بھی سنیچر کو بازاروں میں غیر معمولی گہما گہمی نظر آئی۔ کولگام اور اسلام آباد(اننت ناگ) اضلاع میں بھی زندگی نے ایک مرتبہ پھر رفتار پکڑ لی۔شوپیان سے نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق گزشتہ اتوا رکو ضلع میں ہوئیںہلاکتوں کے بعد اب تک پہاڑی ضلع میں مسلسل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی نبض بند ہے۔ دکانیں،کاروباری ادارے و مراکز،اسکول،نجی و سرکاری دفاتر،پیٹرول پمپ7ویں روز بھی مقفل رہے،جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی آمدرفت بند رہی،تاہم کئی سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ نقل و حرکت کرتا ہوانظر آیا۔ غلام نبی رینہ نے کنگن سے اطلاع دی ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے بندشوں کے با وجود کنگن میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ گوہر احمد راتھر کے رسم چہارم کی تقریب میں حصہ لینے کے لئے اُن کے آبائی مقبرہ اور اُن کی رہائش گاہ پر تعزیت پُرسی کے لئے پہنچے۔ 22سالہ گوہر احمد راتھر کے رسم چہارم کی تقریب کے پیش نظر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے انتظامیہ نے کنگن میں سنیچر کو بندشیں عائد کیں تھیں اور اس سلسلے میں جگہ جگہ فورسز و پولیس کی بھاری تعداد کو تعینات کیا گیا تھا۔ بندشوں کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں لوگ صبح سویرے سے ہی گوہر احمد کے اجتماعی فاتح خوانی میں شرکت کے لئے اُن کے مقبرہ کی طرف رواں دواں ہوئے ۔ تعزیت پُرسی کا سلسلہ مہلوک نوجوان کے گھر پر بھی دن بھر جاری رہا۔ گوہر احمد کی ہلاکت کے خلاف کنگن میں پانچویں روز بھی کارو باری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔  انتظامیہ نے ضلع گاندربل اور کنگن کے ہائر سیکنڈری اور کالجوں کو بند رکھنے کی ہدایات جاری کی تھی۔دریں اثناء بعد دوپہر ضلع گاندربل میں ہائی سپیڈ انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں۔ بڈگام اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات ایک روز کی معطلی کے بعد بحال کی گئیں تاہم وسطی کشمیر کے بڈگام اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان ان خدمات کو مسلسل دوسرے دن بھی معطل رکھا گیا۔